Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

سپاری

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 25, 2018 1:30 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
وہ بار بار راستہ بھٹک رہا تھا اور دائرے کا سفر کرتا ہوا پھر اُسی جگہ پر پہنچ جاتا تھا جہاں سے وہ روانہ ہوا تھا۔ شہر کے گنجان ترین علاقے گجالا کی گلیاں شیطان کی آنت ثابت ہورہی تھیں۔ انجان مگر ٹیڑھے، تنگ و تاریک گلی کوچے جو کہیں کہیں کشادہ بھی تھے مگر جم غفیر اتنا کہ جیسے پورا شہر ان گلیوں میںاُتر آیا ہو۔ پھر گندو غلاظت کے چھوٹے بڑے ڈھیر۔ توبہ توبہ۔۔۔۔کشن کاملے بس چکرا سا گیا تھا۔ دو گھنٹے سے مطلوبہ پتہ اور جگہ پر پہنچنے کی تگ دو میں لگا تھا مگر اب تک بے نیل و مرام پسینے میں شرا بور ہانپ رہا تھا ’’ یہ میں کہاں آکر پھنس گیا‘‘ وہ سوچ رہا تھا اور من ہی من کُڑھ رہا تھا۔ کام مگر نہایت ہی اہم تھا اس لئے منزل تک پہنچنے کے سوا اور کوئی چارہ بھی تو نہیں تھا۔ 
’معاف کیجئے گا بھائی صاحب‘‘ اچانک کسی نے اُسے مخاطب کیا تو وہ چونکتا ہوا ہڑبڑا یا اور جھلا سا گیا ’چلئے معاف کیا۔۔۔ فرمائے‘‘ وہ جواباََ بولا۔ لہجہ خاصا ناخوشگوار تھا۔ 
’’یہ مڑگلی کہاں پر ہے؟‘‘ وہ شخص متانت سے بولا۔
’’جہنم میں۔۔۔‘‘ کشن کاملے غُصے میں بولا۔
’’جہنم میں۔۔۔۔۔۔‘‘ وہ شخص حیران سا نظر آیا ’’دراصل میں اجنبی ہوں‘‘
’’تو کیا میں یہاں کا ساکن ہوں ؟‘‘ کشن کے لہجے کی جھلاہٹ برقرار تھی۔
’’اچھا اچھا۔۔۔‘‘ وہ خوامخواہ سر ہلانے لگا۔ ’’اجنبی ہوں۔۔۔ پھر کہا۔۔۔‘‘ وہ شخص کاملے کو ایسی نظروں سے دیکھنے لگا جیسے کہ اُسے کشن کاملے کی دماغی صحت پر شک ہو۔ چنانچہ وہ کاملے کو ایک بھر پور نگاہ سے دیکھتے ہوئے وہاں سے چل پڑا۔۔۔ کشن کاملے کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک اُس کی نظر ایک ڈاکیہ پر پڑی جو خاکی وردی میں ملبوس تھا اور یقینا ایک ڈاکیہ ہی تھا۔ ’’ایکسکیوزمی‘‘۔ کشن نے اُسے مخاطب کہا۔
’’جی شاب۔۔۔ کہئے ۔۔۔۔‘‘
’’یہ پتہ بتاسکتے ہیں؟‘‘ کہتے ہوئے کشن کاملے نے ایک چھوٹی سی پرچی اُسے تھما دی۔
’’گُُچھ ۔۔۔ چھن۔۔۔۔ گلی ‘‘ ڈاکیہ پرچی پڑھتے ہوئے بولا۔
’’جی جی۔۔۔ گُچھن گلی‘‘۔
’’مگ۔۔۔ر‘‘ وہ کشن کا ملے کی طرف استفہامیہ نگاہوں سے دیکھنے لگا۔
’’کیا ہوا۔۔۔؟‘‘
’’شاب جی۔ یہ شر۔۔۔ی ۔۔۔ فوں کا علاقہ نہیں ہے۔یہ تو گُچھن دادا کا علاقہ ہے۔
آپ تو ۔۔۔‘‘ کہتے ہوئے اُس نے اپنا جملہ ادھورا چھوڑدیا۔ کشن کاملے کچھ گھبرا سا گیا۔
’’تھوڑا سا کام ہے‘‘۔ وہ جلدی جلدی بولا۔
’’یوں تو دس پندرہ منٹ کا راستہ ہے۔ ایسا کیجئے، آپ رکشا ہی لیجئے۔ بُھول بھلیوں والی گلیاں ہیں۔‘‘
’’ٹھیک ہو۔۔۔‘‘ کشن کاملے نے جیسے اطمینان کی سانس لی۔
تھوڑی سی تلاش کے بعد اُسے رکشا مل گیا۔ وہ رکشے میں سوار ہوکر گُچھن گلی کی طرف روانہ ہو گیا۔ رکشے میں بیٹھتے ہی اُس نے اپنی جیب سے رومال نکالا اور اپنا چہرہ صاف کرنے لگا۔
’’گُچھن گلی جانا ہے نا شاب جی؟ آپ اجنبی لگتے ہیں؟۔‘‘
’’جی وہ ۔۔۔ ہاں ہاں ۔۔۔ جی نہیں‘‘۔ کاملے ہڑبڑا گیا۔ ’’مطلب اجنبی ہوں‘‘۔
’’ وہی تو شاب جی‘‘۔
’’کیا مطلب ہے آپ کا ؟۔‘‘
علاقہ ذرا خطرناک ہے اور آپ تو شریف آدمی لگتے ہیں۔‘‘
’’ہاں ہاں۔۔۔ تم چلو۔‘‘
تھوڑی ہی دیر بعد وہ گُچھن گلی میں تھا اور اب وہ ’’کِشوری چال‘‘ میں داخل ہو رہا تھا۔
دوسری منزل پر پہنچتے ہی اُس نے ایک بھائی ٹائئیپ کے شخص سے گچھن دادا کے بارے میں پوچھا،
’’بھیا۔۔۔ مجھے گچھن دادا سے ملنا ہے۔‘‘
’’اچھ ۔۔۔ چھا۔۔۔ کیوں۔۔۔ ؟۔‘‘ وہ شخص کشن کاملے کو ٹٹولنے والی نظروں سے دیکھنے لگا۔
’’جی دراصل۔۔۔ اُنہوں نے ہی بلایا ہے‘‘۔
’’اوسوری۔۔۔ آپ دادا کے مہمان ہیں‘‘۔ ’’جی۔۔۔‘‘ کشن نے اثبات میں اپنا سر ہلادیا۔
’’اچھا اچھا۔۔۔‘‘۔ وہ شخص بولا اور کسی کو زور سے پُکارنے لگا۔ ’’اے ہریا۔۔۔ ہریا۔۔۔ ہریا‘‘۔
’’آیا بھائی۔‘‘ پستہ قدکا ہریا اب سامنے تھا۔
دیکھو مہمان ہے۔ دادا کے پاس لے جاو‘‘۔ ’’سمجھا بھائی‘‘۔ ہریا نے سر ہلایا۔
’’آپ میرے ساتھ آیئے‘‘۔ وہ کشن سے مخاطب ہوا تو کشن اس کے ہمراہ ہو لیا۔
بڑی عجیب سی جگہ تھی، پُر خطر اور پُر اسرار ۔ کشن من ہی من گھبرا رہا تھا، مگر وہ مطمین تھاکیونکہ اُسے دُراب دُرانی نے بھیجا تھا۔ دُراب جرائم کی دنیا کا ایک طاقتور نام تھا۔ وہ تھوڑی دیر چلتے رہے اور ایک راہداری سے گذرتے ہوئے اس کے آخری پڑائو تک پہنچ گئے۔
’’آپ رکُئے شاب، پوچھنا پڑے گا۔ اور ہاں اپنا کارڈ وغیرہ دیجئے‘‘۔
’’ہاں ہاں۔‘‘ کشن نے جیب میں ہاتھ ڈال کر اپنا وزٹنگ کارڈ نکالا اور اُسے تھاما دیا۔
تھوڑی ہی دیر بعد ہریا واپس لوٹا تو اُس کے ساتھ ایک اور شخص نظر آیا۔ آیئے بھائی صاحب آیئے آیئے‘‘۔ وہ شخس بولا اور کشن کو اپنے ہمراہ اندر لے گیا۔
اب وہ گُچھن دادا کے سامنے تھا جو ایک گاو تکئے سے ٹیک لگا کر ایک چار پائی پر نیم دراز تھا۔ اُس نے کشن کاملے کو دیکھا تو تھوڑا سا اُوپر اُٹھتے ہوئے کشن سے ہاتھ ملایا اور اُسے خوش آمدید کہنے لگا۔ گُچھن کو دیکھتے ہی کشن پر لرزہ سا طاری ہوگیا۔
گُچھن دادا تن و توش والا آدمی تھا۔ چہرے پر داڑھی بھی تھی جو خاصی بے ہنگم اور بدوضع تھی‘ مونچھیں خاصی گھنی تھیں جو بڑی بے ترتیب اور بکھری ہوئی تھیں۔ ماتھے پر کسی گہری چوٹ کا گھائو تھا جو ابھی تک قائم تھا۔ ہاتھوں میں کنگن اور کانوں میں چاندی کی چھوڑی چھوٹی بالیاں آویزان تھیں۔ حلیہ بدوضع تھا اور خاصا ڈراونا بھی۔ کشن کاملے سہم سا گیا اور جھر جھری لیتا ہوا ایک جانب کرسی پر بیٹھ گیا۔ کمرے میں دو اور آدمی بھی بیٹھے تھے، جو کشن کے کرسی پر بیٹھتے ہی گُچھن دادا کے اشارے پر اُٹھ کر باہر چلے گئے۔
’’پہلے آپ بتایئے، کیا لینے کا۔۔۔ ٹھنڈا ، گرم۔‘‘
’’جی بس ۔۔۔ کچھ نہیں‘‘۔ کشن کاملے ہچکچا یا۔
’’کچھ تو لینے کا ہے۔ گُچھن دادا بولا اور کسی کو پُکارنے لگا’’اے بھولا۔۔۔ بھولا۔۔۔‘‘
’’جی دادا‘‘ کوئی دروازہ کھولتے ہوئے جوابی ہوا۔
’’ارے کچھ چائے سموسہ ۔ جلدی لانے کا‘‘۔ گچھن تحکمانہ لہجے میں بولا۔ ’’جی دادا‘‘۔
’’جی وہ دُراب بھائی نے بھیجا ہے‘‘۔
’’ہاں ہاں ۔۔۔ فون پر بتا ۔۔۔ ای ۔۔۔ دئے ہیں‘‘۔
’’دراصل ہمارسیٹھ جی کو ایک آدمی بڑا پریشان کئے جارہا ہے‘‘۔ کشن سیدھا مُدعے کی طرف آگیا۔ دراصل اُس کا دم گھٹ رہا تھا۔ ’’ہمارا کافی نقصان ہورہا ہے اور ۔۔۔‘‘ 
’’شمجھ گیا۔۔۔ شالے کو ٹپکا نے کا ہے‘‘۔ کہتے ہوئے گچھن دادا اپنے منہ میں جمع پان کی پیک کو قریب ہی رکھے پیک دان میں اُگلنے لگا۔ ’’ٹپکانے کا۔۔۔ کھچ کھچ  ختم۔۔۔ ہے نا؟‘‘ وہ بولا ’’جی دادا‘‘۔ کشن بدقت اتنا ہی کہہ سکا۔
’’دُراب بھائی ۔۔۔ بت ۔۔۔ آئی ۔۔۔ دئے ہے‘‘۔ کہتے ہوئے وہ اپنی دونوں آستینوں اُوپر چڑھانے لگا۔ ایسے جیسے ابھی اُسے ٹپکانے والا ہو۔ اُس کی سرخ آنکھیں اور لال ہوگئی تھیں، جیسے اُن میں خون اُتر آیا ہو۔ اب وہ بھیڑیا سا لگ رہا تھا کیونکہ اُس کے ہونٹ بھی پان چبانے کی وجہ سے لال ہوگئے تھے اور منہ سے جیسے خون ٹپکنے لگا تھا۔
’’شاب جی۔ شالے کی آگئی شامت۔ ٹپکا دیں گے‘‘۔ وہ کشن کاملے کی آنکھوں میں اپنی آنکھیں گاڑھتے ہوئے بولا۔ کشن کی تو جیسے سانس ہی اٹک گئی۔ جبھی وہ پھر کہنے لگا۔
’’بش جرا۔۔۔ پوجا کے دن نکل جائیں۔‘‘
’’جی میں سمجھا نہیں‘‘۔
’’ارے گھنیش اُتشو چل رہا ہے نا۔۔۔ بس اس کے ختم ۔۔۔ کہتے ہوئے وہ رک گیا۔
کیونکہ اس دوران بھولا چائے اور سموسے لے کر اندر آنے لگا تھا۔ اندر آتے ہی اُس نے چائے اور سموسے کشن کاملے کے سامنے رکھی ہوئی تپائی پر رکھ دئے اور کشن کے لئے چائے انڈیلنے لگا۔ بھولا نے گُچھن دادا کے لئے چائے نہیں انڈیلی تھی کیونکہ وہ پان چبا رہا تھا اور اُس نے ۔۔۔منع بھی کیا تھا۔
’’ہاں تو آپ سُپاری لے کر آئے ہیں‘‘۔ کہتے ہوئے گُچھن دادا نے پھر بات چھیڑی کیونکہ بھولا اب جا چکا تھا۔ بتایئے کس کو ٹپکانے کا ہے؟۔ وہ پھر گویا ہوا۔
’’ہاں دادا‘‘۔ کہتے ہوئے کشن کاملے نے چائے کی ایک چسکی لی اور اپنی جیب سے ایک تصویر نکال کر گچھن دادا کو تھمادی۔
’’دادا ۔۔۔ اس آدمی کو ٹپکانا ہے‘‘۔
’’او۔۔۔‘‘ اچانک گُچھن دادا کے چہرے پر تفکر کے بادل لہرانے لگے۔ وہ تصویر کو بڑے غور سے دیکھنے لگا اور خاصا اُلجھا ہوا نظر آنے لگا۔
’’دادا۔۔ سُپاری کی رقم کی کوئی پراوہ نہ کیجئے۔ منہ مانکی سُپاری دیں گے‘‘۔
’’ٹھہریئے ٹھہریئے‘‘۔ گُچھن دادا کشن کاملے کی بات کاٹتے ہوئے جیسے کچھ یاد کرنے لگا۔
’’ارے ۔ یہ شیٹھ کو تو میں جانتا ہوں۔ یہ ہزاری شیٹھ ہے نا؟۔‘‘
’’جی دادا! ہزاری سیٹھ کو ہی ٹپکانا ہے‘‘
’’ارے مگر۔‘‘ گُچھن اپنے ماتھے پر ہاتھ مارتا ہوا بولا۔ ’’یہ تو میرا کلائنٹ ہزاری سیٹھ ہے جس نے مجھے ایک اور سیٹھ کو ٹپکانے کی سُپاری دی ہے۔ ٹھہرو بتا تا ہوں‘‘۔ کہتے ہوئے وہ اپنی داہنی جانب پڑا ہوا چھوٹا سا بیگ کھولنے لگا اور اسے ٹٹولتے ہوئے کچھ کھوجنے لگا۔
تھوڑی ہی دیر بعد اُس کے ہاتھ میں ایک تصویر تھی۔
ہزاری شیٹھ نے مجھے یہ شیٹھ مارنے کی سُپاری دی ہے‘‘ کہتے ہوئے اُس نے تصویر کاملے کو تھما دی۔ تصویر دیکھتے ہی کشن کاملے ایس اُچھل پڑا جیسے اُسے اینا کونڈا نے ڈس لیا ہو۔ اُس کے چہرے پر اچانک مُردنی سی چھا گئی۔ وہ خزاں زدہ چنارکے پتوں کی طرح زرد پڑگیا اور اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا۔ جبھی اُس کے ہاتھ میں تھمی ہوئی تصویر اُس کے ہاتھ سے پھسل کر فرش پر گر گئی۔ ’’یہ تو۔۔۔ یہ تو۔۔۔ میرے سیٹھ۔۔۔ سیٹھ بھوری لال کی تصویر ہے‘‘۔
وہ مری مری اور پھنسی پھنسی آواز میں بولا۔
 
رابطہ؛9622900678
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?