سرینگر//سرینگر کے کرکٹ اسٹیڈیم سونہ وار میں26جنوری کی تقریب میں پولیس کی سیکورٹی ونگ کی طرف سے فراہم کردہ کارڈوں کے باوجود کچھ سنیئر صحافیوں کو پولیس کی طرف سے عکس بندی اور رپورٹنگ کرنے سے روکنے کے بعد صحافیوں نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ جملہ صحافیوں نے بعد میں گھنٹہ گھر تک خاموش جلوس برآمد کرکے واقعہ کی مذمت کی۔اس دوران ایڈیٹرس گلڈ اور دیگر صحافتی اور تجارتی انجمنوں نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ملوث اہلکاروں کیخؒاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھرریاستی گورنر کے مشیر وِجے کمار نے کہا کہ تقریب میں صحافیوں کی پابند ی کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔سرینگر میں سونہ وار میں سنیچر کی صبح اُس وقت ہنگامہ خیز صورتحال پیدا ہوئی جب یہاں مقامی، قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے وابستہ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد 26جنوری کی تقریب کو عکس بند کرنے کے لئے پہنچے،تاہم سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے انہیں تقریب گاہ میں جانے کی اجازت نہیں دی۔سنیئر صحافیوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ اطلاعات نے انہیں پولیس کی سیکورٹی ونگ کی طرف سے کارڈ بھی فراہم کئے تھے تاہم ان کو بھی خاطر میںنہیں لایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ زبانی طور پر اہلکاروں نے بتایا کہ انکی منفی رپورٹ سامنے آئی ہے،جس کے نتیجے میں انہیں تقریب گاہ میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے بتایا ’’ تقریب سے ایک روز قبل سیکورٹی ایجنسیوں نے تسلیم شدہ رپورٹروں اور فوٹو و ویڈیو جرنلسٹوں کو خصوصی پاس اجرا کئے تھے تاہم جونہی وہ سنیچر کی صبح سونہ وار پہنچے تو یہاں موجود سیکورٹی ایجنسیوں نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی‘‘۔ جو صحافی سٹیڈیم پہنچے تھے ا نہوں نے بھی اپنے ساتھیوں کو اندر جانے کی اجازت نہ ملنے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔اس دوران واقعہ کے خلاف پریس کلب سے صحافیوں نے ایک احتجاجی ریلی نکالی۔صحافیوںنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھاتے ہوئے لالچوک تک خاموش احتجاجی مارچ کیا۔احتجاجی صحافیوں نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر’’ صحافیوں کو نشانہ بنانہ بند کرو‘‘ کے الفاظ درج تھے۔ احتجاجی صحافیوں نے گھنٹہ گھر کے نزدیک دھرنا دیا اور بعد میں پریس کالونی میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔پریس کلب کے صدرنے اس طرح کے واقعات کو آزادی صحافت پر کاری ضرب قرار دیا۔صوبائی کمشنر کشمیر کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔
رد عمل
صحافتی اور تجارتی انجمنوں نے میڈیا سے وابستہ نامہ نگاروں اور فوٹو جرنلسٹوں کوسرینگر میں26جنوری کی تقریب میں پیشہ وارانہ سرگرمیاں نبھانے کی اجازت نہ دینے پر برہمی اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیر ایڈیٹرس گلڈ،کشمیر جرنلسٹس ایسو سی ایشن،انجمن اردو صحافت،کشمیر ورکنگ جرنلسٹس ایسو سی ایشن،فیڈریشن آف ایڈیٹرس ،براڈ کاسٹنگ جرنلسٹس ایسو سی ایشن،ئنگ جرنلسٹس ایسو سی ایشن،کشمیر اکنامک الائنس اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے واقعہ کو جمہوریت کے چوتھے ستون پر حملہ قرار دیا ہے۔کشمیر ایڈیٹرس گلڈنے سیکورٹی گرڈ کی طرف سے سونہ وار میں سنیئر صحافیوں کو یوم جمہوریہ کی پریڈ کی رپورٹنگ و عکس بندی کی اجازت نہ دینے کی مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سنیئر صحافیوں کو جائے تقریب کے صدر دروازے پر سیکورٹی اہلکاروں نے روک دیا،اور حکام کی طرف سے فراہم کردہ سیکورٹی پاس ہونے کے باوجود انہیں اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔گلڈ نے کہا کہ سنیئر فوٹو جرنلسٹوں کو سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے پیشہ وارانہ سرگرمیاں ادا کرنے کی اجازت اس بہانے پر نہیں دی گئی کہ، پولیس کو انکے خلاف منفی جانچ رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ایڈیٹرس گلڈ نے کہا کہ سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے زمینی سطح پر کارروائی سے یہ بات اخذ ہوتی ہیں کہ ایسٹیبلس منٹ میڈیا کو پیشہ وارنہ خدمات انجام دینے میں رخنہ ڈال کر انہیں خوف زدہ کرنا چاہتی ہے۔بیان میں کہا گیا’’آج کے واقعے نے ایک مرتبہ پھر ان تشویشناک حقائق کی یاد کو زندہ کیاکہ شورش زدہ اور بغیر قانون والے علاقوں میں میڈیا کس قدر خطرے سے دو چار ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو پیشہ وارانہ سرگرمیوں سے روکنا اب معمول بن چکا ہے،جبکہ صحافیوں کو جمعرات کو بارہمولہ میں بھی روکا گیا۔ بیان میں کہا گیا’’ حتیٰ کہ سنیئر صحافیوں کو سیکورٹی کی طرف سے کارڈ بھی اجرا کئے گئے،اور جس طرح سے معاملات پیش آرہے ہیں،اس سے ریاست میںآزاد صحافتی اداروں کے قیام میں کوئی بھی مدد نہیں مل سکتی۔ اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے ان حکام کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جو سنیچر کے واقعے میں ملوث ہیں۔بیان میں کہا گیا’’کشمیر ایڈیٹرس گلڈ ان پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کرتا ہے،جو پریس کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،اور اس صورتحال کے قیام کیلئے اقدمات اٹھائے،جہاں میڈیا آزادانہ طور پر کام کریں،اور ریاست میں پیش آمدہ صورتحال سے متعلق شہریوں کو اطلاعات فراہم کرسکے‘‘۔گلڈ نے سنیئر صحافیوں سے متعلق پولیس کو موصول شدہ منفی جانچ کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔کشمیر جرنلسٹس ایسو سی ایشن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو سرکار کی طرف سے پریشان کن عمل قرار دیا۔بیان میں کہا گیا کہ صحافیوں کی پیشہ وارانہ سرگرمیوں کا کوئی بھی جواز نہیں بنتا اور نہ ہی اس کی صفائی قابل قبول ہیں،جبکہ اس بات کا الزام عائد کیا کہ سرکاری ادارے جیسے پولیس کس طرح پریس کو خاموش کرنے کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا ہے۔انجمن اردو صحافت جموں کشمیر نے سینئر صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے روکنے پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس واقعہ کو غیر جمہوری عمل قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ان حکام کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے، جو صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے سے روکنے میں ملوث پائے جائیں۔کشمیر ورکنگ جرنلسٹس ایسو سی ایشن نے سنیئر صحافیوں کو روکنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اکیلا واقعہ نہیں ہے جب صحافیوں کو ہراساں کیا گیا،بلکہ حال ہی میں جہاں شوپیاں میں صحافیوں کو پیلٹ کا نشانہ بنایا گیا وہی گزشتہ روز بارہمولہ میں بھی انکی پیشہ وارانہ سرگرمیوں میں رخنہ دالا گیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان انفرادی افراد کی نشاندہی کریں جو صحافیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انکے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائے۔ ایڈیٹرس فیڈریشن جموں کشمیر ،براڈ کاسٹنگ جرنلسٹس ایسو سی ایشن اور ئنگ جرنلسٹس ایسو سی ایشن نے بھی اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔اس دوران کشمیر اکنامک لائنس نے سرینگر میں صحافیوں کو پیشہ وارانہ سرگرمیاں نبھانے میں رخنہ ڈالنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو جمہوریت کے چوتھے ستون کو مسمار کرنے سے تعبیر کیا۔تجارتی پلیٹ فارم کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کو اجاگر کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانا اب سرکار کی پالیسی بن چکی ہے۔انہوں نے اس طرح کی کاروائیوں پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
صحافیوں کیساتھ پیش آئے معاملے کا جائزہ لیا جائیگا:مشیر
نیوز ڈیسک
جموں //ریاستی سرکار نے معاملہ کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔مشیر کے وجے سنگھ، جن کے پاس محکمہ داخلہ کا قلمدان بھی ہے،نے کہا ہے ’’ سرینگر میں منعقدہ یوم جمہوریہ کی تقریب میں چند صحافیوں کو اجازت نہ دینے کے سلسلے میں پیش آئے واقعہ کی حکومت جائزہ لے گی‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ صحافیوں کو پاس فراہم کرنے کے پورے عمل کا جائزہ لیا جائے گاتاکہ مستقبل میں صحافی براد ری کے ساتھ بہتر تال میل قائم رکھا جاسکے ۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یوم جمہوریہ پریڈ کے مقام پر چند صحافیوں کو اپنے فرائض منصبی انجام دینے کی اجازت نہیں دی گئی کیوں کہ انہیں فراہم کئے گئے سیکورٹی پاس باقاعدہ طور پر لوازمات کے مطابق جاری نہیں کئے گئے تھے ۔ اس لئے معاملے کی تحقیقات عمل میں لائی جائے گی۔