سرینگر //متحدہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر میں جاری جوانوں کی نسل کشی بالخصوص جنوبی کشمیر میں عام لوگوں کی بلا تخصیص مارپیٹ،این آئی اے اور ای ڈی کے ذریعے مزاحمتی خیمے کی گرفتاریاں وتنگ طلبیاں نیز یہاں نافذ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کے مذموم اقدامات کے خلاف سنیچر 12 اگست کو مکمل ہڑتال کرکے اپنا احتجاج درج کیا جائے۔قائدین نے کہا کہ ایک عرصے سے نہتے کشمیری جوانوں کے لہو کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور قتل و غارت کایہ سلسلہ اب باضابطہ طور پر نسل کشی کا سلسلہ بن چکا ہے ۔ہر روز ہمارے جوان کٹ مر رہے ہیں اور بھارتی فوجی اور فورسز انسانیت کے بنیادی جذبے سے عاری ہوکر لاشوں کا مثلہ کرتے، انکی بے حرمتی کرتے اور سیلفیاں اُٹھاتے نظر آرہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ عسکریت کی آڑ میں پورے کشمیر خاص طور پر جنوبی کشمیر کے علاقوں اننت ناگ( اِسلام آباد)،پلوامہ،شوپیان،کولگام،بجبہاڑہ،پانپور نیز شمالی کشمیر کے سوپور و بارہمولہ وغیرہ میں شبانہ چھاپوں، لوگوں کی بلا تخصیص عمر و جنس مار پیٹ،گھروں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ،جوانوں ،بزرگوں،بچوںیہاں تک کہ خواتین کی گرفتاریاں اور انہیں کالے قوانین کے تحت کشمیر سے باہر جیلوں میں قید کردینے کا عمل بھی بے روک ٹوک جاری ہے۔ قائدین نے کہا کہ اس قتل و غارت،نسل کشی،مار پیٹ،توڑ پھوڑ اور کشمیریوں کو اجتماعی طور پر سزا دینے کے مذموم اقدامات سے اپنے لوگوں نیز اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کیلئے این آئی اے اور ای ڈی کے ذریعے مزاحمتی قائدین کو گرفتار کیا جارہا ہے یہاں تک کہ ان کے اہل خانہ اور بچوں کو بھی تنگ طلب کرنے کا عمل جاری ہے ، پورے مزاحمتی خیمے کو بدنام کردینے کیلئے بھارتی میڈیا خاص طور پر ٹی وی چینلوں کے ذریعے میڈیا ٹرائیل جاری ہے اور ایک ایسی تصویر پیش کی جارہی ہے کہ گویاپوری کی پوری تحریک آزادی اور کشمیری مزاحمت محض روپے پیسے کا معاملہ ہے ۔قائدین نے کہا کہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ ہمارے وہ بچے جو پشت بہ دیوار کرکے جان کی بازی لگادینے پر مجبور کئے گئے بھی چند سو روپے کے عوض ایسا کررہے ہیں ، وہ لوگ بھی کہ جو اپنے مستقبل کی پرواہ کئے بغیر ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں وہ بھی محض چند ٹکوں کی خاطر ایسا کرنے میں منہمک ہیں اور ہمارے طلاب کہ جن کی تعلیم و تربیت پر والدین لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں وہ بھی دو سو روپے کی خاطر مزاحمت کا ساتھ دے رہے ہیں۔اس پر مستزاد یہ کہ پورے بھارتی میڈیا کہ جن کی اکثریت مسلم و کشمیر دشمنی میں حد سے زیادہ بڑھ چکے ہیں پر پرائم ٹائم میں مزاحمتی قیادت کے خلاف جھوٹا ،من گھڑت اور بے بنیاد پروپیگنڈا کرتے ہوئے میڈیا ٹرائیل بھی جاری ہے۔ قائدین نے کہا کہ این آئی اے اور ای ڈی کی اس ہڑبھونگ اور شور شرابے کا اصل مقصد کشمیر میں جاری جبر و تشدد، نسل کشی اور عوام الناس خاص طور پر جنوبی کشمیر کے عوام پر جاری مظالم کو چھپانا اور بھارتیوں نیز عالمی برادری کی توجہ اس ظلم و جبر سے ہٹانا ہے تاکہ قتل و غارت اور ظلم کا یہ سلسلہ بلا روک ٹوک جاری رکھا جاسکے۔جموں کشمیر میں نافذ اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کی مجوزہ منسوخی کو بھارتی حکمرانوں اور ان کے کشمیری گماشتوں کی ایک اور مذموم کاوش قرار دیتے ہوئے متحدہ قیادت نے بھارتی حکمرانوں اور انکے ریاستی گماشتوں کو متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے یہاں لاگو اسٹیٹ سبجیکٹ قانون سے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تو کشمیری اس کے دفاع کیلئے اپنے لہو کی قربانیاں دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے ظلم و جبر اور قتل وغارت نیز جموں کشمیر کے مذہبی تشخص کو بدلنے کی نیت سے یہاں لاگو اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کی مجوزہ منسوخی جیسے مذموم منصوبوں کو پیوستۂ خاک کردینے کیلئے کشمیری متحرک ہیں اور اگر یہ مکروہ منصوبے نہیں روکے گئے تو عوام الناس کو سڑکوں پر آکر بھرپور احتجاجی مہم چلانے کی اپیل بھی کی جائے گی ۔ متحدہ قیادت نے کہا کہ جاری قتل عام اور نسل کشی، کشمیر خاص طور پر جنوبی کشمیر میں جاری جبر و تشدد اور عوام کش اقدامات نیز جموں کشمیر میں لاگو اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کی مجوزہ منسوخی کے خلاف کشمیری سنیچر 12 مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کریں گے اور ان جابرانہ اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کریں گے۔