اننت ناگ+پلوامہ //جنوبی کشمیر کے سٹھکی پورہ مرہامہ بجبہاڑہ علاقہ میں ایک خونین معرکہ آرائی میں 6مقامی جنگجو جاں بحق ہوگئے ۔جن میں اننت ناگ اور پلوامہ کے 3 ضلع کمانڈر شامل ہیں۔واقعہ کیخلاف جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، کولگام اور پلوامہ اضلاع میں مکمل ہڑتال ہوئی جبکہ اننت ناگ اور بجبہاڑہ قصبوں میں کئی مقامات پر پتھرائو اور شلنگ کا سلسلہ شروع ہوا، جس کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز کو گولیاں چلانا پڑیں ، جھڑپوں میں 3 افرادزخمی ہوئے جن میں سے ایک کو گولی لگی تھی جسے سرینگر منتقل کردیا گیا۔ ضلع میں انٹرنیٹ سہولیات اور ریل سروس دن بھر معطل رہی ۔اس بیچ مہلوک جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔
جھڑپ کیسے ہوئی ؟
فوج کی3 آر آر ،پولیس کے اسپیشل گروپ و سی آر پی اہلکاروں نے بجبہاڑہ شالہ گول سٹھکی پورہ گائوں کو دوران شب محاصرہ میں لیا ۔پولیس کو اس بات کی مصدقہ طور پر اطلاع موصول ہوئی تھی کہ علاقے میں جنگجوئوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔ صبح کے قریب 6بجے فورسز اہلکار جونہی میوہ باغات میں بنے عارضی ٹین شیڈ کے نزدیک پہنچے تویہاں موجود جنگجوئوں نے فائرنگ شروع کی اور اس دوران 2 جنگجو شیڈسے باہر آئے اور فورسز کیساتھ فائرنگ کا تبادلہ کرتے رہے جبکہ دیگر جنگجو بھی الگ الگ جگہوں پر مورچہ زن ہوئے۔دو گھنٹے تک طرفین میں گھمسان ہوا۔ جس کے نتیجے میں لشکر طیبہ کے دو کمانڈر سمیت 6مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ۔جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت شناخت آزاد احمد ملک عرف دادا ساکن عید گاہ محلہ آرونی بجبہاڑہ ، انیس شفیع بٹ ولد محمد شفیع ساکن تکیہ مقصود شاہ واگہامہ بجبہاڑہ ، باسط احمد میرولد اشتیاق احمد میرساکن پوشوارہ کھنہ بل اننت ناگ ، عاطف نذیر نجار (حزب المجاہدین) ساکن واگہامہ اننت ناگ،فردوس احمد میر ولد محمد یوسف میر (حزب المجاہدین )ساکن مژھ پونہ پلوامہ اور شاہد احمد ولد بشیر احمد (حز ب المجاہدین)ساکن کاونی اُونتی پورہ کے بطور ہوئی ۔جھڑپ کے مقام پر کافی مقدار میں ہتھیار و گولہ بارود بر آمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ۔ڈی آئی جی ساوتھ کشمیر محسن شہیدی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج،پولیس و سی آر پی نے دوران شب آپریشن شروع کیا جس دوران لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین سے وابستہ 6جنگجوئوں مارے گئے ،اور انکی ہلاکت فورسز کے لئے بڑی کا میابی ہے ۔اس بیچ پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صحافی شجاعت بخاری کے قتل میں ملوث جنگجو آزاد ملک مارے گئے جنگجوئوں میں شامل ہے ۔مہلوک جنگجوئوں کے خلاف مختلف تھانوں میں متعدد کیس درج تھے۔
نماز جنازہ
مہلوک جنگجوئوں کو اپنے اپنے آبائی علاقوں میں سہ پہر کو سپرد لحد کیا گیا جس دوران ہزاروں لوگوں نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی اور آزادی و اسلام کے نعرے لگائے۔آرونی میں آزاد ملک کی نماز جنازہ میں لوگوں کی تعداد کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انکی 8بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔اس دوران کچھ جنگجوبھی نمودار ہوئے اور اُنہوں نے ہوا میں گولیاں چلاکر اپنے ساتھی کو سلامی پیش کی ۔پشوارہ کھنہ بل میں بھی ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور باسط احمد کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔یہاں بعد میں ایک جلوس نکالا گیا اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔فردوس احمد میر کی نماز جنازہ میں پلوامہ اور آس پاس کے دیہات کے ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور انہوں نے آزادی کے حق میں جلوس نکالا۔یہاں لوگوں کا سیلاب امڈ آیا جس کی وجہ سے 10بار نماز جنازہ ادا کی گئی لیکن تب تک شام ہوچکی تھی اور لوگ یہاں آرہے تھے۔اسکے بعد فیصلہ کیا گیا کہ انہیں سنیچر کی صبح ساڑھے دس بجے سپرد خاک کیا جائیگا۔شاہد بشیر وانی کاونی اونتی پورہ کے جلوس جنازہ میں بھی لوگوں کا سیلاب تھا۔ ہزاروں لوگ یہاں جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔اسکی 3بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔انیس شفیع اور عاطف نذیر ساکنان واگہامہ کے جلوس جنازوں میں بھی ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔متعدد بار انکی نماز جنازہ پڑھائی گئی اور پر نم آنکھوں سے انہیں سپرد خاک کیا گیا۔
کون کب سرگرم ہوا؟
آزاد احمد ملک ساکن آرونی بجبہاڑہ کے2014 سے جنگجوئوں کیساتھ مراسم تھے۔وہ کئی بار جیل بھی گئے لیکن تھوڑے تھوڑے عرصے بعد انہیں رہا کیا جاتا رہا۔اسکے بعد 2014کے آخر میں انہیں ایک سال تک جیل میں بند رکھا گیا۔جیل سے چھوٹنے کے بعد اسکا جنگجوئوں کے ساتھ رابطہ جاری رہا اور بالآخر انہوں نے 2016میں ہتھیار اٹھائے۔آزاد احمد ملک جنوبی کشمیر کا سب سے معروف کمانڈر تھا اور اسکا آبائی گھر بھی تباہ ہوچکا ہے۔اسکی شادی ہوچکی ہے اور اسکا ایک بیٹا بھی ہے۔وہ اننت ناگ کیلئے لشکر کا ضلع کماندر تھا۔فردوس احمد میر ساکن مژھ پونہ پلوامہ کا اصل نام فیروز احمد ہے۔ وہ پہلے مستری کاکام کرتے تھے اس کے بعد فروری2017میں ہتھیار اٹھائے۔وہ پلوامہ کے معروف کمانڈروں میں شمار ہوتے تھے اور کئی مرتبہ محاصروں سے نکل کر بھی آئے تھے۔وہ لشکر کا پلوامہ کیلئے ضلع کمانڈر تھا۔شاہد بشیر اونتی پورہ نے گریجویشن کی تھی۔اس نے21جون 2017 کو بندوق اٹھائی اور اسکی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔انیس شفیع حزب المجاہدین کا ضلع کماندر برائے اننت ناگ تھا۔انیس کوپی ایچ ڈی سکالرسبزا رصوفی ساکن نائینہ سنگم کی ہلاکت کے بعد بطور ضلع کمانڈر بنایا گیا تھا۔دیگر تین جنگجو باسط،اور شاہد لشکر کیساتھ وابستہ تھے جبکہ عاطف حزب کیساتھ وابستہ تھا۔ انہوں نے امسال ہی ہتھیار اٹھائے تھے۔
ہڑتال،جھڑپیں
۔ 6جنگجوئوں کی ہلاکت کے فوراً بعد جنوبی کشمیر اُبل پڑا ۔اس دوران پلوامہ، کولگام اوراننت ناگ قصبوں کے ساتھ ساتھ بجبہاڑہ،کھنہ بل ، د یا لگا م ، کوکرناگ،ڈورو،ویری ناگ اور قاضی گنڈ میں مکمل ہڑتال رہی ۔ہڑتال کے سبب تمام کاروباری ادارے بند رہے،جبکہ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔پولیس نے قصبہ کے حساس علاقوں میں بندشیں عائد کی تھیں ۔ اننت ناگ ضلع میں دوران شب ہی موبائل انٹرنیٹ سروس بندرکھی گئی ،جبکہ بانہال بارہمولہ ریل سروس پٹری سے غائب رہی۔ہلاکتوں کے خلاف کھنہ بل،نئی بستی،پوشوارہ اور بجبہاڑہ علاقوں میں مشتعل نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے بیچ جھڑپیں ہوئیں جس دوران سنگ باری کے واقعات پیش آئے۔مشتعل نوجوانوں کو منتشر کر نے کے لئے فورسز اہلکاروں نے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ پیلٹ داغے جس کے سبب تین افراد زخمی ہوئے ہیں ۔جن میںسے ایک نوجوان کو آنکھ میں پیلٹ لگے ہیں اور اُس سے سرینگر منتقل کیا گیا۔اس دوران شدید جھڑپوں میں بجبہاڑہ میں بھی 3افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک کو گولی لگی اور اسے سرینگر منتقل کردیا گیا۔
پولیس بیان
سٹکی پورہ بجبہاڑہ اننت ناگ میںتصادم آرائی کے دوران مارے گئے جنگجو ئوںکے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہونے کے ساتھ ساتھ پولیس کو کئی کیسوں میں انتہائی مطلوب تھے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق انیس شفیع اور باسط اشتیاق حزب سے جبکہ باقی شدت پسند لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ تھے ۔پولیس ریکارڈ کے مطابق انیس شفیع اور باسط اشتیاق کئی گرینیڈ حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں ملوث تھے جبکہ فردوس احمد جو کہ ضلع کمانڈر پلوامہ تھا ،کے خلاف بھی جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ مہلوک کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 16/2018، ایف آئی آر زیر نمبر 131/2018، ایف آئی آر زیر نمبر 139/2018، ایف آئی زیر نمبر 284/2018کے تحت پولیس اسٹیشن پلوامہ میں کیس درج ہیں اور ایف آئی آر زیر نمبر 37/2018کے تحت پولیس اسٹیشن راجپورہ میں کیس درج ہے۔ شاہد بھی کئی تخریبی کارروائیوںمیں ملوث رہ چکا ہے اور اُس کے خلاف بھی کئی کیس درج ہیں۔ آزاد احمد ملک عرف دادا جو کہ لشکر طیبہ کا ضلع کمانڈر اننت ناگ تھا ،اپریل 2018میں کھڈونی کولگام تصادم کے دوران اپنے ساتھی سمیت محاصرہ توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔ آزاد احمد مفرور نوید جھاٹ کا دست راست تھا۔ آزاد کے خلاف بھی جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور اُس کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 51/2018کے تحت پولیس اسٹیشن کوٹھی باغ میں کیس درج ہے۔ مہلوک معروف صحافی شجاعت بخاری اور اُس کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کے قتل میں بھی ملوث تھا۔ ثبوتوں کی بنیاد پر مہلوک اور اُس کے تینوں ساتھیوں کو اشتہاری ملزم بھی قرار دیا گیا تھا۔ جھڑپ کی جگہ بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود جس میں چار اے کے 47رائفلیں ، انساس رائفل کو بھی برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔