چلے ہیں شوق سے سب خوش نصیب سُوئے حرم
لبوں پہ کلمہ، دلوں میں میں ہے آرزوئے حرم!
کوئی ہے رُوبہ حرم کوئی رُوبروئے حرم
ہے اہلِ حق کے لئے راہِ خلد کُوئے حرم!
یہیں گناہ کے سب داغ دھبے دُھلتے ہیں
شفا اثر ہے یہ آبِ حیاتِ جُوئے حرم!
فضا ہے وجد میں ’’لبیک‘‘کی صدائوں سے
بہشتِ گوش و نظر ہے یہ گفتگوئے حرم!
’’وہاں وہاں ‘‘ پہ کِھلے باغ مہر و اُلفت کے
’’جہاں جہاں‘‘ سے بھی گزری ہے مُشک بُوئے حرم!
ہم اِس کے واسطے جانوں پہ کھیل جائیں گے
ہمیں عزیز ہے جانوں سے آبروئے حرم
گُناہ گار تو زائرِ ؔساکون ہے یا رب؟
دکھا پھر اپنے کرم سے اِسے بھی کُوئے حرم!
ماسٹر عبدالجبار، زائر ؔبھدرواہی
جموں وکشمیر، ضلع ڈوڈہ