گول//15ستمبر سے پورے ملک میں گول میں بھی سوچھ بھارت ابھیان مشن شروع ہوا اور یہ مشن یکم اکتوبر تک جاری رہے گا لیکن شائد گول میں یہ مشن صرف ریلیوں تک ہی محدود ہے ۔ ۱۶ ستمبر کو گول ہائر سکینڈری سکول سے ایک ریلی نکالی گئی جس میں کئی اسکولوں کے بچوں نے شرکت کی تھی اور اس موقعہ پر آر ڈی ڈی (محکمہ دیہی ترقی) نے بڑے ہی دھوم دھام سے بہت سارے بینر آویزاں رکھے جس میں سوچھ بھارت مشن سے متعلق عبارات تحریرتھی لیکن یہ تمام بے سود اُس وقت نظر آ رہے ہیں جب آج دس دن گزرنے کے بعد بھی گول کی گلیوں کوچوں اور نالیوں میں گندگی کے ڈھیر جوں کے تحت ہیں ۔اس مشن کو صرف ایک رسم کے تحت یہاں پر نبھائی جا رہی ہے ، فوٹو کھینچوا کر وٹس اپ، فیس بک پر اپ لوڈ کر دی اور ڈیجیٹل انڈیا میں شمولیت کر لی ۔ یہاں تحصیل ہیڈ کوارٹر کے سامنے گندگی کا ایک بہت بڑا تالاب ہے جہاں سے گزرنے والے لوگ کافی پریشان ہیں ۔ اگر چہ یہاں پر ہائر سکنڈری سکول ،مدرسہ اور ایک نجی اسکول بھی ہے اس گندگی کے چاروں طرف لیکن یہاں کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔افسوس کا مقام ہے کہ تحصیلدار کا سرکاری کوارٹر کے چاروں طرف گندگی کے ڈھیر جمع ہیں لیکن یہاں کی طرف بھی کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ بازار سے آنے والی ہوٹل والوں ، دکانداروں کی گندگی تمام اسی تحصیل آفس کے پیچھے تالاب میں جاتی ہے جہاں سے ہر روز تحصیلدار صاحب بھی گزرتے ہیں اور پرنسپل صاحب بھی یہاں سے ہی سکول جاتے ہیں یہاں تک کہ یہاں پر نزدیک ہی ایک مشہور قبرستان بھی ہے ۔وہیں اگربازار کی بات کریں تو اس کی حالت بھی ایسی ہی ہے ۔ جہاں آسان ہو وہاں دکاندار صفائی کرتے ہیں اور نالیوں میں گندگی کے ڈھیر جمع ہیں اور بازار کے پیچھے کھیتوں میں جتنے بھی بازار میں مقیم لوگ ہیں وہ ان کھیتوں میں گندگی ڈالتے ہیں جس وجہ سے یہاں پر ایک روز قبل ہی کھیت کے مالکوں نے تمام گندگی کو اٹھا کر گول بازار میں ڈالا اور بعد میں جن دکانداروں کے سامنے یہ گندگی ڈالی انہوں نے مجبوراً اس گندگی کو اٹھا کر ٹھکانا لگایا۔ وہیں پورے بازار میں ہسپتال تک گندگی کے ڈھیر جمع ہیں ۔یہاں پر محکمہ سوشل ویلفیر نے بھی چند ایک ریلیاں نکالیں لیکن انہوں نے ہاتھوںمیں جھاڑو اُٹھانے سے عار محسوس کیا ۔ جہاں یہاں پر انتظامیہ نے دس دنوں میں صفائی ستھرائی کے لئے کچھ نہیں کیا اب چند ایک دو دن میں کیا کرے گی ۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں پر جتنے بھی سکیمیں ہیں ، مشن ہیں وہ تمام رسمی طور پر منائے جاتے ہیں تا کہ اُن کی حاضری بھی اوپر دفتر میں لگے اپنی تصاویر انٹر نیٹ پر چڑھا کر ڈیجیٹل انڈیا میں شمولیت کی جاتی ہے لیکن صحیح معنوں میں سوچھ بھارت مشن سے کوسوں دور ہیں ۔