سوپور //سوپور کی ایک عدالت نے تہاڑ جیل میں حفاظتی عملے کی بربریت کا شکار بننے والے نوجوان کو جمعرات تک وادی میں ہی رکھنے کی ہدایات جاری کئے۔اس دوران مذکورہ نوجوان کا صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں طبی معائینہ کرایا گیا اورڈاکٹروں نے اسے اسپتال میں داخل کرانے کی صلاح دی ۔احتشام کے سر اور بازو میں سنگین چوٹیں آئی ہیں جبکہ اس کے سارے جسم پر نیلے داغ واضح نظر آتے ہیں۔سوپور میں سیشنز جج کی عدالت میں پیش کیا گیاجہاں عدالت نے اس کی حالت دیکھتے ہی اسکا فوری میڈیکل چیک اَپ کرانے کی ہدایت دی۔عدالت نے اس کی صحت سے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ، جو بدھ کو پیش نہیں ہوسکی۔احتشام کے کیس کی پیروی کررہے وکلاء ایڈوکیٹ اومان بشیروانی اور ایڈوکیٹ نثار احمد وانی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ چونکہ احتشام بری طرح سے زخمی ہے، لہٰذا اسے اپس تہاڑ جیل منتقل کرنے کی بجائے وادی میں رکھا جائے تاکہ اس کا بہتر علاج و معالجہ ممکن ہوسکے۔ سب ڈسٹرکٹ اسپتال میں چیک اَپ کے بعد مذکورہ نوجوان کو سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیااور بدھ کو اسے ایک بار پھر طبی معائینہ کیلئے سینٹرل جیل سے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ لیجایا گیا۔احتشام کے رشتہ داروں نے بتایا کہ صورہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے اس کے زخموں کو سنگین نوعیت کاقرار دیتے ہوئے اسے کچھ روز تک اسپتال میں ہی داخل کرانے کا مشورہ دیا۔ادھر سوپور کی عدالت نے اس معاملے کو لیکر جو تفصیلی حکمنامہ جاری کیا ہے ، اس کے تحت احتشام کو 30نومبر جمعرات تک وادی میں ہی رکھنے کی ہدایت دی ہے اور اسی روز پولیس سے اس کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کی ہے جس کے بعد عدالت احتشام کو واپس دلی منتقل کرنے یا کرنے کے سلسلے میں اپنا حتمی فیصلہ سنائے گی۔