سوپور+ڈورو//شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ایپل ٹاون سوپور کے مضا فات میں پیر کی صبح جنگجوؤں اور فورسز کے مابین ہونے والے ایک مسلح تصادم میں حزب المجاہدین کا ڈویژنل کمانڈر ساتھی سمیت جاں بحق ہوا۔مقامی جنگجوؤں کی ہلاکت کے تناظر میں احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر احتیاطی اقدامات کے طور پر موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئیں۔ مارے گئے جنگجوؤں کی شناخت پرویز احمد وانی ساکن گلورہ ہندوارہ اورنعیم احمد نجار ولد غلام حسن ساکن شلہ پورہ براٹھ کلان سوپور کے بطور کی گئی ۔پرویز احمد وانی شمالی کشمیر میں حزب کا ڈویژنل کمانڈر تھا۔ادھر قاضی گنڈ میں ایک گرینیڈ دھماکے میں سی آر پی ایف کے 4اہلکار مضروب ہوئے۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں اتوار کی شام اس بات کی مصدقہ طور پر اطلاع ملی کہ شنکر گنڈ براٹھ سوپور میں دو یا تین جنگجو موجود ہیں، جس کے بعد22آر آر ،سی آر پی ایف کے179,177اور 92بٹالین اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے مذکورہ گائوں کا محاصرہ کیا۔پیر کی صبح گائوں میں تلاشی آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کے دوران بشیر احمد نامی ایک شخص کے مکان میں موجود جنگجوئوں نے فورسز کی تلاشی پارٹی پر شدید فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا۔قریب ساڑھے آٹھ بجے تک جھڑپ جاری رہی جس کے دوران دونوں جنگجو مارے گئے تاہم فورسز کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔بعد میں مارے گئے جنگجوئوں سے اسلحہ و گولہ بارود بھی بر آمد کیا گیا۔شنکر گنڈ براٹھ مین ٹاون سوپور سے محض تین کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ جھڑپ کے بعد مذکورہ گائوں میں مقامی لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔انتظامیہ نے احتیاطی اقدامات کے طور پر بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں جھڑپ شروع ہونے کے فوراً بعد موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کردیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا اقدام سوشل میڈیا پر کسی بھی طرح کی افواہ بازی کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ حزب ڈویژنل کمانڈر پرویز احمد وانی شمالی کشمیر میں انتہائی سرگرم اور بہت معروف کمانڈر تھا جو کئی برسوں سے سرگرم رہا ۔انہیں 2008میں گرفتار کیا گیا اور دو سال کے بعد انہیں رہا کیا گیا لیکن 2011کے آخر میں وہ دوبارہ سرگرم ہوگیا اور تب سے فورسز کو مطلوب تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ پرویز احمد سوپور میں 2015میں موبائل ٹاوروں میں سلسلہ وار دھماکے کرانے میں ملوث رہا۔اسکے علاوہ وہ ہندوارہ میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت میں بھی ملوث تھا۔لنگیٹ پولیس پوسٹ پر حملے میں بھی اسکا ہاتھ تھا۔ادھرقاضی گنڈ میں سہ پہر4بجکر20منٹ پر ڈاک بنگلہ قاضی گنڈ کے نزدیک جنگجوئوں نے جموں شاہراہ کی نگرانی پر مامور سی آر پی ایف 163بٹالین کے اہلکاروں پر گرینیڈ پھینکا جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کی زد میں آکر اے ایس آئی راما راج ،کانسٹبل شیشی کانت،کانسٹبل نریش کمار اور کانسٹبل پٹنا ئیک زخمی ہوگئے جنہیں علاج معالجہ کیلئے آرمی اسپتال سرینگر منتقل کیا گیا ہے ۔گرینیڈ کے سبب بازار میں افراتفری مچ گئی اور لوگ محفوظ مقامات کی جانب بھاگنے لگے ، جبکہ دکانداروں نے دکانوں کے شٹر گرا ئے ،گرنیڈ کے سبب وہاں کھڑی کار زیر نمبر JK03D 4749کو شدید نقصان پہنچا ۔واقع کے فوراََ بعد فوج ،سی آر پی ایف و پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے محاصرہ کیااور حملہ آور کی تلاش شروع کر دی ساتھ ہی قاضی گنڈ جانے والے راستوں پر ناکے بٹھا کر گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشی لی گئی۔
نعیم ماسٹرس کررہا تھا
غلام محمد
سوپور // نعیم احمد نجار کے نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔نعیم نجار نے5مارچ 2016 میں ہتھیار اٹھائے تھے۔جونہی اسکی لاش آبائی گھر لائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا اور سینکڑوں خواتین سینہ کوبی کرتی ہوئیں گھروں سے باہر نکلیں۔ اس موقعہ پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی جمع ہوئی جنہوں نے آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔ بعد میں نعیم کی لاش جلوس کی صورت میں لی گئی اور نماز جنازہ ادا کی گئی۔اسکے بعد جب نعیم کو دفنانے کا آغاز کیا گیا تو یہاں جنگجو نمودار ہوئے جنہوں نے ہوا میں فائرنگ کر کے انہیں خراج عقیدت ادا کیا۔معلوم ہوا ہے کہ نعیم احمد نجار کی عمر24برس کے قریب تھی اور اس نے بی ایڈ کیا تھا۔ہتھیار اٹھانے سے قبل وہ اگنو کے ذریعے انگریزی مضمون میں ماسٹرس کررہا تھا۔