غلام نبی رینہ
کنگن//سونہ مرگ رواں برس کے ابتدائی مہینوں میں سیاحوں سے کھچا کھچ بھرا رہا تاہم 22اپریل 2025کو پہلگام میں پیش آئے واقع کے بعد یہاں سیاحتی سرگرمیوں میں غیرمعمولی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024میں 31اگست تک سونہ مرگ آنے والے سیاحوں کی تعداد 8,90,874رہی، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھی۔محکمہ سیاحت کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سونہ مرگ میں سیاحوں کی آمد میں بتدریج اضافہ ہو رہا تھا۔ سال 2019میں 58,309سیاح، 2020میں 57,043سیلانی، 2021میں 3,46,062ملکی و غیر ملکی سیاح، 2022 میں 7,17,459 مقامی،وغیر مقامی سیاح جبکہ 2023 میں 7,34,671سیاحوں نے اس مقام کا دورہ کیا۔ 2025کے ابتدائی مہینوں میں بھی سیاحتی گراف بلندی کی طرف ہی جا رہا تھا، جس نے مقامی دکانداروں، ہوٹل مالکان، ٹرانسپورٹروں، ہنر مند کاریگروں اور گھوڑے والے مزدوروں کو روزگار کی نئی امید دلائی تھی، لیکن پہلگام واقعہ کے بعد صورتحال میں اچانک تبدیلی آ گئی۔حکام کے مطابق سونہ مرگ میں سیاحوں کی بڑھتی ہوئی آمد کو منظم کرنے کے لیے انفراسٹرکچر میں بہتری اور بہتر نگرانی کا نظام بھی متعارف کرایا گیا۔ اس حوالے سے سال 2020 میں سربل میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ مکمل کیا گیا، جو سیاحتی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے کچرے کو سائنسی انداز میں ٹھکانے لگانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔محکمہ سیاحت کے تحت اثاثوں سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی گزشتہ 5 برسوں کے دوران نمایاں رہی ہے۔ سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت 25 اثاثے ہیں جن میں سے 19 اثاثے آو ٹ سورس کیے جا چکے ہیں۔ ان اثاثوں سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدنی کچھ یوں ہے: 2020 میں 16.36لاکھ، 2021میں 35.18لاکھ روپے، 2022میں 9.07لاکھ، 2023میں 258.00 لاکھ اور 2024میں 115.00لاکھ روپے (31دسمبر تک)۔ ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاحت سے منسلک وسائل سے خاطر خواہ آمدنی حاصل ہو رہی تھی۔پہلگام واقع کے بعد پیدا ہونے والی بے چینی کی وجہ سے نہ صرف سیاحوں کی آمد رک گئی بلکہ مقامی معیشت کا ایک بڑا حصہ بھی متاثر ہوا۔ سونہ مرگ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سیاحت سے جڑے ہزاروں دکاندار، کاریگر اور خوانچہ فروش،ٹرانسپوٹر،مرکبان،ہوٹل مالکان،گائڈ،سلیج والے،فوٹو گرافر جو سیاحوں پر منحصر تھے، کا روزگار اب خطرے میں پڑ گیا ہے۔سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ امیدیں اب بھی باقی ہیں لیکن موجودہ حالات میں اعتماد کی بحالی ناگزیر ہے۔ہوٹل ایسو سی ایشن سونہ مرگ کے صدر فاروق احمد حافظ نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سیکورٹی کی یقین دہانی اور تشہیری مہم کے ذریعے سیاحوں کو دوبارہ کشمیر کی طرف راغب کیا جائے تاکہ شعبہ سیاحت کو ایک بار پھر نئی زندگی مل سکے۔