غلام نبی رینہ
کنگن//پہلگام میں پیش آئے افسوسناک سانحہ کے بعد وادی کشمیر کے سیاحتی شعبے کا پہیہ تقریباً جام ہو گیا ہے۔ دیگر صحت افزا مقامات کی طرح سونہ مرگ ،جو ہر سال ہزاروں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے، آج کل ویرانی اور خاموشی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ لیکن پچھلے 10 دنوںسے سیاحوں کی بہت ہی قلیل تعداد نے آنا شروع کیا ہے۔ اکا دکا سیاحوں کے گروپ سونہ مرگ کے میدانوں یا ڈھلوانوں میں دیکھے جارہے ہیں لیکن مجموعی طور پر کہیں پر بھی سیاحوں کی چہل پہل نہیں ہے۔سانحہ پہلگام کے بعد نہ صرف سیاحوں کی آمد پر بریک لگ چکی ہے بلکہ سونہ مرگ میں سیاحت سے وابستہ ہزاروں افراد بھی روزگار سے محروم ہوگئے ہیں۔ یہاں کے ٹورسٹ گائیڈ، گھوڑے والے، سلیج چلانے والے، فوٹو گرافر، شال فروش، ہوٹل ملازمین اور ٹرانسپورٹر سبھی سخت معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ سونہ مرگ میں 40 بڑے ہوٹل ،20 کے قریب ہوم سٹے اور گیسٹ ہائوسز ہیں، جن میں تقریباً 1400 کمرے موجود ہیں، جہاں پر 2500 سے زائد مقامی نوجوان و دیگر ملازمین کام کر رہے تھے۔ تاہم ہوٹلوں میں بکنگ مکمل طور پر منسوخ ہو چکی ہے، اور بیشتر ہوٹل بند پڑے ہیں۔سونہ مرگ کے گردونواح کے تقریباً 30 دیہات سے وابستہ 15 ہزار کے قریب افراد سیاحت کے شعبے سے جڑے ہوئے ہیں۔ سونہ مرگ میں 1500 گھوڑے، 400 سلیج والے، 100 سنو موبائل بائیکر، 200 ہیلپر، 100 فوٹوگرافر، 150 شال فروش، 25 ریستوران، 550 گاڑیاں اور 7 بڑے کیمپنگ مقامات موجود ہیں۔ ہر شعبہ سے وابستہ افراد کا ذریعہ معاش مکمل طور پر سیاحوں کی آمد پر منحصر ہے، جو اس وقت مفلوج ہو چکا ہے۔متعدد ٹرانسپورٹروں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مختلف بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدیںلیکن اب وہ شدید ذہنی پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ سونہ مرگ میں اب ایک بھی سیاح دکھائی نہیں دیتا۔ایک مقامی ٹرانسپورٹر محمد یونس نے بتایا’’ 22 اپریل تک سونہ مرگ میں روزانہ300 سے زائد گاڑیاں سیاحوں کو لے کر آتی جاتی تھیں۔ گگن گیر، شتکڑی، لشپتھری اور سونہ مرگ کے مختلف پارکنگ مقامات پر ایک ہزار سے زیادہ گاڑیاں موجود رہتی تھیں۔ یہاں کی معیشت رواں دواں تھی، لیکن پہلگام سانحہ کے بعد نہ صرف گاڑیوں کا چلنا بند ہو گیا ہے بلکہ ہزاروں خاندانوں کا چولہا بھی ٹھنڈا ہو چکا ہے۔سونہ مرگ کے گگن گیر میں دو مقامات،شتکڑیِ اورلشپتھری میں ایک جبکہ سونہ مرگ میں چار جگہ کیمپنگ مقامات موجود ہیں جن کو سونمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ائوٹ سورس کیا تھا اور جن افراد نے ان مقامات کو ٹھیکے پر لیا تھا اور انہوں نے یہاں لاکھوں روپے خرچ کئے تھے ۔مقامی کاروباری اور ہوٹل ایسوسی ایشنز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاحت سے وابستہ افراد کے لیے مالی امدادی پیکیج کا اعلان کیا جائے، اور سونہ مرگ میں سیکورٹی انتظامات کو مضبوط بنا کر سیاحوں کا اعتماد بحال کیا جائے تاکہ یہ علاقہ ایک بار پھر زندگی کی جانب لوٹ سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت، سیاحتی محکمہ اور متعلقہ ادارے فوری مداخلت کریں تاکہ سونہ مرگ کی سیاحتی رونقیں دوبارہ بحال ہو سکیں۔