سرینگر//اتحاد المسلمین،تحریک مزاحمت،کشمیر تحریک خواتین،پیپلز پولیٹکل فرنٹ،ماس مومنٹ،پیپلز فریڈم لیگ،ووئس آف وکٹمز،مسلم ڈیموکریٹک لیگ ، اسلامک پولیٹکل پارٹی، مسلم کانفرنس ، محاذ آزادی ، انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ، ینگ مینز لیگ اور تحریک استقامت نے سومو ڈرائیور آصف اقبال کی ہلاکت کو قتل سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ خصوصی اختیارات کے رہتے ہوئے کشمیری نوجوانوں کا خون بہانااب فورسز کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے ۔اتحاد المسلمین کے سربراہ مولانا محمد عباس انصاری اور صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فورسز کی اس حرکت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کشمیر میں بے لگام ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے آئے دن کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر روک لگانے کیلئے اقدامات کریں۔تحریک مزاحمت کے سربراہ بلال احمد صدیقی نے کہا کہ آصف اقبال کی ہلاکت اُس فوجی جبروستم کا تسلسل ہے جس کے تحت 1947 سے لیکر ہی بھارتی افواج کشمیرمیں منظم قتل عام کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اورجس کو باضابطہ نئی دہلی کی سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خصوصی اختیارات کے رہتے ہوئے اب یہ بھارتی فوج کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے کہ ہر نئی صبح نئے بہانے بنا کر اس انسانیت کش پالیسی کو آگے بڑھانے پر عمل پیرا ہے۔کشمیر تحریک خواتین کی سربراہ زمردہ حبیب نے رنج و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی افواج کو ہمارے جوانوں کے خون کا چسکا لگا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی ہلاکتیں عالم انسانیت کو بھی شرمندہ کرتی ہیں مگر بھارتی مسلح افواج مسلسل بے گناہ لو گوں کے خون سے رنگتے نظر آتے ہیں جس کا عالمی برادری کو سنجیدہ نوٹس لینا چاہے ۔زمردہ حبیب نے عالمی برادری سے اپنا کردار نبھانے کی اپیل کی ۔پیپلز پولیٹکل فرنٹ چیئرمین محمد مصدق عادل نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ روز پہلے کی بات ہے جب ہندوارہ کے گائوںیونسومیں ایک خاتون کو جاں بحق کیا گیا اور اس طرح اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس طرح یہاں انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑائی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ہلاکتوں سے اب یہاں لوگوں میں اس قدر عدمِ تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے کہ انہوں نے جینے کی امیدیں ہی چھوڑ دی ہیں ۔ ماس مونٹ نے ہلاکت کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔بیان کے مطابق ماس مومنٹ سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کا چسکافوج اور فورسز کو لگ چکا ہے اور اب انہیں انسانیت کی قبا چاک کرنے میں کوئی بھی عار یا شرم محسوس نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے اقوام عالم اور بشری حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے شہری ہلاکتوں پر خاموشی کرنے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر ان کا ضمیر کب بیدار ہوگا۔بشری حقوق کیلئے سرگرم مقامی تنظیم ووئس آف وکٹمزکے کوارڈی نیٹر رئوف احمد خان نے ہلاکت کو اقوام عالم کیلئے چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل یونسو ہندوارہ میں ایک خاتون کو جرم بے گناہی کی پاداش میں جاں بحق کیا گیا اور آج اس معصوم کو ابدی نیند سلاکر اُس کے کنبے کا سہارا ہی چھین لیا گیا ۔انہوں نے بشری حقوق کیلئے سرگرم عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کا سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔مسلم ڈیموکریٹک لیگ کے صدر حکیم عبدالرشیداور اسلامک پولیٹکل پارٹی چیئرمین محمد یوسف نقاش نے اپنے مشترکہ بیان میںآصف کی ہلاکت کو قتل سے تعبیر کیا۔انہوںنے غمزدہ اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے چیئرمین شبیر احمد ڈار، محاذ آزادی کے ایک دھڑے کے صدر محمد اقبال میر، انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو، ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیاز احمد ریشی اور تحریک استقامت کے چیئرمین غلام نبی وار نے ہلاکت کو ایک قتل نا حق سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورسز کو کشمیریوں کو مارنے کی کھلی چھوٹ ملی ہے۔انہوں نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قتل میں ملوث فوجی اہلکاروں کی نشاندہی کرکے انہیں سزا دلائیں۔