سرینگر//سول لائنز میں آئے روز ٹریفک جام کی وجہ سے جہاں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں پریس کالونی بھی اب کار پارکنگ میں تبدیل ہوگئی جسکی وجہ سے یہاں واقع ذرائع ابلاغ کے دفاتر میں کام کرنے والے فوٹو وویڈیو جرنلسٹوں اور رپورٹروں کو مسائل ومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ شہر سرینگر میں گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے رش اور انہیں کھڑا کرنے کے لئے جگہ کی کمی کے مسئلہ سے نپٹنے کے لئے ِ جون میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے لال چوک میں ریاست کی پہلی نیم خود کار کثیر منزلہ پارکنگ سہولیت کا افتتاح کیا جبکہ سرکار نے اس طرح کی مزید سہولیات کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے ضروری ڈھانچہ کو وسعت دئے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔سرینگر کے مولانا آزاد روڑ پر قدیم کے ایم ڈی اڈہ کی جگہ قائم کردہ یہ جدید کار پارکنگ لالچوک آنے والے لوگوں کے لئے ایک بہت بڑی راحت مل رہی ہے اور اس سے اس علاقے میں آئے دنوں ہورہے ٹریفک جام کے مسئلے سے بھی کافی حد تک ازالہ ہوا ہے۔ تاہم اس کے باوجود مولا نا آزاد روڑ اور ریذیڈنسی روڑ کے علاوہ لالچوک میں جگہ جگہ لوگ ٹریفک قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں ۔پولو ویو سے لیکر ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ نے تاجروں کی مانگ پر ٹریفک حکام نے کار یا ٹو ویلر پار کنگ کیلئے ایک حد مقرر کی ہے ،لیکن اکثر و بیشتر لوگ پارکنگ کیلئے مقرر جگہوں پر اپنی گاڑی پارک نہیں کرتے ہیں اور نہ صرف ٹریفک حکام کی جانب سے مقرر کی گئی حد یں پار کررہے ہیں بلکہ وہ ٹریفک قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کررہے ہیں جس کی وجہ سے اکثر و بیشتر ان مقامات پرٹریفک جام ہوتا ہے اور اسپتال جانے والے مریضوں کیلئے پریشانی ہورہی ہے ۔ مولانا آزاد روڑ اور ریذ یڈنسی روڑ پر دن بھر ٹریفک جام کی بنیادی وجہ برلب سڑک گاڑیاں پارک کرنا ہے ،گوکہ محکمہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لاتا ہے ،لیکن اسکے باوجود کچھ لوگ ٹریفک قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں اورمحکمہ ٹریفک کی کار کردگی پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں جبکہ ٹریفک سٹی چیف کے صدر دفتر سے محض آدھے کلو میٹر کی دوری پر صورتحال انتہائی توجہ طلب ہے ۔ادھر پریس کا لونی میں ایس ڈی اے کی کار پارکنگ میں ہورہے تعمیری کام کی وجہ سے یہاں پارکنگ کی سہولیت عارضی طور پر بند کردی گئی ہے ،تاہم پریس کالونی بھی اب کار پارکنگ میں تبدیل ہوگئی جسکی وجہ سے یہاں واقع ذرائع ابلاغ کے دفاتر میں کام کرنے والے فوٹو وویڈیو جرنلسٹوں اور رپورٹروں کو مسائل ومشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے ۔