سرینگر //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ سماجی رائبطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹیوٹر اور دیگر ویب سائٹس پر زیادہ وقت گذار نے سے لو گ ذہنی امراض کے شکار ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر نثار الحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا متواتر استعمال انسانی ذہن پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف پٹرز برگ کے سکول آف میڈیسن نے اپنی تحقیقات میں پایا ہے کہ سماجی رائبطوں کی ویب سائٹ پر وقت گزارنے سے لوگ ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزار نے والے لوگوں میں 2.7فیصد زیادہ ذہنی دبائو پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں میں تین گناہ زیادہ ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جو 7سے زیادہ سماجی رائبطوں کی ویب سائٹوں پر موجود ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں میں ذہنی دبائو اور بے قراری پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹسپر لوگ خود کو دوسرے لوگوں سے مقابلہ کرتے ہیں اور ان میں احساس کم تری پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اگر جواب میں لائکس اور ٹیوٹ نہیں پاتے تو انکو لگتا ہے کہ وہ نقصان میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی لوگوں میں خودسوزی کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور وہ خود کو نقصان پہنچانے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوںکے ہاتھوں میں موبائیل فون تھمانا ، ایک گرام کوکین تھمانے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے موبائیل فون کا استعمال رات بھر کرتے ہیں جس سے انکے جسم پر کافی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ موبائیل فون سے انکی نیند خراب ہوتی ہے جس سے بچوں کے رویے میں تبدیلی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بچے سماجی رائبطوں کی ویب سائٹوں کا استعمال کرتے ہیں ، انکی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے۔