اشتیاق ملک
دوڈہ //ڈوڈہ ضلع کے بھدرواہ قصبے میں ہفتہ کو ایک ہندو گروپ کے لیڈر کی طرف سے مبینہ طور پر ایک قابل اعتراض سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد احتجاج اور جزوی بند منایا گیا، جس کے دوران موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا۔پولیس نے مذکورہ شخص کیخلاف کیس درج کرلیا ہے۔بھدرواہ پولیس سپرانٹنڈنٹ ونود شرما نے کہا کہ ملزم وریندر رازدان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔افسر نے لوگوں سے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔رازدان، شری سناتن دھرم سبھا بھدرواہ کے سربراہ، نے مبینہ طور پر اپنے سوشل میڈیا اکانٹ پر فرقہ وارانہ طور پر حساس مواد پوسٹ کیا، جس پر ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے اراکین نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔انجمن اسلامیہ بھدرواہ نے ہفتہ کے روز مقامی جامع مسجد سے بھدرواہ پولیس سٹیشن تک ایک مارچ نکالا، جس میں قابل اعتراض پوسٹ کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے مجرم کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔پولیس سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق مناسب کارروائی کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔ تاہم انجمن کی کال پر قصبے میں دکانیں جزوی طور پر بند رہیں۔ایس پی بھدرواہ نے کہا کہ رازدان کے خلاف بھارتیہ نیا سنہتا (بی این ایس)کی دفعہ 299 (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے ارادے سے دانستہ اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں) کے تحت ایک مقدمہ پولیس اسٹیشن بھدرواہ میں درج کیا گیا ہے اور اسے گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر بھدرواہ شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ضلع ترقیاتی کونسل(ڈی ڈی سی)کے رکن ٹھاکر یودھویر سنگھ نے “بدقسمتی والی پوسٹ” کی مذمت کی اور کہا کہ رازدان نے اپنی ذاتی حیثیت میں قابل اعتراض ویڈیو اپ لوڈ کیا اور سناتن دھرم سبھا بھدرواہ کا اس پوسٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔”سوشل میڈیا سائٹ پر غیر ذمہ دارانہ مواد اپ لوڈ کرنے کے ذمہ دار شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ قانون کے تحت وارنٹی کے مطابق کارروائی اپنے مناسب وقت پر ہوگی۔