مولانا قاری اسحاق
سوشل میڈیا نے ہمارے روزمرہ کے معمولات اور معاشرتی روابط کو تبدیل کر دیا ہے اور اس تبدیلی کی ایک بڑی علامت’’ریلس‘‘ (Reels) ہیں۔ ریلس مختصر ویڈیوز ہیں جنہیں لوگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے انسٹاگرام، فیس بک اور یوٹیوب پر شیئر کرتے ہیں۔ ریلس کا جنون اتنا بڑھ چکا ہے کہ لوگ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر منفرد اور پُرکشش ویڈیوز بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اس مضمون میں ہم اس پاگلپن کی وجوہات، اس کے مثبت و منفی پہلوؤں اور معاشرتی اثرات پر غور کریں گے۔
ریلس کی مقبولیت کی بنیادی وجہ ان کا فوری اور فوری تاثرات پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ لوگ مختصر ویڈیوز میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نمایاں کر سکتے ہیںجو ایک مختصر وقت میں دیکھنے والوں کو محظوظ اور متوجہ کرتی ہیں۔ اس کی کچھ اہم وجوہات یہ ہیں۔
۱۔تخلیقی اظہار:ریلس لوگوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتیں اور خیالات پیش کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ مختصر ویڈیوز میں دلچسپ کہانیاں اور منفرد نظریات پیش کئےجا سکتے ہیں، جو تخلیق کاروں کو اپنی شناخت بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
۲۔ مشہور ہونے کی خواہش:سوشل میڈیا پر مقبولیت اور شہرت حاصل کرنا آج کے دور میں ایک اہم محرک ہے۔ ریلس کی مدد سے لوگ تیزی سے مشہور ہو سکتے ہیں اور اپنے فالوورز کی تعداد میں اضافہ کر سکتے ہیں جو ان کی ذاتی یا پیشہ ورانہ زندگی میں مثبت اثرات ڈال سکتی ہے۔
۳۔ مالی فوائد:برانڈز اور کمپنیاں اپنے پروڈکٹس کی تشہیر کے لئے انفلوئنسرز کو استعمال کرتی ہیں۔ مقبول ریلس بنانے والے افراد کو برانڈز کے ساتھ شراکت داری کے مواقع ملتے ہیں، جس سے انہیں مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
۴۔ تفریحی پہلو:ریلس دیکھنے اور بنانے دونوں ہی تفریح کا ذریعہ ہیں۔ لوگ اپنی زندگی کی خوشگوار لمحات، سفر کی یادگاریں یا مزاحیہ کلپس کو دوسروں کے ساتھ شیئر کر کے ان کے ساتھ خوشیاں بانٹتے ہیں۔اگرچہ ریلس کا رجحان لوگوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیتا ہے، مگر اس کے ساتھ ہی اس کا غلط استعمال اور حد سے زیادہ مشغولیت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ چند نتائج یہ ہو سکتےہیں۔
جان لیوا حادثات:منفرد اور سنسنی خیز ویڈیوز بنانے کی کوشش میں لوگ اکثر اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ اونچی عمارتوں پر ویڈیوز بنانا، تیز رفتار گاڑیوں میں خطرناک سٹنٹ کرنا، یا ناقابل یقین کرتب دکھانا عام ہو گیا ہے، جو جان لیوا حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔
ذہنی دباؤ:ریلس بنانے اور ان میں کامیابی حاصل کرنے کی خواہش بعض اوقات لوگوں کو ذہنی دباؤ اور اضطراب میں مبتلا کر دیتی ہے۔ مسلسل فالوورز بڑھانے کی کوشش، لائکس اور کمنٹس کے لیے دوڑ، اور بہتر ویڈیوز بنانے کا دباؤ لوگوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔
ذاتی تعلقات میں مشکلات:ریلس کی تیاری اور ان کی مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش میں لوگ اکثر اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ذاتی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
معاشرتی معیارات میں تبدیلی:ریلس میں دکھائی جانے والی غیر حقیقی توقعات اور معیار لوگوں میں ناپسندیدگی اور احساس کمتری پیدا کر سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ خود کو ان غیر حقیقی معیارات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش میں اپنے حقیقی خود کو کھو دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ریلس بنانے کے پاگلپن کو شریعت کی روشنی میں روکنے کے لیے اقدامات اور تفصیلی رہنمائی یہ ہو سکتی ہے۔
۱۔ اسلامی اصولوں کی وضاحت حرمتِ جان: اسلام میں انسانی جان کی حرمت بہت زیادہ ہے۔ قرآن پاک اور حدیث میں اس بات کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے کہ کوئی اپنے آپ کو یا دوسروں کو جان بوجھ کر نقصان پہنچائے۔ مثلاً، قرآن میں ارشاد ہے: ’’اور اپنے ہاتھوں سے خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘‘ (البقرہ 2:195)
نیت اور اعمال: اعمال کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے۔ اگر نیت محض شہرت یا لوگوں کی توجہ حاصل کرنا ہو، تو یہ نیت شریعت کے مطابق نہیں ہے۔
۲۔ احتیاطی تدابیر اور ذمہ داری خطرناک اعمال سے پرہیز: ریلز میں ایسے اعمال سے پرہیز کرنا چاہیے جو جان یا صحت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ شریعت میں اپنے جسم اور جان کا خیال رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
حدود کا تعین: ہر شخص کو اپنی حدود کا شعور ہونا چاہیے اور کسی بھی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہونا چاہیے جو اسلامی اصولوں کے منافی ہو۔
۳۔ تعلیم اور شعور علم کی اہمیت: مسلمانوں کو دین کے بنیادی اصولوں اور جدید ٹیکنالوجی کے اخلاقی استعمال کی تعلیم دی جانی چاہیے۔
خطبہ اور دروس:مساجد میں خطبات اور دروس میں اس موضوع پر روشنی ڈالی جائے تاکہ لوگوں میں شعور پیدا ہو سکے۔
۴۔ ذمہ دار سوشل میڈیا استعمال مثبت مواد: سوشل میڈیا کو مثبت اور تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔ مثلاً، علمی ویڈیوز، تعلیمی مواد، اور اخلاقی پیغامات۔
کنٹرول اور نگرانی:والدین اور کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کے سوشل میڈیا استعمال پر نظر رکھیں اور انہیں گائیڈ کریں۔
۵۔ علماء کی رہنمائی اور فتویٰ مضبوط فتوے:علماء سے فتاویٰ حاصل کریں جو لوگوں کو یہ بتائیں کہ شریعت کے مطابق کون سی سرگرمیاں درست ہیں اور کون سی غلط۔
مقامی علماء:مقامی علماء کا کردار اہم ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ لوگوں کو اس موضوع پر آگاہ کریں اور ان کی رہنمائی کریں۔
۶۔ کمیونٹی کی سطح پر سرگرمیاں پوزیٹو انٹرٹینمنٹ: کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ مثبت اور تعمیری تفریحی سرگرمیوں کا اہتمام کرے جو لوگوں کو مصروف رکھیں۔
اسپورٹس اور ہنر:کھیلوں، فنون، اور دیگر تعمیری سرگرمیوں میں لوگوں کو شامل کیا جائے تاکہ ان کا وقت مثبت کاموں میں لگے۔
۷۔ قانونی اور اخلاقی اقدامات پالیسی سازی:سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو یہ ذمہ داری لینی چاہیے کہ وہ ایسے مواد کو ہٹائیں یا روکے جو خطرناک ہو یا شریعت کے اصولوں کے خلاف ہو۔
قانونی کارروائی:خطرناک ریلز بنانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تاکہ یہ دیگر لوگوں کے لیے عبرت بنے۔
۸۔ انفرادی احتساب نیت کی اصلاح: ہر فرد کو اپنی نیت کا جائزہ لینا چاہیے اور یہ سوچنا چاہیے کہ وہ جو بھی کر رہے ہیں، اس کا مقصد کیا ہے اور کیا وہ شریعت کے مطابق ہے؟ احتساب: افراد کو خود احتسابی کی عادت ڈالنی چاہیے اور اپنے اعمال کا روزانہ جائزہ لینا چاہیے۔
۹۔ معاشرتی دباؤ ماحول کی اصلاح: ایسا ماحول پیدا کیا جائے جہاں خطرناک اور غیر ضروری کام کرنے کو برا سمجھا جائے اور لوگوں کو صحیح اور تعمیری راستے کی طرف راغب کیا جائے۔
پیر گروپ پریشر:دوستوں اور خاندان کا کردار اہم ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ مثبت دباؤ ڈالیں اور خطرناک سرگرمیوں سے دور رکھیں۔
۱۰۔سائیکولوجیکل سپورٹ مشاورت: اگر کوئی شخص سوشل میڈیا کے پریشر کی وجہ سے خطرناک سرگرمیوں میں ملوث ہو رہا ہو، تو اسے مشاورت اور مدد فراہم کی جائے۔ ذہنی صحت: ذہنی صحت کی اہمیت کو سمجھا جائے اور لوگوں کو ذہنی سکون کی طرف راغب کیا جائے۔ ان اقدامات سے سوشل میڈیا پر ریلز بنانے کے پاگل پن کو شریعت کی روشنی میں کم کیا جا سکتا ہے اور ایک متوازن اور محفوظ معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ریلس کا پاگلپن ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہیں۔ یہ تخلیقی اظہار، پیشہ ورانہ مواقع اور ثقافتی تبادلے کا ذریعہ بن سکتا ہے، مگر اس کے ساتھ ہی یہ جان لیوا حادثات، ذہنی دباؤ، اور معاشرتی دباؤ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ ریلس کو اعتدال میں بنایا اور استعمال کیا جائے، تاکہ اس کے مثبت پہلوؤں سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور منفی اثرات سے بچا جا سکے۔ ریلس کے جنون کو قابو میں رکھنے کے لیے تعلیمی اداروں، والدین اور سماجی رہنماؤں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ لوگوں کو سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کے بارے میں آگاہی دینا اور خطرات سے بچنے کی تربیت فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
(رابطہ ۔9897399207 )