سبدر شبیر
دنیا تیزی سے ڈیجیٹل ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں لوگ خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں، علم بانٹتے ہیں اور ایک دوسرے سے جُڑے رہتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے یہی سوشل میڈیا اب ایک ایسا میدانِ جنگ بن چکا ہے جہاں ’’مزاح‘‘ کے نام پر لوگوں کی عزتیں اچھالی جاتی ہیں، مذاق کے پردے میں تحقیر کی جاتی ہے اور اختلاف رائے کو ذاتی دشمنی میں بدلا جاتا ہے۔
مزاح انسانی فطرت کا ایک خوبصورت پہلو ہے جو لوگوں کو قریب لاتا ہے اور ماحول کو خوشگوار بناتا ہے۔ لیکن جب یہی مذاق طنز، تضحیک اور ذلت کا روپ دھار لے تو یہ معاشرتی اخلاقیات کی حدوں کو پار کر جاتا ہے۔ آج کل ممیز، طنزیہ تبصرے اور ہنسی مذاق کے نام پر لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنا ایک عام بات بن گئی ہے۔ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ جس ’’مزاح‘‘ کو ہم تفریح سمجھ کر نظر انداز کر رہے ہیں، وہ کسی کے دل پر شدید چوٹ بھی پہنچا سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ صرف ایک لطیفہ ہوتا ہے، مگر جس کا مذاق اُڑایا جا رہا ہو، اس کے لیے یہ راتوں کی نیند اڑانے، خود اعتمادی ختم کرنے اور یہاں تک کہ ذہنی دباؤ یا ڈپریشن میں مبتلا کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
سوشل میڈیا اور بدزبانی – ایک زہر:
سوشل میڈیا نے ہر ایک کو بولنے کی آزادی دی ہے، لیکن افسوس! اس آزادی کو اکثر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ کمنٹس سیکشن میں نفرت انگیز الفاظ، ممیز میں ذاتی حملے اور وائرل کلپس میں طنز کے نشتر، یہ سب کچھ ہمیں ایک غیر محسوس انداز میں بے حس بنا رہے ہیں۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ الفاظ بھی زخم دیتے ہیں اور بعض اوقات یہ زخم جسمانی چوٹوں سے زیادہ گہرے ہوتے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ ایک کلک سے کیا گیا مذاق کسی کی زندگی میں زہر گھول سکتا ہے۔ بہت سے نوجوان اور حساس افراد سوشل میڈیا پر مذاق اُڑائے جانے کی وجہ سے ذہنی دباؤ، احساسِ کمتری اور بعض اوقات خودکشی جیسے انتہائی اقدامات تک پہنچ جاتے ہیں۔
اسلامی تعلیمات – عزت اور اخلاق کی رہنمائی:
اسلام نے ہمیشہ عزت، شائستگی اور اچھے اخلاق کی تلقین کی ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:’’اے ایمان والو! نہ مردوں کی کوئی جماعت دوسری جماعت کا مذاق اُڑائے، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اُڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔‘‘ (سورۃ الحجرات: 11)
یہ واضح پیغام ہے کہ کسی کو کمتر سمجھ کر مذاق اُڑانا، اسے نیچا دکھانا یا الفاظ کے ذریعے اس کی عزت کو مجروح کرنا اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا:
’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ (صحیح بخاری: 10)یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ مذاق اور مزاح کی حد وہیں تک ہے جہاں کسی کی عزت مجروح نہ ہو۔