اے ہمارے رب!
الیکشن میں شیر کو پنجرے میں رکھنا
سائیکل کو رستے میں رکھنا
کتاب کو بستے میں رکھنا
تیر کو کمان میں رکھنا
ترازو کو دکان میں رکھنا
بیٹ کو میدان میں رکھنا
پتنگ کو آسمان میں رکھنا
اور ہمیں اپنے حفظ و ایمان میں رکھنا
۔۔۔۔
پر چھائیاں
ساحرؔ لدھیانوی
ہمارا خون امانت ہے نسل نو کے لیے
ہمارے خون پہ لشکر نہ پل سکیں گے کبھی
کہو کہ آج بھی ہم سب اگر خموش رہے
تو اس دمکتے ہوئے خاک داں کی خیر نہیں
جنوں کی ڈھال ہوئی ایٹمی بلاؤں سے
زمیں کی خیر نہیں، آسماں کی خیر نہیں
گزشتہ جنگ میں گھر ہی جلے مگر اس بار
عجب نہیں کہ یہ تنہائیاں بھی جل جائیں
گزشتہ جنگ میں پیکر جلے مگر اس بار
عجب نہیں کہ یہ پرچھائیاں بھی جل جائیں