Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

سوشل میڈیا نے انسان کو اَن سوشل بنا دیا دنیا کی فکر نہ دین کی پروا،رشتے ناطے بھی ہوگئے تباہ

Towseef
Last updated: June 2, 2024 9:39 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

ندیم خان۔ بارہمولہ

سوشل میڈیا ایک ایسی دکان ہے، جہاں آپ کو اچھا، بُرا، سستا، مہنگا ہر قسم کا سامان ملتا ہے۔ اب یہ ہمارے اُوپر منحصر ہے کہ ہم کس قسم کا سامان اٹھاتے ہیں، اچھا سامان تو خیر اچھا ہوتا ہی ہے، مگربُرے سامان کی چمک بھی ہم کو اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہے اور ہم خوشی خوشی اسے لے لیتے ہیں، جس کا اندازہ ہم کو بعد میں ہوتا ہے۔ آج کے جدید دور میں ٹیکنالوجی کے بغیر رہنا شاید ناممکن ہے اور اس میں سوشل میڈیا نے جو کردار ادا کیا ہے، وہ کسی سے بعید نہیں۔ پہلے لوگ سونے سے قبل گیٹ، صحن اور چھت کا چکر لگاتے تھے اب فیس بک، واٹس اَپ اور انسٹاگرام کا چکر لگاتے ہیں، یہی حال اب ہم سب کی زندگیوں کا ہو گیا ہے۔ اکیسویں صدی کےٹیکنالوجی انقلاب نے دنیا پر کئی اثرات مرتب کئے۔ ان مثبت اور منفی اثرات سے دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا ہے۔ سیاسی، سماجی اور معاشی سطح پر یہ اثرات اس قدر ہمہ گیر ہیں کہ اس سے کوئی مستثنیٰ نہیں ہے۔ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے اس عظیم انقلاب کا ایک بڑا پہلو سوشل میڈیا ہے۔ سوشل میڈیا کےاس بڑھتے ہوئےچلن اور نوجوان نسل پر اس کے وسیع تر اثرات آج کل ریسرچ کا ایک اہم موضوع بن گئے ہیں۔ اس مضمون میں انہیں اثرات کو سامنے لانے ،نیز سوشل میڈیا کے مختلف پہلوؤں کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا انٹرنیٹ سے جڑا ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو افراد اور ساتھ ہی اداروں کو ایک دوسرے سے مربوط ہونے، خیالات کا تبادلہ کرنے، اپنے پیغام کی ترسیل کرنے اور ساتھ ہی انٹرنیٹ پر موجود دیگر کئی چیزوں (جیسے گرافکس، ویڈیوز، آڈیوز، پوسٹرس وغیرہ) کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ پچھلی ایک دہائی میں اس میں تیز رفتار ترقی ہوئی ہے اور اب انٹرنیٹ نوجوانوں کی بڑی تعداد کی دلچسپی کا محور و مرکز بن چکا ہے۔ گوگل اس میدان میں موجد کی حیثیت رکھتا ہے جس نے اپنے دو مقبول سائٹس یو ٹیوب اور آرکٹ (Orkut) کا آغاز کیا تھا۔ فیس بک کے آغاز کے بعد اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی بناء پر Orkut میں نوجوانوں نے دلچسپی کھودی اوراب فیس بک اس میدان کا بادشاہ بن گیاہے۔ فیس بک کے علاوہ اسی دوران کئی اور سائٹس اس میدان میں داخل ہوئیں، جیسے ٹویٹر، انسٹاگرام، یوٹیوب وغیرہ۔ آج دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سائٹس میں فیس بک یوٹیوب اور انسٹاگرام کا شمار ہوتا ہے۔ یہ ایک لازمی سوال ہے کہ سوشل میڈیا کی اس مقبولیت کی وجوہات کیا ہیں؟ جس رفتار سے اس نے ترقی کی اور نوجوان نسل سے آگے بڑھتے ہوئے ہر عمر کے لوگوں کو اپنی جانب راغب کیا، اس قسم کے اثرات کسی اورٹیکنالوجی یا ایجاد کے ذریعہ کبھی مرتب نہیں ہوئے۔

سوشل میڈیا کے فوائد اپنی جگہ ، مگر نقصانات سے نظریں نہیں چرائی جاسکتیں۔ آج کی نسل ِنو نے اس کے فوائد کے حصول کے بجائے اس کا بے دھڑک غلط استعمال شروع کر دیا ہےـ ۔ یہود و نصاریٰ نے بھی مسلمانوں کی نئی نسل کو تباہ کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہر وہ گند اور غلاظت جو اُن میں پائی جاتی ہے، وہ اِس میں بھر دی ہے۔ آج کا نوجوان اس گند و غلاظت کا بے دریغ استعمال کر رہاہے۔ کیا اور کہاں کھا رہے ہیں، اس کی اطلاع تو سوشل میڈیا کو دینا بہت ضروری ہے۔ ورنہ لوگوں کو ہمارا میعار کیا ہے، یہ تو پتہ ہی نہیں چلیں گا۔ کھانا خود تو بعد میں شروع کرینگے ہی ،سامنے والے کو بھی تب تک ہاتھ نہیں لگانے دیتے جب تک کہ فوٹو لے کر سب تک بھیج نہ دیں، خواہ ٹھنڈا ہو کر کھانے کا مزہ ہی خراب کیوں نہ ہو جائے یا آئسکریم پگھل نہ جائے۔ اسی لئے تو رزق کی برکت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی ہوڈ لگی ہے۔ فلاں اس مہنگے ہوٹل میں گیا تھا، مجھے اس سے بہترہوٹل میں جانا ہے، میں کسی سے کم تھوڑی ہوں۔ اس سوچ نے جدید نسل کو پوری طرح برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ گھر آئے مہمان کی خبر نہیں ،اس کو پانی کا پوچھنا گوارہ نہیں، سوشل میڈیا پر آپ پوری طرح ایکٹو ہیں ،ہر ایک سے خوش اخلاقی کا مظاہرہ ہو رہا ہے۔ ہماری زندگیوں کو سوشل میڈیا نے پوری طرح ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ ہم خود اچھے بُرے کا فرق بھول گئے ہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ سوشل میڈیا نوجوانوں میں ڈپریشن میں اضافہ کر رہا ہے۔ فیس بک ڈپریشن کا خطرہ 7 فی صد تک بڑھاتا ہے، فیس بک چڑچڑا پن کا خطرہ 20 فی صد تک بڑھا دیتا ہے۔ سوشل میڈیا نے موٹاپے، بے خوابی اور کاہلی کے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔ تحقیق کے مطابق سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال سے خودکشی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انسٹاگرام لڑکیوں میں احساس کمتری پیدا کر رہا ہے۔ عہد حاضر میں انٹر نیٹ ٹیکنالوجی کی اہمیت اور اس کی ضرورت سے انکار کسی صورت ممکن ہی نہیں۔ سائنس نے پوری دنیا کو سمیٹ کر انسانی ہاتھوں کی چند انگلیوں کے نیچے لا کر کھڑا کر دیا ہے ۔ چند سال قبل بڑے بڑے اداروں کے دفاتر بڑی بڑی بلڈنگوں میں ہوتے تھے۔ ان میں موجود درجنوں الماریوں اور ان میں ہزاروں فائلیں پڑی ہوتیں۔ آج ان ہزاروں فائلوں کا میٹر، چند انچ کے ایک کمپیوٹر میں رکھ دیا جاتا ہے ۔کی بورڈ کے ایک بٹن دبانے سے مطلوبہ دستاویزات آپ کے سامنے آجاتی ہیں۔ دفاتر سکڑ گئے مگر کام بڑھ گیا ہے۔ سماجی رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ،فیس بک، واٹس اپ اور ٹیوٹر نے انسانی زندگیوں میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے ۔ کوئی بھی، میٹر ،جو ڈاک کے ذریعے کئی دنوں میں پہنچتا تھا ،واٹس اپ اور ای میل کے ذریعے سیکنڈوں میں آپ کے ہاتھ میں ہوتا ہے ۔ اِس کو ہم سوشل میڈیا کہتے ہیں۔ اور اِس میڈیا کا استعمال جس بے دردی سے کیا جارہا ہے آنے والے دنوں میں اِس کے اثرات ہماری زندگیوں پر کس قدر پڑیںگے، اِس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ سوشل میڈیا نے لوگوں کی اکثریت کو اِتنا اَن سوشل‌کردیا ہے کہ گھر میں بیٹھے چار افراد ایک دوسرے سے بات کرنے کی بجائے فون سکرین کے ساتھ کھیل رہے ہوتے ہیں۔ دفاتر، ریسٹورینٹ، ایئر پورٹ، بس سٹینڈ یا پھر بس کے اندر گھنٹوں کے سفر کے دوران ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے مسافر سے سلام دعا تک نہیں ہوتی، ہر آدمی صرف اپنے فون کے ساتھ کھیل میں مصروف نظر آتا ہے ۔

سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے جہاں دنیاوی نقصان ہو رہا ہے، وہیں ہم اپنی آخرت بھی تباہ کر رہے ہیں۔ ـ سوشل میڈیا پر فحش تصاویر و ناچ گانے اپلوڈ کر کے ہم خود اپنی قبروں کو سانپ و بچھوئوں سے بھر رہے ہیں۔ ـ ظاہر سی بات ہے، جب تک ہماری اپلوڈ کی ہوئی اشیاء آگے دیکھی جاتی رہیں گی، جب تک ناچ گانے بجتے رہیں گے تب تک ہمارے نامہ اعمال میں آٹومیٹک گناہ لکھے جاتے رہیں گے، اور ہمیں اس کی خبر بھی نہ ہوگی۔ سب سے زیادہ خطرناک بات یہ کہ موت کا کسی کو پتا نہیں، ہماری موت واقع ہوجاتی ہے اور سوشل میڈیا پر ہمارے اپلوڈ کیے گئے ناچ گانے ہمارے مرنے کے بعد بھی بجتے رہیں گے۔ آپ خود فیصلہ کریں، کیا وہ دور بہتر تھا یا یہ دور۔ کیا وہ دور بہتر تھا جب سب مل بیٹھ کر ایک دوسرے سے باتیں کرتے تھے۔ حالات کا پتہ ہوتا تھا، کون کب آرہا ہے اور کب جا رہا ہے، سب علم میں ہوتا تھا۔ اب تو صورت حال یہ ہوچکی ہے کہ پتہ نہیں ہوتا ، کون کہاں ہے اور کیا کررہا ہے۔ اس وقت جب قرآن و نماز کی فکر ہوتی، اب یہ حال ہے کہ ہاتھوں میں ہر وقت موبائل ہے اور کوئی پتا نہیں کب اذان ہوئی اور کب نماز کا وقت نکل گیا۔ وہ وقت تھا کہ آپس میں میل جول و محبت بے انتہا تھی۔ اب دیکھیں تو ماں باپ بچوں کی محبت کو اور بچے ماں باپ کی محبت کو ترس گئے۔ ساتھ بیٹھے باتیں کیے ایک عرصہ بیت چکا ہوتا ہے۔ گزرا وقت اگرچہ سادہ، جدید ٹیکنالوجی سے خالی تھاـ مگر حقیقت میں اس میں اپنائیت تھی، سچائی تھی ،بناوٹ بالکل نہیں تھی۔ کم از کم تلاوت سے صبح کا آغاز ہوتا تھا، نماز کی پابندی ہوتی تھی، خاندانوں میں محبت اور پیار تھا۔ اس لیے کوشش کیجیے، اس موبائل اور سوشل میڈیا سے حد الامکان دور رہیں ، تاکہ حقیقی زندگی کے لطف دوبارہ سے واپس آسکیں۔ اس شعر کو اگر یوں پڑھا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔
سوشل میڈیا نے ہمیں نکما کر دیا
ورنہ ہم آدمی تھے بڑے کام کے
(رابطہ۔ 6005293688)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بالائی علاقوں میں بارشوں سے بڑے پیمانے پرنقصانات | 300بھیڑ بکریاں ہلاک، متعدد نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ
خطہ چناب
بانہال کے شعلہ بیان عالم دین محمد یعقوب ربانی 64 سال کی عمر میں فوت فضاء سوگوار،مولانا رحمت اللہ قاسمی کی پیشوائی میں سینکڑوں لوگوں کی نماز جنازہ میں شرکت
خطہ چناب
ناشری ٹنل کے آر پار ہلکی بارشوں کے باوجود قومی شاہراہ پر ٹریفک جاری
خطہ چناب
امرناتھ یاتریوں کی بس کیلا موڑ ٹنل کے اندر حادثے کا شکار | چار یاتری معمولی زخمی ،ز خمیوں کی حالت مستحکم:حکام
خطہ چناب

Related

کالممضامین

وزیراعظم مودی کا دورۂ مالدیپ | ہند۔مالدیپ دوطرفہ تعلقات کا تاریخی پس منظر

July 22, 2025
کالممضامین

کشمیرکی دستکاریاں اور ہنرمند کاریگراں | کیا پشمینہ کی نرم دھاگے اُمید بُن رہے ہیں؟ صنعت

July 22, 2025
کالممضامین

کھیرے اور لوکی۔ بہتر پیداوار کیسے حاصل کریں؟

July 22, 2025
کالممضامین

! آن لائن گیمبلِنگ ایپس تفریح نہیں، تباہی ہے شارٹ کٹ سے کمائی کا خواب، دائمی نقصان کا انجام

July 22, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?