Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

! سوزش: جسم کا دفاعی ردِعمل عوامل دائمی سوزش کا باعث بن سکتے ہیں

Towseef
Last updated: June 2, 2024 9:45 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

ڈاکٹر فراز معین

سوزش ایک بہت ہی عام سا جسمانی رد عمل ہے جو کہ اس وقت ہو تا ہے جب کسی بھی وجہ سے انسانی جسم کے کسی حصے یا ٹشوز (خلیوں کا ایک ایسا گروہ جن کا فعل بھی یکساں ہو ) کو کوئی نقصان پہنچے یا زخم ہو جائے۔ سوزش کا یہ عمل دراصل ایک دفاعی رد عمل کے طور پر انسانی جسم میں مختلف ارتقائی مراحل سے گزر کر تیار ہوا ہے ۔ یہ جسم کو کسی بھی قسم کے انفیکشن یا چوٹ کے نقصانات سے محفوظ رکھتا ہے۔

روایتی طور پر لالی، گرمی ، سوجن تکلیف وغیرہ کو سوزش کی علامات کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دراصل کسی بھی چوٹ کی صورت میں جسم کے اُس حصے میں موجود چھوٹی چھوٹی خون کی نالیاں تھوڑا سا پھول کر خون کی روانی کو اس حصے میں بڑھا دیتی ہیں، جس کی وجہ سے سرخی حرارت یا ورم بننا شروع ہو جاتا ہے۔

دوسری طرف اس جگہ کے ٹشو میں موجود خلیے مختلف قسم کے کیمیائی ٹرانسمیٹر خارج کرتے ہیں، جس سے دفاعی خلیے خون کی نالیوں میں سے نکل کر اس چوٹ کی طرف بڑھتے ہیں۔ اس طرح وہاں داخل ہونے والے بیکٹیریاں اور دیگر انفیکشن کرنے والے جراثیم پہلے ہی ان دفاعی خلیوں کے ذریعے ختم کر دیے جاتے ہیں۔ اس پورے عمل کی وجہ سے جسم کے حصے میں سوجن اور سرخی ظاہر ہوتی ہے۔
بعض دفعہ یہ عمل چند دنوں یا اس سے زیادہ عرصے پر محیط ہونے کی وجہ سے دیگر مسائل کا سبب بن سکتا ہے ، جیسا کہ چہرہ یا کھال پر پس پڑجانا وغیرہ ۔ آج کے دور میں تحقیق یہ بات ظاہر کررہی ہے کہ سوزش اوپر پیش کر دہ بنیادی وضاحت سے کافی حد تک پیچیدہ ہے اور یہ ٹشو کو پہنچنے والے نقصان اور انفیکشن کے لیے مدافعتی نظام کا ایک اہم رد عمل ہے۔ تاہم ،تمام انفیکشنز سوزش کا سبب نہیں بنتے اور بھی بہت سے عوامل ہیں جن کو جاننا ضروری ہے بنیادی طور پر سوزش دوطرح کی ہوتی ہے ایک جو مختصر وقت کے لیے ہوتی ہے اور دوسری جو کہ لمبے عرصے تک جسم میں موجود رہتی ہے۔
اگر کوئی سوزش چار سے چھ ہفتے بر قرار رہتی ہے تو پھر وہ دائمی سوزش یا لمبے عرصے رہنے والی سوزش میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔ دائمی سوزش کو ایک مستقل اور غیر معمولی مدافعتی رد عمل کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو کہ مہینوں یا سالوں تک جاری رہتا ہے۔ ارتھرائٹس ، آنتوں کی سوزش ، ریٹینا ئٹس، سکلیئر وسیس چنبل اور ایتھرو سکلر وسیس وغیرہ دائمی سوزش کی وجہ سے ہونے والی چند بیماریاں ہیں۔ چناچہ قلیل مدتی سوزش جو کہ ایک مفید عمل ہے اور جسم کے لیے فائدے مند ثابت ہوتی ہے ۔ اس کے بر خلاف دائمی سوزش کسی نا کسی بیماری کو جسم میں پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
عوامل جو کہ دائمی سوزش کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں عمر ، صنف ، غذا، موٹاپا ، سگریٹ وغیرہ کا استعمال اصل ہے ۔ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ قلیل مدتی سوزش جراثیموں سے ہونے والے انفیکشن سے لڑنے اور زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیئے بہت اچھا مدافعتی عمل ہے جب کہ طویل مدتی سوزش کئی طرح کی بیماریوں کو جنم دینے کی وجہ سوزش کسی جراثیم کے انفکشن یا چوٹ سے تو ہو ہی سکتی ہے لیکن چند عوامل جیساکہ طویل تنائو یا مسلسل ذہنی کو فت، ماحولیاتی آلودگی ، جسمانی سرگرمی کی کمی ، نیند کی کمی اور دائمی بیماری کی حالت بھی مختلف سوزشوں کو جسم کے اندر پیدا کر سکتی ہیں۔
دائمی سوزش مختلف سائنسی شعبوں میں وسیع تحقیق کا موضوع رہی ہے جیسا کہ امیو نو لوجی یا مدافعتی نظام کی تحقیق ، سالماتی حیاتیات اور طب محققین دائمی سوزش سے متعلق بنیادی معلومات ، اس میں شامل ہونے والے دیگر عوامل ، ان سے مل کر پیدا ہونے والے نتائج اور ممکنہ علاج کے لیے تحقیقات سر انجام دے رہے ہیں۔

مثال کے طور پر سوزش کو اُبھارنے والے سالمے اور ان کا مختلف ٹشو اور جسم کے خلیات سے تعامل ، بیماری جس میں جسم اپنے ہی خلاف و مدافعت کا استعمال شروع کر دیتا ہے یعنی آٹو امیون بیماری ، انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی سوزش، نظام ہاضمہ میں کیمیائی ردو بدل ، جسم کے اندرونیاعضاء میں کسی قسم کی بیماری، بڑھتی عمر کے اثرات اور کینسر وغیرہ کی وجہ سے ہونے والے بد لاؤں کس طرح سے سوزش سے تعلق رکھتا ہے۔

سب سے پہلے تو یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ دائمی سوزش کی موجودگی کا پتہ چلایا جائے ۔ اس کے لیے خون ، ٹشو اور جسم سے حاصل ہونے والے دیگر مائع کو استعمال کرتے ہوئے ان حیاتیاتی نمونوں میں سوزش کے بایو مار کر کا سراغ لگا کر اس کی موجودگی یا تشخیص کی جا سکتی ہے ۔ بایو مار کر قابل پیمائش تشخیصی سالمے ہوتے ہیں جوکہ جسم میں ہر ایک بیماری میں خصوصی طور پر ظاہر ہو نا شروع ہو تے ہیں اور جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے ان کی مقدار میں بھی اضافہ ہو تا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر دل کے دورے کے لیے یا دل کی بیماری کی تشخیصی کے لیے ٹروپونن آئی کو مخصوص مار کر سمجھا جاتا ہے جو کہ خون میں ظاہر ہو نا شروع ہو تا ہے اور دل کے دورے یا خرابی میں بڑھتا چلا جاتا ہے۔ دائمی سوزش کے تناظر میں کئی بایو مار کر ہیں جن کی موجودگی کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور ان کے ذریعے سے جاری سوزشی عمل کی موجودگی اور حد کا اندازہ لگانے کے لیے ان کی مقدار کا کم یا زیادہ ہو نا مسلسل چیک کیا جا تا ہے۔

اس تناظر میں دائمی سوزش سے متعلق کئی بایو مار کر ہیں جن کو تشخیص کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں سی ری ایکٹیو پروٹین ، خون کے سرخ خلی کا ٹیوب ٹیسٹ ، سائٹو کاٹن چھ ، بیٹا ، ایلغا ، کیم ون ، فائبرو جن اور دیگر پروٹین جیسے پروکیلسی ٹونن ، کیپلروٹیکٹن شامل ہیں۔ خون میں سی آر پی کی بلند سطح نظامی سوزش کی نشاندہی کرتی ہے ۔ یہ اکثر قلبی امراض اور دیگر اشتعال انگیز حالات کے خطے کا اندازہ لگانے کے لیے عام مار کر کے طور پر ناپاجاتا ہے ۔ جب کہ سائٹو کاٹن سوزش اور مدافعتی نظام کی خرابی کو ظاہر کر تا ہے۔
مختلف مدافعی خلیات میں سے الیو زینو فل کی مقدار میں اضافہ الرجی کے ساتھ ساتھ خود جسم کے خلاف مدافعتی نظام اور دائمی سوزش کی موجودگی کا بھی پتہ دیتا ہے۔ یہ بایو مار کر اکثر دائمی سوزش کی تشخیص کے لیے انفرادی یا مجموعی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔ تاہم یہ نوٹ کر نا ضروری ہے کہ کوئی ایک بایو مار کر دائمی سوزش کے لیےمخصوص نہیں ہے اور مریض میں دائمی سوزش کی تشریح کے لیے طبی سیاق پر غور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔(جاری)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بارہمولہ میں قبرستان میں غیر مجاز کھدائی کے الزام میں ٹھیکیدار، جے سی بی ڈرائیور گرفتار:پولیس
تازہ ترین
بدامنی پھیلانے کی پاکستانی کوششیں ناکام،جموں کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن: منوج سنہا
برصغیر
کولگام میں خانقاہ کے چندہ بکس سے سارقان نے نقدی اُڑا لئے
تازہ ترین
جموں و کشمیر سیاحت کی بحالی کی راہ پر گامزن : یاشا مدگل
برصغیر

Related

طب تحقیق اور سائنسمضامین

زندگی گزارنے کا فن ( سائنس آف لیونگ) — | کشمیر کے تعلیمی نظام میں ایک نئی جہت کی ضرورت فکرو فہم

June 30, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

! کتب بینی کی روایت دَم توڑ رہی ہے فکر انگیز

June 30, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

گرمائی تعطیلات اور گرمی کا موسم فکر و ادراک

June 30, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

! سیکھنے میں کیسی شرم؟ سوال علم کی ابتدا ہے

June 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?