Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

سوتیلی ماں

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 4, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE
انسانی  معاشرہ رشتوں اور قرابت داریوںسے تشکیل پاتا ہے ۔ہم میں سے ہر شخص اپنے آپ کو بہت سے پیارے پیارے رشتے گھرا ہوا پاتا ہے۔ ہم ان ہی کے درمیان جیتے مر تے ہیں ، ان سے خوشی محسوس کرتے ہیں، یہی ہمارے غموں اور دکھ درد کو بانٹتے ہیں اور انہی سے عبارت ہوتی ہے زندگی کا انتھک سفر۔ ان ڈھیر سارے رشتوں میں سب سے اہم رشتہ والدین اور اولاد کا ماناجاتا ہے۔والدین میں بھی ماںکے رشتے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے ، اس رشتے کی گاڑی دل کے پلیٹ فارم سے شروع ہوکر جگر کے اسٹیشن تک پہنچتی ہے، بیچ میں اس کا گزر نرم ونازک جذبات اور قربانیوں کے ا ہم  پڑاؤ بھی ملتے ہیں اور ہم سب اس سفر کی آخری منزل سے بخوبی واقف ہیں ۔ کسی بھی خاندا ن میں ماں کا وجود ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔ماں گھرانے کا ایک اہم ستون ہوتی ہے ۔ کبھی قسمت ایس ابھی کھیل کھیلتی ہے ماں اپنے بچوں کو تنہا چھوڑ کر دنیا سے چلی جاتی ہے۔زندگی اور موت خدا کے ہاتھ میں ہے، اسلئے ماں کی اس لمبی چھٹی کو کون روکے؟اللہ کے ہر کام میںمصلحت پوشیدہ ہوتی ہے اور قانون ِقدرت کے آگے کوئی کچھ بھی نہیں کرسکتا۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کوئی عورت بغیر کسی ظاہری معاشی سہارے کے بھی کسی نہ کسی طرح بچوں کو پال پوس کر بڑھا کر لیتی ہے لیکن ہاں، ایک مضبوط و توانا مرد کے لئے عورت کے بغیر بچے پالنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔اول تو شریکِ حیات کے بچھڑنے کا غم ،پھر گھر گرہستی کے ہزاروں مسئلے ، اوپر سے بچوں کے نا زنخرے بر داشت کر نے کے فن سے ناواقفیت ۔۔۔ ا س مخمصے میں پھنس کر ایک مرد کر بھی کیا سکتا ہے؟ اگر بچے با لغ اور سمجھدار ہوں تو بھی مرد اپنے اندر اتنی ہمت نہیں پاتا کہ گھر گرہستی کے سفینے کو تنہا چلا سکے۔مصیبت کی اس گھڑی میںخاندان کے افراد ہی تو کام آتے ہیں، اگر ان میں محبت کی گرمی ، ہمدردی کا جذبہ اور للہیت کی چاشنی بھری ہو۔ مرد کو بھی اپنی جورو کے جانے کازخم برداشت کرنے کے لئے ان رشتوں کی بہت ضرورت ہوتی ہے ، انہی کے دم قدم سے ا س کا غم آہستہ آہستہ کم ہو جاتا ہے ۔ آج کل کی بھاگ دوڑ والی زندگی میںرشتے داروں کو اپنے سو بکھیڑے  مہلت ہی نہیں دیتے کہ وہ رشتے میں بن ماں کے بچوں اور ان کے گھر سنسار کو سنبھال سکیں ۔سو آخر کار ان کی ہمدردی بھی سکڑ سکڑ کر اتنی ہی رہ جاتی ہے کہ وہ رانڈمرد کو جلد از جلد مشورہ اور صلاح دیں کہ گھر بار کی سہولت کے لئے وہ دوسری شادی کر جائے بلکہ اس کے ساتھ ہی ان کی جانب سے دوسری بیوی کی  ہمدردانہ تلاش شروع ہوجاتی ہے۔ ا س بارے میںعموماً فوقیت کنواری دوشیزہ کو دی جاتی ہے ، خال خال  ہی کوئی مرد ہی کسی بیوہ یا مطلقہ بچوں والی عورت سے دوسری شادی رچاتا ہے،کیونکہ انہیں اپنے بچوں کے سنبھالنے یاان کی دیکھ بھال کے لئے عورت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن کسی اور کے بچوں بچیوں کے سر پر ہاتھ رکھنے کاحوصلہ نہیں ہوتا ۔تلا شِ بسیار کے بعد اگر اتفاق سے انہیں ماں باپ کی دہلیز پر شادی کے انتظار میں مدتوںبیٹھی کوئی لڑکی مل جائے تو وہ رشتہ بن جاتا ہے ۔ا س صورت میں لڑکی کچھ اپنی مجبوریوں کے سبب اور کچھ ماں باپ کے سر سے اپنا بوجھ ہلکا کر نے کے لئے شادی شدہ اور بچوں والے مرد کا  جیون ساتھی بنناقبول کرلیتی ہے۔یوں گھر میںبچوں کے لئے سوتیلی ماں کا راج تاج شروع ہوتا ہے ۔
سوتیلی ماں کے بارے میں مظالم اور مصائب کی درد ناک کہانیاں ہم سب روز اول سے سنتے چلے آرہے ہیں۔ ماں کی آغوش سے محروم بچوں بچیوںکے ذہنوں میں بھی سوتیلی ماں کا ہیبت ناک خاکہ پہلے سے موجود ہوتا ہے اور اگر بچے بچیاں بالکل چھوٹے اورمعصوم ہوںتو ان کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی رشتے دار اپنی باتوں سے سوتیلی ماں کا تعارف کر انے کا کام سر انجام دینے میں کوئی انجانی خوشی محسوس کرتے ہیں ۔ ادھر نکاح کے دو بولوںکے ساتھ ہی سوتیلی ماں کی آزمائشیں شروع ہوجاتی ہیں۔ ایک طرف شوہر کی امید بھری نگاہیں دوسری طرف بچوں کی سردآہیں اوربد گمانیاں اور اوپر سے لوگوں کے یتیم بچوں کے بارے میں خدشات اور فکریں، یہی کچھ شادی کا پہلا انعام سوتیلی ماںکو شادی کے وقت ملتاہے ۔ بعض لوگوں کو یہ خاتون ایک مفت کا تماشہ ہاتھ آتا ہے ۔کوئی اس عورت کے خود کے احساسات و جذبات سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا جو اپنے خوابوں کی قربانی دے کر اپنے والدین اور بزرگوں کے فیصلے پرسر جھکاکر نئے شوہر کو بچوں سمیت ساتھ قبول کرلیتی ہے ۔لڑکیوں کے احساسات ہر عمر میں ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔بچپن سے ایک خوشنماگھر کا خواب ہر لڑکی دیکھتی رہتی ہے،باشعور ہونے کے بعد گھر خاونداورپیارے پیارے بچے بھی اس خواب  کے چلتے پھرت کرداروںمیں شامل ہوجاتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کا بچپن گڑیاں کھیلنے میں گزرجاتا ہے اور اسی کھیل کھیل میں گھر بنتے سنورتے ہیں۔لڑکپن اور جوانی میں کچھ پڑھا لکھ کر، سیناپرونا اور خانہ داری کے آداب سیکھ کر اب ہاتھ پیلے ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے ، گھر والوں سے بھی ہر وقت شادی شادی اور رشتوں کے پیغام سن کرلڑکیاں اپنے خوابوں کے شہزادے کا انتظار شروع کردیتی ہیں ۔اپنی بہنوں،سہیلیوں اور رشتے داروں کی شادیاں دیکھ دیکھ کر کئی سہانے سپنے ان کی آنکھوں میں سجتے ہیں لیکن جب کسی وجہ سے ان کی شادی ایک شادی شدہ مرد سے ہوجاتی ہے تو ان کے َارمانوں پر گویا اوس پڑجاتی ہے ،شوہر کے دِل پر کل تک کسی اور کا راج ہوتا ہے اورا ب نئی ملکہ اس میں آدھمکتی ہے تو بہت سارے نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔ ایک مرد نے اپنی جوانی کے بہترین سال چونکہ کسی اورشریک حیات کے ساتھ گزارے ہوتے ہیں،ا س وجہ سے انہیںبھلانااتنا آسان نہیں ہوتا ۔بچوں کی سوالیہ نگاہوں اور رشتے داروں اور ملنے ملانے والوں کی کانٹوں کی طرح چبھنے والی نظروں سے سوتیلی ماں کے دل پر کیا گزرتی ہوگی،ا س کا حال کو ن جانے ؟ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اس نے بھی اپنے خوابوں کی قربانی دے کر یہ رشتہ بحالت مجبوری قبول کیا ہوتا ہے اور اس کے بھی لاتعداد خواب چکنا چور ہوئے ہوتے ہیں ۔یہ انسانی نفسیات کا لازمی حصہ ہے کہ کبھی کبھی زندگی میں اپنی محرومیوں کا بدلہ انسان دوسروں سے لینا شروع کردیتا ہے ،لہٰذا عورت اپنی نا آسودہ خواہشات اور شوہر کی بے توجہی کا بدلہ بچوں کو نظرانداز کرکے لینا شروع کردیتی ہے ،معصوم  بچے اسے اپنے اور اپنے نامکمل خوابوں کے درمیان رکاوٹ معلوم ہو نے لگتے ہیں۔ سوتیلی ماں کبھی  بچوں کو نظر انداز کرکے یا ان پر ظلم کرکے خود کو ذہنی اور نفسیاتی تسکین پہنچاتی  ہے۔ نیز بی جمالو قسم کے رشتہ دار ماںاور بچوں کو الگ الگ بہکاکر جلتی پر تیل ڈال کر تماشا دیکھتے ہیں اور بس ۔۔۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ جو رشتے دار مرد کی دوسری شادی کروانے میں بہت آگے آگے ہوتے ہیں، وہیں اگر یتیم بچوں کو اگر نئی ماں کے حوالے سے کردار ادا کریں تو بہت ساری الجھنیں سلجھ سکتی ہیں ۔ وہ بچوں کو بڑے لاڈ سے زندگی کے اُتار چڑھاؤ سے آگاہ کرسکتے ہیں کہ اب نئی ماں کا ادب احترام تم پر فرض ہے ۔غلط بات پر ،خراب کام پر ،بدتمیزیوں پر نئی ماں روک ٹوک کرے تو برا نہ منا نا ہے ۔ اس کے بر عکس اگرسوتیلی ماں کے ذرا سے تیز لہجے میں بچوں کی سرزنش پر رائی کا پہاڑ بنا دیا جائے تو کوئی کیا کرے۔ شوہر شادی کرنے کے بعد گھر،گھر والی اور بچوں سے لاپرواہ ہوکر کمانے کے چکر وں میں لگ جاتا ہے ،اس کا خیال ہوتا ہے کہ بس اب میرا فرض پورا ہوگیا کہ میں نے بچوں کی خاطر شادی کرکے انہیں نئی ماں دے دی ہے،جو بچوں اور گھر کو سنبھال رہی ہے اور ایک  دوسری بیوی کو گھر کا نگران بناکر ا س کے سارے حقوق پورے کردئے ہیں،۔ یوں وہ اصل آزمائشوں اور فرائض سے غافل رہتا   ہے۔دوسری شادی کے ابتدائی سالوں میں بچوں اور سوتیلی ماں کے درمیان پیارو محبت کا رشتہ استوار کروانے میں باپ کا کردار بہت اہم ہوتاہے ۔اس آزمائشی دورمیں اگر شریک ِحیات اگر قدم قدم پر ایک دوسرے کا ساتھ دے کرہمت افزائی کریں تو ہر آزمائش آسان ہوجاتی ہے۔کہا جاتا ہے کہ’’عورت ممتا کی خوشبو سے معطر پیدائشی ماں ہوتی ہے‘‘۔اس کا دل نازک جذبات و احساسات کی آماج گاہ ہوتا ہے ۔اگر ا س کاشریک حیات رفیقِ زندگی بن جائے تو بہت سی مشکلات چٹکیوں میںحل ہوجاتی ہیں ۔ ہاں اس کیلئے عورت کا باحوصلہ ،صابر اور پُر خلوص ہونا بھی ضروری ہے ۔عورت اپنے ایثار و خلوص کے سہارے ذرا سی سمجھ داری سے اپنے شوہر اور ا س کی پہلی شادی سے ہوئے بچوں کا دِل جیت سکتی ہے۔عورت اپنی سلیقہ شعاری اور خدمت گزاری سے بن ماں کے بچوں کی بہترین تربیت کرکے جنت  بھی کما سکتی ہے ۔ بات جو کچھ بھی ہو زیادہ تر قربانی ا س سلسلے میں نئی ماں کوہی کو دینا پڑتی ہے ۔خالی من موہک ادائوں اور ناز نخروں سے ہی شوہر کا دِل نہیں جیتا جاسکتا ،پُرخلوص ہوکر سوتیلی ماںاپنی پوری زندگی  کو محبت کے پھولوں سے بھر سکتی ہے ۔دنیا کا کوئی بھی رشتہ چاہے سگا ہو یا سوتیلا ،اچھا یا بُرا نہیں ہوتا اور ماں چاہے سگی ہویا سوتیلی ،ما ںتو بہر حال ماں ہوتی ہے جس کے سینے میں بھی ایک دھڑکتادِل موجود ہوتا ہے جومحبت ،اپنائیت ،اخلاص ،چاہت اور قربانی کے ذریعے دنیا کے اس بدنام رشتے کو بھی اچھا بنا سکتا ہے۔ اور یادرکھئے نیکی کوئی سگا سمبندھی کرے یا پریا سوتیلا، یہ کبھی رائیگان نہیں جاتی اور اچھائیوں کا انعام جلد یا بدیر ضرور ملتا ہے۔ �����
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں میں جعلی سیفائر ریکیٹ کا پردہ فاش: حیدرآباد متاثرہ کو 62 لاکھ روپے واپس: پولیس
تازہ ترین
انڈیگو پرواز کا پرندے سے ٹکراؤ، انجن میں خرابی کے باعث پٹنہ میں ہنگامی لینڈنگ
تازہ ترین
سری نگر میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت لاکھوں روپیے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد ضبط:پولیس
تازہ ترین
ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی سنگین مسئلہ، راتوں رات حل نہیں ہو سکتا : سکینہ ایتو
تازہ ترین

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?