سرینگر // وادی میں نصب کئے جا رہے بجلی کھمبوں کو محکمہ پی ڈی ڈی کی پی اینڈ ایم ایم ونگ نے اوٹ سورس کرکے خریدا ہے۔تاہم چیف انجینئر کاکہنا ہے کہ سوبھاگیہ سکیم کے تحت محکمہ کو 90ہزار بجلی کے کھمبے وادی میں نصب کرنے ہیں جبکہ محکمہ پی ڈی ڈی کی پی اینڈ ایم ایم وینگ کے سنٹر سٹور پانپور میں صرف تین ہزار موجود تھے، جس کے بعد حکومت نے کسی دوسری فرم سے کھمبے خریدنے کا فیصلہ کیا۔محکمہ پی ڈی ڈی میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ کیProcurement & Material Management Wing کے زیر تحت آنے والے کشمیر الیکٹریکل سنٹر سٹور پانپور میں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں بجلی کے کھمبے ، ، ٹرانسفامر ، کنڈیکٹر ، میٹر ، تاریں اور دیگر سامان موجود ہے تاہم اس کے باوجود بھی سرکار اپنے ہی محکمہ کو نظر انداز کر کے کسی دوسری فرم سے یہ سامان خرید رہا ہے اور اس طرح محکمہ اپنی ہی ونگ کو نظر انداز کر رہا ہے ۔ذرائع نے کہا کہ پی اینڈ ایم ایم ونگ قائم کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ جتنا سامان محکمہ کو درکار ہو ،وہ اس ونگ سے ہی خریداجائے۔ذرائع نے بتایا کہ اگر محکمہ کے پانپور سنٹر پر یہ سامان دستیاب نہیں ہو گا توپی اینڈ ایم ایم ونگ کے ذمہ دار محکمہ کو این او سی فراہم کرتے ہیں جس کے بعد ہی محکمہ باہر سے یہ سامان خرید سکتا ہے تاہم محکمہ نے بغیر کوئی این او سی دیئے EM&REونگ کے26الیکٹریکل ڈویژنوں کیلئے بجلی کھمبے باہر سے خریدے ۔ذرائع نے کہا کہ اگرمحکمہ اس سامان کو باہر سے خرید رہا ہے تو پھر اس ونگ کو رکھنے کا کیا جواز ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس فیصلے سے خزانہ عامرہ پر کافی بوجھ پڑ رہا ہے اور جو پیسہ ریاستی محکمہ کو آنا ہے وہ کسی دوسری فرم کو جا رہا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ سرکار نے یہ واضح کیا تھا کہ محکمہ کو کسی بھی سکیم کیلئے درکار سامان پی اینڈ ایم ایم ونگ سے حاصل کرنا ہے اور اس لئے یہ ونگ بھی قائم کی گئی تھی جس میں ہزاروں کی تعداد میں سامان پڑا ہوا ہے ۔کشمیر عظمیٰ نے اس حوالے سے جب EM&REونگ کے چیف انجینئر کشمیر قاضی حشمت سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ محکمہ کو وادی کیلئے سوبھاگیہ سکیم کے تحت 90ہزار بجلی کے کھمبوں کی ضرورت تھی اور محکمہ کو 2ماہ کے اندر اندر یہ سکیم مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ سرکار نے احکامات جاری کئے تھے کہ بجلی کے کھمبے یا تو پی اینڈ ایم ایم ونگ یاپھرکسی دوسرے ادارے سے خریدے جس کے بعد محکمہ نے سنٹر سٹور پانپور میں جتنے کھمبے دستیاب تھے ،حاصل کئے اور مزید ضرورت پڑھنے پر ایک دوسرے ادارے سے حاصل کر کے ان کو نصب کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنٹر سٹور پانپور ہی ہمار ی پہلی ترجیح ہے اور ہمیں جب بھی کسی چیز کی ضرورت پڑتی ہے تو ہم اُن کے ساتھ ہی رابطہ قائم کرتے ہیں البتہ تب وہاں صرف 3ہزار بجلی کے کھمبے موجودتھے جن کو پہلے ہی خرید لیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جب کس بھی جگہ پر کوئی کام شروع کیا جاتا ہے تو ہم پی اینڈ ایم ایم ونگ کو ایک خطہ لکھتے ہیں اُور ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ کتنا مال ہمیںفراہم کر سکتے ہیں اور جو سامان اُن کے پاس دستیاب نہیں ہوتا ہے اس کے بعد ہی محکمہ باہر سے یہ سامان حاصل کرنے کیلئے مجبور ہو جاتا ہے ۔