سرینگر//سوالنامہ نصاب سے باہر ہونے پراحتجاج کررہے بی اے فسٹ ائر طلاب پر پولیس نے اس وقت لاٹھیاں برسائیں جب انہوں نے سول لائنز میںیونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاجی ریلی نکالی۔اس دوران طلبہ کے احتجاجی مظاہروں کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے مذکورہ پرچہ ملتوی کردیا۔ سرینگر، کپوارہ ،ہندوارہ ،بارہمولہ اور دیگر مقامات پر بی اے فسٹ ائرسیکنڈسمسٹر امتحانات کیلئے قائم امتحانی مراکز میں بدھ کو صورتحال دگر گوں ہوگئی ،کیو نکہ جونہی طلباء وطالبات نے اردو سوال پرچہ نصاب سے باہر پا یا ،تو اُنہیں حیرانگی ہوئی ۔طلباء و طالبات نے امتحانی مراکز کے اندر ہی اس پر اعتراض کیا اور یونیورسٹی کشمیر کی انتظامیہ کے نعرہ بازی کی ۔اس دوران سرینگر کے مختلف کالجوں کے طلباء وطلبات نے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی اور پریس کالونی سرینگر تک مارچ کیا۔ احتجاجی طلبہ نے پریس کالونی سے بڈشاہ چوک تک کئی جگہوں پر دھرنے دئے اور کشمیر یونیوسٹی کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگے ۔ احتجاجی طلبہ و طالبات نے بتایا کہ اردو (ایم آئی ایل) نامی پرچے کے بدلے انہیں اردو لیٹریچر کا پرچہ دیا گیا ۔پریس کالونی سرینگر سے طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد نعرہ بازی کرتے ہوئے گھنٹہ گھر پہنچے جہاں دھرنے کے دوران طلبہ نے بتایا کہ یونیوسٹی حکام ایک سازش کے تحت بار بار غیر نصابی پرچے دیکر طلبہ کو سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کررہی ہے۔طلبہ و طالبات کا احتجاجی جلوس جونہی بڈشاہ چوک پہنچا تو ایس ڈی ایم سرینگر نے طلبہ کے ساتھ بات چیت کرکے طلبہ کو پر امن طور پر منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم جب طلبہ نے احتجاج جاری رکھا توپولیس نے طلبہ کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا جس میں چند طلبہ کو چوٹیں آئیں۔ ادھرطلبہ و طالبات نے وومنز کالج بارہمولہ کے باہرکشمیر یونیوسٹی کے خلاف احتجاج کیا اور بار بار نصاب کے باہر پرچوں کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ادھر کشمیر نیورسٹی کے پی آر او فہیم اسلم نے بتایا کہ پرچہ غیر نصابی کیونکرترتیب دیا گیا تھا ، اسکی تحقیقات کی جائے گا۔ طلبہ کے احتجاجی مظاہروں کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے مذکورہ پرچہ ملتوی کردیا اور اب مذکورہ پرچہ دوبارہ لیا جائیگا اور اسکی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائیگا ۔