پٹنہ//ہڈیوں کے امراض کے ماہر پدم شری ڈاکٹر روندر نارائن سنگھ نے علاج کے دوران موت کے بعد ڈاکٹروں کے خلاف مسلسل ہو رہے حملے پر آج کہا کہ موجودہ ماحول میں سنگین بیماری میں مبتلا مریضوں کا علاج کرنے سے ڈاکٹر ڈرنے لگے ہیں جو معاشرے کے لئے خطرناک ثابت ہو رہا ہے ۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا، "موجودہ وقت میں اسپتال میں ڈاکٹروں اور ملازمین کی ساتھ مارپیٹ کے واقعات تیزی سے بڑھے ہیں. اس کا نتیجہ ہے کہ اب ڈاکٹر سنگین بیماری میں مبتلا مریض کا علاج کرنے سے ڈرنے لگے ہیں. "انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کسی کی موت ہونے پر دکھ اور غم و غصہ جائز ہے لیکن اس حالت میں کسی سے مار پیٹ یا اس پر قاتلانہ حملہ کرنے سے کیا جان واپس آ سکتی ہے ۔ مریض کو دوسری جگہ ریفر کرنے سے کبھی کبھی صحیح وقت پر علاج نہیں ہوپاتا اور مریض کا نقصان ہوتا ہے ۔فاضل ڈاکٹر نے کہا کہ طبی پیشے میں خطرہ ہمیشہ رہتا ہے ۔کوئی بھی ڈاکٹر مریض کو جان بوجھ کر نہیں مارتا بلکہ کئی بار ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ غفلت اور غلط فیصلہ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔ ڈاکٹروں کو آپریشن کرتے وقت ایک یا دو سیکنڈ میں ہی فیصلہ لینا ہوتا ہے ۔اس وقت نہ تو کوئی کتاب پڑھی جا سکتی ہے اور نہ ہی کسی سے مشورہ کیا جا سکتا ہے ۔ ایسے میں اس ایک سیکنڈ میں لیا گیا فیصلہ غلط بھی ہو سکتا ہے ۔ لیکن، یہ لاپرواہی ماننا غلط ہو گا۔یہ الگ بات ہے کہ ان کے غلط فیصلے سے مریض کو نقصان ہو سکتا ہے ۔ وہیں اسی طرح کی صورتحال میں انہوں نے کئی بار لوگوں کی جان بھی بچائی ہے ۔ کئی بار تو انہیں سوچنے کا موقع بھی نہیں ملتا اور بغیر کچھ سوچے سمجھے فورا فیصلہ لینا پڑتا ہے جبکہ ایسے وقت مریض کے جسم کی کنڈیشزہر مرض میں الگ الگ ہوتی ہے ۔ڈاکٹر سنگھ نے جعلی ادویات کے تیزی سے بڑھ رہے کاروبار اور اس دھندے میں ملوث لیڈروںاور بڑے صنعت کاروں کے خلاف تلخ بیان دیتے ہوئے کہا کہ آج کل جعلی ادویات اور جعلی خوردونوش کا کاروبار زور شور سے چل رہا ہے ۔ اس بارے میں سب کو معلوم ہے لیکن اس دھندے کے خلاف کارروائی کرنے کی کوئی ہمت نہیں کرتا۔ لوگ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر نے غلط انجکشن لگا کر مریض کو مار دیا لیکن انہیں یہ نہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ انجکشن صحیح تھا بھی یا نہیں کیونکہ کمپنی تو کسی لیڈر یا صنعتکار کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں جعلی ادویات سے نسبندی آپریشن کے دوران 18 خواتین کی موت ہو گئی۔ اس معاملہ میں سرجن کے خلاف کارروائی ہوئی کیونکہ فیکٹری تو وہاں کے وزیر صحت کے بیٹے کی تھی۔ہڈیوں کے امراض کے فاضل ڈاکٹرنے سوالیہ لہجے میں کہا کہ امریکی خلائی تحقیقی تنظیم ناسا کی ایک تلاش کے دوران کلپنا چا¶لہ ماری گئی تھی۔ کیا اس مہم سے منسلک انجینئرز یا سائنسدانوں پر حملے ہوئے ۔ بہت سے معاملات میں فیصلے کرنے کے لئے کافی وقت ہونے کے باوجود انجینئروں کی غلطی سے پل گرجاتے ہیں،ٹرین ڈرائیور کی غلطی سے سینکڑوں لوگوں کی موت ہو سکتی ہے ۔ ہوائی جہاز کے پائلٹ کی وجہ سے سینکڑوں افراد موت کی منہ میں چلے جاتے ہیں۔یہ سبھی انسان ہیں، کوئی نہ کوئی تو یہ کام کرے گا اور جو بھی کرے گا اس سے غلطی ممکن ہے .انہوں نے کہا، " میں یہ نہیں کہتا کہ ڈاکٹرو ںکو غلطی کرنے کا حق ہے لیکن ان کی حدود کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے ۔ اگر کوئی بڑی غلطی ہے ، تو قانون کے دائرے میں کارروائی ہونی چاہئے نہ کہ ان پر جان لیوا حملہ کیا جائے ۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ایک ڈاکٹر دن رات کام کرتا ہے ، پیسے کے لئے نہیں بلکہ یہ ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داری ہے ۔ کئی بار ڈاکٹر رات میں تین بجے تک حادثہ کے شکار مریض کا آپریشن کرنے کے بعد سوتے ہیں۔ اس کے بعد اگر صبح چھ بجے ایمرجنسی آ گئی تو وہ پھر اسپتال چلے جاتے ہیں۔کیا وہ انسان نہیں ہے ، کیا انہیں نیند نہیں آتی. انہوں نے دیگر پیشہ ور افراد کے بارے میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ رات میں ضرورت پڑنے پر پلمبر، صفائی ملازم، انجینئر، وکیل، چارٹرڈ اکا¶نٹنٹ اور مزدوروں کو کام کے لئے نہیں بلایا جا سکتا ہے ۔لہذا، ڈاکٹرو کی خدمات کی قدر کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آخر بیمار پڑنے پر ڈاکٹر ہی علاج کرتے ہیں۔ اس وقت رکن اسمبلی، ممبر پارلیمنٹ، ضلع مجسٹریٹ یا پولیس سپرنٹنڈنٹ کام نہیں آتا۔قابل ذکر ہے کہ 16 نومبر کو پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال ( پی ایم سی ایچ) میں علاج کے دوران ایک مریض کی موت پر متوفی کے اہل خانہ نے ڈاکٹروں اور ملازمین کی جم کر پٹائی کر دی تھی۔ اس کے بعد جونیئر ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے ، جس سے مریضوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے اور بہت سے کیسز ہیں جس میں معالجین کی پٹائی اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کی گئی۔یو این آئی