گول//سنگلدان کے دلواہ میں آج چھ ماہ کے بعد ریلوے حکام نے یہاں پر کام کر رہے ملازمین کو بے دخل کر دیا جس وجہ سے یہ لوگ کافی پریشان ہو گئے ہیں ۔ آج ان لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک طرف سے انہیں ریلوے کمپنیوںنے بے دخل کیا ہے وہیں دوسری جانب پولیس اور انتظامیہ کا بھی ریلوے کمپیوں کے ساتھ بھر پور تعاون ہے اور ہمیں ڈرایا دھمکایا جا رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ یہاں پر کئی بار منسٹر بھی آئے ، ایم ایل اے بھی آیا ، ایس ڈی ایم بھی آیا جنہوں نے یہ کہا تھا کہ پہلے اراضی مالکان کو ریلوے کمپنیوں میں لگایا جائے گا لیکن آج ایک ماہ سے ہمیں نکالا گیا ہے اور ہماری جگہوں پر غیر ریاستیوں کو لایا ہے جس وجہ سے ہمیں سڑکوں پر آنے کے لئے انہوں نے مجبور کر دیا ہے ۔ ان مزدوروں کا کہنا ہے کہ افکان ریلوے کمپنی کے ساتھ جو ٹھیکیدار تھے اُن کے ساتھ علاقہ کے تقریباً تیس نوجوان کام کر رہے تھے اور آہستہ آہستہ نکالتے گئے اور اب صرف سات لوگ رہ گئے ہیں ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہماری اراضی ریلوے کے زد میں آئی ہے لیکن ریلوے کمپنی والوں نے غیر ریاستی مزدور لائے ہیں ہمیں بے دخل کر دیا ہے ۔ گلزار نامی ایک شخص کا کہنا ہے کہ میرا ایک لاکھ65ہزار روپے ٹھیکیدار کے پاس بقایا بھی ہے لیکن اس نے مجھے پیسہ بھی نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے یہاں پر ہمارے ساتھ ہو رہی نا انصافی پر آواز اٹھائی تو پولیس نے ہمیں حوالات میں بند کرنے کی دھمکی بھی دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چوکی آفیسر سنگلدان نے کہا کہ ’’یہ نیشنل پروجیکٹ ہے کوئی بند نہیں کر سکتا جو کام بند کر ے گا اُس کو اندر کر دیا جائے گا ‘‘۔ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم یہاں پر کام نہیں کرنے دیں گے کیونکہ ہم بہت زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں ریلوے کی وجہ سے لیکن یہاں پر باہر کے لوگوںکو لگایاجا رہاہے اور ہمیں دھمکایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نائب تحصیلدار سنگلدان اور چوکی آفیسر سنگلدان کو بھی نوٹس دیا ہے اور ہم یہاں پر بیچنگ پلانٹ جو غیر قانونی طو رپر نصب کیا ہے کو نہیں لگانے دیں گے اور ہمیں چاہئے اس کے خلاف کورٹ کا بھی رُخ کیوں نہ کرنا پڑے ۔اس تمام مسئلے کو لے کر جب تحصیلدار گول سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے ۔وہیں نائب تحصیلدار سنگلدان نے بھی اس مسئلے پر لا علمی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ البتہ جو لوگوں کی بات ہو گی انتظامیہ اُن کے ساتھ ہے ۔