سرینگر// ریاستی پولیس سربراہ ایس پی وید نے سنگبازی کی آڑ میں جنگجوئوں کی طرف سے گولیاں چلانے اور گرینیڈ داغنے کو حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طریقہ کار سے عسکریت پسند فورسز کو مصروف رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہ جیلوں میں برآمد ہوئے فونوں کے روابط سرحد پار ڈھونڈنے کیلئے پولیس کی سائبر سیل کو کام سونپا گیا ہے۔سرینگر کے نوہٹہ میں گزشتہ روز گرینیڈ دھماکے میں فوت ہوئے پولیس اہلکار کو خراج عقیدت ادا کرنے کی ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پولیس نے کہا ’’ پولیس اہلکار سنگبازی کررہے ہجوم کے پیچھے سے گولیوں کا بھی سامنا کررہے ہیں اور گرینیڈ بھی اسی جیسے بڑے منصوبے کا حصہ ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم اس طرح کے حملوں سے نمٹنے کی حکمت عملی مرتب کریں گے ‘‘۔ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ گزشتہ سال جب حالات مخدوش ہوئے تھے ، اس وقت بھی پولیس اور فورسز پر اسی طرح کے حملے کئے گئے۔ان کا کہنا تھا’’اس طرح کے حملوں سے صرف موت، تباہی اور خون خرابہ ہوتا ہے ، ان سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے‘‘۔ وید نے کہا ہے کہ پتھرائو کے دوران پولیس پر حملوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے۔ سب جیل بارہمولہ میں گزشتہ روز14موبائل فونوں کی برآمدگی کو سیکورٹی میں خامی قرار دیتے ہوئے ریاستی پولیس سربراہ نے کہا کہ انکے(قیدیوں) خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی سائبر سیل اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کہیںان فونوں کے تار پاکستان سے تو نہیں مل رہے ہیں اور یہ نمبرات پاکستان سے تو نہیں چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سائبر سیل اس معاملے کی تحقیقات کرے گی اور بعد میں کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے ہی ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کشمیر میں ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وید نے کہا کہ صورتحال تشویشناک نہیں ہے۔اس موقعہ پرایس پی وید نے مارے گئے اہلکار کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب پولیس کنبے کا کوئی رکن جدا ہوتا ہے تو انہیں بے حد تکلیف ہوتی ہے۔اس دوران پولیس کانسٹیبل شمس الدین کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پیر کو پولیس لائنز سرینگر میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔تقریب میں اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نذیر گریزی،آئی جی کشمیر، ڈی آئی جی وسطی کشمیر اور پولیس کے دیگر سینئر افسران موجود تھے۔