سرینگر//نوجوانوں کو پتھر بازی کیلئے اُکسانے والے79وٹس ایپ اور فیس بک پیجز کی نشاندہی ‘ کا دعویٰ کرتے ہوئے قومی تحقیقاتی ایجنسی نے وادی کشمیر میں 117مشتبہ سنگبازوں کی نشاندہی کی ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے سنگبازی کو ہوا دے رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 6ہزار 386 فون نمبرات مذکورہ وٹس اپ گروپوں کے ساتھ وابستہ ہیں ۔اس دوران ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پلوامہ اورکولگام کے 2نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جن پرسنگبازی کا الزام ہے۔تحقیقاتی ایجنسی نے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے سنگبازی کیلئے اُکسانے والے 79 وٹس ایپ گروپوں کی نشاندہی کی ہے جبکہ این آئی اے نے 117 افراد کی بھی نشاندہی کی ہے،جو سوشل میڈیا کے ذریعے سنگبازی کو ہوا دے رہے ہیں ۔این آئی اے کے مطابق مذکورہ وٹس ایپ گروپ سنگبازوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہی ہدایت دیتے ہیں ۔ تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان گروپوںمیں بیشتر پاکستان میں فعال ہیں ،یعنی سر حد پار سے مذکورہ گروپس کے ایڈمنسٹریٹرس تحقیقات کے دوران پائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق 6 ہزار 386 فون نمبرات مذکورہ وٹس اپ گروپوں کے ساتھ وابستہ ہیں ۔تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق ان فون نمبرات میں سے1ہزار پاکستان اور خلیجی ممالک سے چلائے جارہے ہیں ،تاکہ وادی کشمیر میں سنگبازی کو ہوا دی جاسکے۔ این آئی اے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ5ہزار386نمبرات وادی کشمیر اور ہمسایہ ریاستوں میں سرگرم ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے اِن وٹس گرو پوں کو’’ زیرو لائن‘‘ کرنے کیلئے جی پی ایس اور اسیٹلائٹ تصاویر کی خد مات حاصل کررہی ہے ،تاکہ وادی کشمیر میں سنگبازی کی روکتھام کو ممکن بنایا جاسکے۔این آئی اے نے فنڈنگ کیس کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں سنگبازی کے محر کات جاننے کیلئے بڑے پیمانے پر تحقیقاتی عمل شروع کردیا ہے ۔ تحقیقاتی ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگجو مخالف آپریشن کے دوران ایک منصوبے کے تحت واٹس ایپ کے ذریعے نوجوانوںکی بھیڑ کو جمع کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں آپریشن میں خلل پڑرہا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ این آئی اے نے جن وٹس ایپ گروپوں کی نشاندہی کی ہے ،اُن میں ’ویلی آف ٹئیرس ،پلوامہ ریبلز،دفتر ِ صورت الایان شوپیان ،فریڈم فگ یٹرس ،تحریک آزادی123،مجاہدین ِ اسلام اور الجہاد‘ وغیر ہ شامل ہیں ۔انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں این آئی اے کے ذرائع کا مزید حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سنگباز اپنے گھروں سے25سے30کلومیٹر کی دوری تک سنگبازی انجام دیتے ہیں اور117مذکورہ مشکوک افرادکم ازکم تین سنگبازی کی وارداتوں میں ملوث ہیں ۔رپورٹ کے مطابق این آئی اے اپنی تحقیقات کے دوران 4 بڑے ذرائع کی بھی نشاندہی کی ہے جو قوم مخالف عناصر کو فنڈنگ کرتے ہیں ۔