سرینگر// سنگبازی کو سماجی تانے بانے کیلئے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے پی ڈی پی نے کہا کہ سیاست سے بالا تر ہوکر اس رجحان کو ختم کرنے کیلئے تمام لوگوں کو ہاتھ ملانے چاہیں۔سرینگر پارٹی ہیڈ کواٹر میں ایک تقریب پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری نظام بٹ نے کہا کہ پتھراﺅ کی وجہ سے سماجی نظام کا توازن بھی بگڑ چکا ہے،اور سماجی کارکنوں،سیول سوسائٹی اور سیاست دانوں کے علاوہ ائمہ و خطیب کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو سمجھائیں کی سنگ اندازی سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی بار بار یہ بات دہرائی ہے کہ نوجوانوں کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط سرکار کو وہ وقت ہی میسر نہیں ہوا کہ ایجنڈا آف الائنس کو لاگو کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد3ماہ تک حکومت سازی میں تعطل رہا جبکہ بعد کے7ماہ میں حالات خراب رہے،جس کی وجہ سے حکومت کی تمام تر توجہ حالات کو ٹھیک کرنے میں لگے اور ایک سال اسی میں ختم ہوا۔ نظام الدین بٹ نے کہا کہ دلّی میں ایجنڈا آف الائنس لاگو کرنے میں سنجیدہ ہے مگر اس کیلئے امن کی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میںپی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ریاست میں صورتحال مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے تاہم کہا کہ الیکشن کمیشن کمیشن کے فیصلے پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے۔نظام الدین بٹ نے کہا کہ جمہوری اداروں کے استحکام کا فیصلہ جو الیکشن کمیشن نے لیا اس کے بعد ہی انتخابی عمل شروع کیا گیا۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے جماعت اسلامی سے انتخابات میں تعاون مانگا ہے تو انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس نیشنل کانفرنس نے جماعت اسلامی کے کارکنوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے،درسگاہیں بند کرائیں اور انکی داڑھیاں تک نوچ ڈالی،ان سے کس منہ سے انہوں نے مدد طلب کی۔نظام الدین بٹ نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم زوالفقار علی بٹھو کو پھانسی پر چڑھانے کے بعد کشمیر میں جماعت اسلامی اور انکے اداروں پر جو ظلم و ستم ڈھایا گیا کیا جماعت اسلامی اس کو فراموش نہیں کرسکتی۔