سرینگر//کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے سنگبازوں کو عام معافی دےنے کے سرکاری فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مٹھی بھر لوگوں کو فائدہ پہنچا نے کےلئے یہ اقدام اٹھایا گیا کیو نکہ بیشتر نوجوان اب بھی بے بس اور لاچار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کار دنیشور شرما کے جنوبی کشمیر کے دورے پر خاص نظر رکھی جارہی ہے کیو نکہ اُنہیں (کانگریس کو) کو خدشہ ہے کہ پی ڈی پی جنوبی کشمیر میں ضمنی پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کار کا استعمال کرسکتی ہے ۔کشمیر نیوز سروس کےساتھ بات کرتے ہوئے غلام احمد میر نے کہا کہ کانگریس مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرماکے جنوبی کشمیرکے دورے پر پاریکی نظر رکھی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کو خدشہ ہے کہ پی ڈی پی سیاسی فائدے اور جنوبی کشمیر میں ضمنی پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کار کا استعمال کرسکتی ہے ۔ یاد رہے کہ رواں برس کے اپریل مہینے میں وادی میں خونین احتجاجی لہر دوڑ نے جانے کے بعد اننت ناگ کے ضمنی پارلیمانی انتخابات کو ملتوی کردیا گیا ۔کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمدمیر نے بتایا کہ حکومت ہند کی جانب سے منتخب کئے گئے مذاکرات کار دنیشور شرما کی جنوبی کشمیر میں عوامی وفود سے ملاقاتیں ،ایسا لگتا ہے کہ یہ عمل ریاستی سرکار کی جانب سے منظم کیا ہوا تھا ۔غلام احمد میر نے انکشاف کیا کہ جن لوگوں نے مذاکرات کار سے میٹنگ کیں ،اُنہیں تحصیلدار اور ایس ڈی ایم از کے دفتروں میں پہلے بریفنگ دی گئی ۔ان کا کہناتھا کہ ’یہ سب ایک فریب لگتا ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کار دنیشور شرما کو منتخب گروپوں اور انفرادی لوگوں کے بجائے اُن لوگوں کے ساتھ ایکساتھ ملنا چاہئے تھا ،جو اُنہیں امن قائم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا ’ہم نے سنا ہے کہ جو لوگ مذاکرات کار سے ملے ،انہوں نے تبادلوںاور بجلی سپلائی کی فراہمی کو بہتر بنانے کا مطالبہ ‘۔ انہوں نے کہا’میری سمجھ میں اس پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے ‘۔غلام احمد میر نے کہا کہ مذاکرات کار کے دورہ ریاست کے حوالے سے ابھی تک کانگریس پارٹی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچی ۔انہوں نے کہا ’ایسا لگتا ہے کہ پی ڈی پی اپنی ماضی کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کےلئے مذاکرات کار استعمال ’نظر قربانی ‘ کے بطور کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی آنے والے وقت میں مذاکرات کار کو ایک نعرہ کے بطور استعمال کرسکتی ہے ،تاہم اس کا فیصلہ عوام ہی کرے گی ۔پہلی بار سنگبازی میں ملوث نوجوانوں کو عام معافی دےنے کے معاملے پر کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ اِس عمل سے200سے زیادہ لوگوں کو راحت نہیں ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ان نوجوان کے ایف آئی واپس یا خارج کئے جائیں جنہوں پہلی مرتبہ یا ایک باری سنگبازی کی ہو ،لیکن وادی بھر کے پولیس تھانوں میں ہر ایک نوجوان کے خلاف کئی کیس درج ہیں ۔ان کا کہناتھاکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ عمل بے معنی مشق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ200سے زیادہ نوجوانوں کو راحت نہیں ملے گی اور باقی ماندہ ایسے ہی تاریکی میں رہیں گے۔