عظمیٰ نیوز سروس
جموں//جموں کی سنٹرل یونیورسٹی کے شعبہ ایجوکیشنل اسٹڈیز نے ایک تعلیمی پلیٹ فارم یعنی شکشا شاسترتھ لیکچرز سیریز کے تحت ’تعلیمی تحقیق میں حالیہ پیشرفت‘ پر چھٹے شکشا شاسترتھ کا انعقاد کیا۔وائس چانسلر پروفیسر سنجیو جین کی جانب سے، ایچ او ڈی پروفیسر اسیت کے منتری نے ریسورس پرسن پروفیسر راجیو رتن شرما، ڈین اور فیکلٹی آف ایجوکیشن، جموں یونیورسٹی کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر پروفیسر منتری نے کہا کہ اس لیکچر سیریز کا بنیادی مقصد اسکالرز کی صلاحیتوں کو بڑھانا اور انہیں تعلیمی میدان میں عالمی رجحانات اور ٹیکنالوجی کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔کلیدی تھیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پروفیسر راجیو رتن شرما نے 50 کی دہائی سے تحقیق میں پیشرفت کے بارے میں اپنی بات چیت کا آغاز کیا۔انہوں نے 60 اور 70 کی دہائی کی تحقیق میں نفسیاتی ڈومین پر فوکل ایریا کے ساتھ نئے مرحلے کا احاطہ کیا۔اس کے بعد 80 اور 90 کی دہائی کے بعد خواتین کی تعلیم اور خصوصی تعلیم نے ایک نیا مرحلہ لیا اور اسی سلسلے میں 90 کی دہائی میں داخل ہونے والی تحقیق میں تبدیلی آئی اور بلوم کی درجہ بندی، ٹیکنالوجی، ریڈیو، ٹیلی ویڑن کا دور مقبول ہوا۔ 90 سے 2000 کی دہائی میں داخل ہوتے ہی کلاس روم کا دور بدل گیا اور ورچوئل رئیلٹی، مصنوعی ذہانت روشنی میں آگئی۔ پروفیسر شرما نے بھارت سینٹرک ریسرچ پر زور دیا اور اسکالرز سے کہا کہ وہ ہندوستانی معاشرے کے مستقبل کی تشکیل کے لئے ہندوستانی تناظر میں تحقیق کریں۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ مغربی رجحانات کی پیروی کرنے کے بجائے ہندوستانی تناظر میں اپنے تحقیقی نقطہ نظر کو دوبارہ مرکوز کیا جائے۔ مغربی نظریات اور ہندوستانی فلسفے کے درمیان فرق کو پہچاننے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مخصوص حل تلاش کر سکیں۔اس تقریب میں دیگر فیکلٹی ممبران پروفیسر جے این بالیا، پروفیسر ریتو بخشی، ڈاکٹر امان، ڈاکٹر کرن، ڈاکٹر روی ونگوری اور ڈاکٹر موہن گلگوترا اور شعبہ کے ریسرچ اسکالرس موجود تھے۔