سنو مٹر کی کھیتی کرنے والاکسان عالمگیر شہرت کے ساتھ شادماں|| کمپنی اں کاشتکاروں کی دہلیز پر

Mir Ajaz
5 Min Read

 مشتاق الاسلام

پلوامہ //وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ماہانہ پروگرام من کی بات میں پلوامہ کے کسان کی کارکردگی کو اجاگر کرنے کے بعد ناظم زراعت کشمیر نے سوموار کو پلوامہ کے چکورہ علاقے کا دورہ کیا اور کسانوں سے ملاقات کی۔انہوں نے چکورہ کے کسان عبدالرشید میر کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے ان کی تعریف کی اور من کی بات میں وزیراعظم کی طرف سے اس کی کوششوں کو سراہنے پر انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے گزشتہ تین سالوں کے دوران مارکیٹنگ کی حکمت عملی جہاں مختلف مارکیٹنگ چینلز کے ذریعے کسانوں کو ان کی دہلیز پر فراہم کی گئی ہے اس کا پھل آنا شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی سبزیوں کی مختلف عالمی منڈیوں میں برآمد اس سمت میں ایک قدم ہے۔قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی نے جموں وکشمیر سے لندن کو مٹر برآمد کرنے پر اس سے ایک بڑا سنگ میل قرار دیا ہے۔انہوں نے اپنے ماہانہ من کی بات پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر نے ایک بڑا سنگ میں حاصل کیا جب گزشتہ ماہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے چکورہ گاؤں سے سنومٹروں کی پہلی کھیپ لندن بھیجی گئی۔

 

اس دوران ناظم زراعت نے کہا کہ محکمہ زراعت کی سکیم کی بدولت انہیں یہ کامیابی ملی۔ دورے کے دوران ناظم زراعت کے ہمراہ سب ڈویژن کاکاپورہ کے علاوہ ملازمین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔چودھری اقبال نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین سالوں سے محکمہ زراعت نے کسانوں کو پیدوار میں اضافے کیلئے جو تربیت فراہم کی اس کے بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کسانوں کو بہترین پیدوار اور اس میں اضافے کیلئے کوشاں ہے۔ناظم زراعت کا کہنا تھا کہ تین سالوں سے کسانوں کو مرکزی معاونت والی اسکیمیں متعارف کرائی گئی اور یہاں کے کسان ایسی اسکیموں سے استفادہ اٹھارہے ہیں۔متعلقہ کاشتکاروں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈائریکٹر زراعت نے انہیں نہ صرف سنو مٹر کی کاشت کے دوران دیگر زرعی فصلوں بشمول مرچ، ٹماٹر، آلو، لہسن، پیاز، پھول گوبھی، بند گوبھی، کھیرا وغیرہ کی ہر ممکن تکنیکی رہنمائی کو یقینی بنایا۔انہوں نے کہا کہ یہ خاص طور پر جنوبی کشمیر کے کسانوں اور جموں و کشمیر کے UT کے کسانوں کی لگن کا اعتراف ہے جن کی محنت کو سراہا گیا ہے۔ عبدالرشید میرنے کہا کہ دہلی کی ایک ’نیکسٹ آن فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی‘نے چکورا گاؤں کے کسانوں سے رابطہ کیا اور کسانوں کے لیے اعلیٰ فائدے کے ساتھ نئی قسم کے مٹر کے بیج فراہم کرنے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ کمپنی کے نمائندوں نے کہا کہ اس فصل کی یورپ میں زبردست مانگ ہے اور کسانوں کو فائدہ ہوگا۔اس کے مطابق چکورا گاؤں کے تقریباً چھ مربع کلومیٹر میں فصل کو نومبر میں بویا گیا تھا جس میں ملنگ پورہ،، واصورہ، چندگام اور نیلورہ شامل ہیں اور مارچ کے آخر میں فصل پوری طرح تیار ہو گئی تھی اور کسانوں نے کٹائی شروع کر دی تھی۔میر نے کہا کہ 20 کوئنٹل سے زیادہ صلاحیت کا ایک کنٹینر اس سال اپریل میں لندن سمیت یورپ کو برآمد کیا گیا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک بار جب فصل یورپی منڈیوں تک پہنچتی ہے تو مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔انہوںنے کہا کہ کسان نئی فصل سے خوش ہیں اور مارکیٹنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ کمپنی تمام سہولیات ان کے دروازے پر اور اچھی قیمت پر لے کر آئی ہے۔کسان نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پلوامہ کے لہسن اور مرچوں کو بھی ان کے مختلف صحت سے متعلق فوائد کے لیے یورپی ممالک کو برآمد کیا جانا چاہیے۔

Share This Article