نئی دہلی//ہندوپاک کے درمیان جاری آبی تنازعہ کے بیچ 20مارچ سے 2روزہ بات چیت شروع ہو رہی ہے جس کے دوران سند طاس آبی معاہدے کے مختلف امور پر تبادلہ خیال ہو گا ۔سرکاری طور پر بتایا گیا ہے کہ مستقل سندھ طاس کمیشن کی میٹنگ کا ایجنڈا اگرچہ ابھی طے نہیں ہوا ہے ،تاہم بھارت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ باہمی معاہدوں سے متعلق مسائل کو سلجھانا چاہتا ہے ۔پاکستان نے بھارت کے پانچ پن بجلی پروجیکٹوں ، پوگل، دول ، کشن گنگا،بو نیار اور لور کلانی جو کہ دریائے سندھ پر تعمیر کئے جا رہے ہیں ،کے ڈائزانوں اور اشکال پر اعتراض جتلایا ہے جبکہ پاکستان کا ماننا ہے کہ یہ باہمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے ۔ پاکستان نے یہ معاملہ عالمی بنک کی نوٹس میں بھی لایا جوکہ 57برس قبل پانی کے تقسیم میں معاہدے کی درمیانہ داری کر رہا ہے ۔اس دوران اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ میٹنگ کے دوران ان مسائل پر تبادلہ خیال ہو گا یا نہیں کیونکہ یہ معاملہ عالمی بنک کے سامنے پیش کیا گیا ہے ۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پوگل، دول ، نیار ، اور لورکلانی کے پروجیکٹوں پر تبادلہ خیال ہو گا ۔دریائے چناب پر تین بجلی پروجیکٹ اس وقت زیر تعمیر ہیں ۔ مستقل سندھ کمیشن میں دونوں ملکوں کے افسران بطور ممبران کام کر رہے ہیں جبکہ اس کمیشن کو معاہدے کے معاملے کو سلجھانے اور مذکورہ معاہدوں کو لاگو کرنے کے حوالے سے قائم کیا گیا ہے۔