عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//ہندوستان نے دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم کے ذریعے پانی کے بہا ئوکو روک دیا ہے اور دریائے جہلم پر کشن گنگا ڈیم پر بھی اسی طرح کے اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم جموں کے رام بن میں بگلیہار اور شمالی کشمیر میں کشن گنگا ،ہندوستان کو اس بات کا اختیار دیتے ہیں کہ وہ پانی کے اخراج کے اوقات کو منظم کرنے کا تعین کرسکتا ہے۔ بھارت کا دہائیوں پرانے معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کے پہلگام میںملی ٹینٹ حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والا سندھ آبی معاہدہ 1960 سے بھارت اور پاکستان کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔بگلیہار ڈیم دونوں پڑوسیوں کے درمیان دیرینہ تنازعہ رہا ہے، پاکستان نے ماضی میں عالمی بینک کی ثالثی کی درخواست کی تھی۔کشن گنگا ڈیم کو خاص طور پر جہلم کے معاون ،دریا ئے نیلم پر اس کے اثرات کے حوالے سے قانونی اور سفارتی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکام نے ایک عوامی ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں رہائشیوں اور سیاحوں پر زور دیا ہے کہ وہ دریائے کشن گنگا اور اس سے ملحقہ آبی ذخائر کے علاقوں سے موسم گرما کی آمد میں اضافے کی وجہ سے دور رہیں۔ایڈوائزری کے مطابق آنے والے دنوں میں دریا اور آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ حکام نے متنبہ کیا کہ آمد میں اچانک اضافے کی وجہ سے سپل وے گیٹس سے پانی چھوڑنا پڑ سکتا ہے جس سے آس پاس کے علاقوں میں لوگوں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ “انتباہی سائرن کسی بھی پانی کے اخراج سے پہلے بجائے جائیں گے،” لوگوں کو چوکس رہنے اور ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔دریا کے کنارے رہنے والے رہائشیوں اور اس علاقے میں آنے والے سیاحوں کو خاص طور پر مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ حادثات یا ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لیے پانی کے قریب جانے سے گریز کریں۔