نئی دہلی//مودی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کے حربی پہلوﺅں کا جائزہ لینے کیلئے قائم کئے گئے بین وزارتی ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں جموں وکشمیر میں8500میگاواٹ صلاحیت والے پن بجلی پروجیکٹوں کو سریع الرفتار بنانے پر تبادلہ خیال ہوا۔وزیراعظم مودی کے پرنسپل سیکریٹڑی نرپندرا مشرا کی صدارت میں ٹاسک فورس اجلاس میں قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوول ،خارجہ سیکریٹری ایس جے شنکر ،خزانہ سیکریٹری اشوک لواسااور آبی وسائل سیکریٹری شیشی شیکھر کے علاوہ جموں وکشمیر اور پنجاب کے چیف سیکریٹریوں نے شرکت کی ۔انتہائی معتبر ذرائع نے کہا ”جموں وکشمیر میں پن بجلی پروجیکٹوں کی عمل آوری میں سرعت لانے پرتبادلہ خیال ہوا جبکہ ان پروجیکٹوں کو مالی امداد فراہم کرنے اور سر نو منظم کرنے پر بھی بات ہوئی“۔ان پروجیکٹوں میں تلبل نیوی گیشن پروجیکٹ شامل ہے جس کا مقصددونوں مشرقی و مغربی دریاﺅں پر بھارت کے حقوق کو فروغ دینا ہے تاہم اس کیلئے ریاستی حکومت کی منظوری لازمی ہے جو ممکنہ طور پر اگلے مہینے ٹاسک فورس کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کرے گی۔ذرائع نے کہا”تلبل منصوبہ تبھی آگے بڑھے گا جب جموں وکشمیر حکومت کی منظوری ملے گی ۔ریاستی نمائندہ کو یہ اختیار حاصل نہ تھا لہٰذا وہ وزیراعلیٰ سے بات کرے گااور اس کے بعد ہی عمل آوری کے عمل کو آگے بڑھایاجائے گا“۔بھارت نے 18ہزار میگاواٹ پن بجلی پروجیکٹوں کی نشاندہی کی ہے جن میں سے 3ہزار پہلے ہی قائم کئے گئے ہیں جبکہ اب مرکز مزید1800میگاواٹ صلاحیت والے پروجیکٹوں کو قائم کرنا چاہتا ہے جن میں850میگاواٹ والا ریتلے پروجیکٹ بھی شامل ہے جو پہلے مرحلہ میں ہے ۔دوسرے مرحلہ میں 5500میگاواٹ والے پروجیکٹوں کو قائم کیاجائے گا۔ذرائع نے کہا”یہ پروجیکٹ دونوں ،مشرقی(بیاس،راوی اور ستلج )او رمغربی(سندھ ،چناب اور جہلم)پر ہیں جبکہ مرکزی حکومت سندھ طاس معاہدہ کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو فروغ دے گی“۔