اقوام متحدہ گلیشئر اجلاس میں بھارت کی تنقید
نئی دہلی//ہندوستان نے کہا ہے کہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگانا بند کر دینا چاہیے، کیونکہ اس کی سرزمین سے سرحد پار سے ہونے والی بے لگام دہشت گردی، معاہدے کے نفاذ میں مداخلت کر رہی ہے۔جمعہ کو تاجکستان کے شہر دوشنبے میں اقوام متحدہ کی گلیشیرس پر پہلی کانفرنس کے مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے ماحولیات کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کے ذریعے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ “ہم پاکستان کی جانب سے فورم کو غلط استعمال کرنے اور ایسے مسائل کے حوالے سے غیر ضروری حوالہ دینے کی کوشش پر حیران ہیں جو فورم کے دائرہ کار میں نہیں آتے، ہم ایسی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں”۔سنگھ نے کہا کہ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ سندھ آبی معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے حالات میں بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں، جس کے لیے معاہدے کی ذمہ داریوں کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تبدیلیوں میں تکنیکی ترقی، آبادیاتی تبدیلیاں، موسمیاتی تبدیلی اور سرحد پار دہشت گردی کا جاری خطرہ شامل ہے۔وزیر نے کہا کہ معاہدے کی تمہید میں کہا گیا ہے کہ یہ خیر سگالی اور دوستی کے جذبے سے ہوا اور نیک نیتی کے ساتھ معاہدے کا احترام ضروری ہے۔”تاہم، پاکستان کی جانب سے بے لگام سرحد پار دہشت گردی معاہدے کی دفعات کے مطابق اس سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت میں مداخلت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جو کہ خود اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھارت پر ڈالنے سے باز آجائے۔گلیشیرز پر اقوام متحدہ کی تین روزہ کانفرنس، جو ہفتے کو ختم ہوئی، کا مقصد عالمی ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے اور پانی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے میں گلیشیئرز کے اہم کردار کو اجاگر کرنا ہے۔کانفرنس میں اقوام متحدہ کے 80 رکن ممالک اور 70 بین الاقوامی تنظیموں کے 2500 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔