سرکاری غفلت پر کسان برہم ،کھیتوں کوسیراب کرنے کیلئے خود عملی اقدامات اٹھائے
سمت بھارگو
راجوری //سندر بنی کے اپر بھجوال پنچایت کے دیہاتیوں نے دہائیوں پرانی نہر کی بحالی کے لئے خود قدم اٹھایا اور لکڑی کا عارضی پل تعمیر کر کے کھیتوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی۔ یہ اقدام سرکاری غفلت اور محکمہ آبپاشی کی بے عملی کے بعد کیا گیا، جس سے علاقے کے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔یہ نہر تقریباً 70 سال قبل حکومت نے تعمیر کی تھی تاکہ کھیتوں میں پانی فراہم کیا جا سکے اور علاقے میں اناج، سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار بڑھائی جا سکے۔ نہر کی ابتداداکون جنگل سے ہوتی ہے اور کبھی اپر بھجوال، نادھانی اور کنڈ کے وسیع حصوں کو پانی فراہم کرتی تھی، جس سے مقامی کسانوں کی فصلیں سیراب رہتی تھیں۔لیکن گذشتہ برسوں میں محکمہ آبپاشی کی لاپروائی، غیر قانونی لکڑی کی کٹائی اور پہاڑی علاقوں میں غیر مجاز تجاوزات نے نہر کو شدید نقصان پہنچایا اور پانی کا بہاؤ محض رسیا بن کر رہ گیا۔ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ متعدد بار محکمہ آبپاشی کے دفاتر کا دورہ کرنے اور سینکڑوں فون کالز کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔مقامی کسانوں نے بتایا کہ ’ہمارے پاس کوئی چارہ نہ رہنے کے باعث، کیول کرشن، دلجیت کمار، جیت کمار اور راکیش کمار سمیت دیہاتیوں نے مل کر ایک دن کے اندر عارضی لکڑی کا پل تعمیر کیا اور پانی کا بہاؤ بحال کیا‘‘۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری محنت کے باوجود محکمہ ابھی بھی گہری نیند میں ہے‘۔دیہاتیوں نے وزیرِجل شکتی جاوید احمد رانا اور وزیراعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ کچھ نہریں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، لیکن جو نہریں ابھی استعمال میں ہیں، انہیں فوری طور پر مرمت کرنا ضروری ہے تاکہ علاقے کی زراعت بچائی جا سکے اور کسانوں کو مستقبل میں نقصان نہ ہو۔مقامی لوگوںکا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات دیہی برادری کی خود انحصاری اور جدوجہد کی عکاسی کرتے ہیں اور سرکاری محکموں کی غفلت کے باوجود کسان اپنی زمین اور فصلوں کی حفاظت کے لئے متحد ہو کر عملی قدم اٹھا رہے ہیں۔