کشتواڑ// سابق وزیر جموں و کشمیر غلام محمد سروڑی نے اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد میں پولیس کاروائی کے دوران چار افراد کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ کشتواڑ کے علاقے کیشوان کے دورے کے دوران خطاب کرتے ہوئے، سروڑی نے اس واقعے کو اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور تشدد کی واضح مثال قرار دیا۔ سروڑی نے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ’’حکام کے یہ غیر منصفانہ اقدامات اقلیتوں کے اندر خوف اور بیگانگی کی فضا پیدا کر رہے ہیں، جو بھارت کی جمہوری اقدار اور عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘‘۔ اجمیر شریف درگاہ اور سنبھل مسجد پر محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے، سروڑی نے ان اقدامات کو مسلمانوں کے مذہبی ورثے اور عقائد کو نشانہ بنانے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ایسے تقسیم پیدا کرنے والے اقدامات کو روکا جائے اور اتحاد و ہم آہنگی کو فروغ دینے پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا، ’’نفرت پر مبنی بیانیے اور مخصوص طبقے پر حملے ملک کے اتحاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ بھارت کی ترقی اس کی تنوع اور بقائے باہمی میں ہے، نہ کہ اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے میں۔‘‘سروڑی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسی منفی قوتوں کے خلاف متحد رہیں اور ملک کے سیکولر کردار کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔