جموں//نگروٹہ تحصیل کے جگٹی پنچائت کی وارڈ نمبر 1 موہڑہ سمبل لہیڑ ھ مسلم بستی کے عوام آزادی کے70سال گزرنے کے بعد بھی پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں اور علاقہ میں پانی کی شدید قلت کی وجہ سے ہاہاکار مچی ہوئی ہے اس بات کااندازہ محکمہ صحت عامہ کی طرف سے2007 ء میں تعمیر کئے گئے اس ڈگ ویل کی عکس بندی سے لگایا جاسکتا ہے جو محکمہ صحت عامہ کے بلند بانگ دعووئں کی پول کھولنے کے لئے کافی ہے اور محکمہ متعلقہ یہاں کے عوام کی بھاری مانگوں کے باوجودخواب خرگوش کی حالت میں ہے ۔نمائندہ نے جب اس ٹھپ پڑے ڈگ ویل بارے دریا فت کیا تو یہاں کے عوام نے بتایا کہ محکمہ متعلقہ نے 2007 ء میں لاکھوں روپے خرچ کر کے علاقہ میں پانی کی شدید قلت کو دور کرنے کی غرض سے ایک نہیں دو ڈگ ویل تعمیر کئے تھے اور علاقہ میں پانی سپلائی بحال کرنے کے لئے محکمہ کی طرف سے علاقہ میں جمع پڑی پائپیںنہ بچھانے کی وجہ سے لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود محکمہ قابل غور بستی میں پینے کا صاف پانی مہیا نہ کرسکا ہے اور محکمہ صحت عامہ کی ناقص کاردگی اور اندیکھی کی وجہ سے علاقہ کے عوام سکتے میں ہیں اس سلسلہ میں گرامین وکاس منچ کی صدر نسیم اختر نے کشمیر عظمیٰ سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت عامہ نے سوتیلے سلوک چلتے1996 ء میںبھی علاقہ میں پانی سپلائی اسکیم پر لاکھوں روپے خرچ کر کے مِثلوں میں ہی دفن کردیا تھاجس کی وجہ سے علاقہ کے عوام میںمحکمہ صحت عامہ کی ناقص کارکردگی کے چلتے مایوسی کی لہر پائی جارہی ہے ۔نسیم اخترنے ریاستی حکومت سے پر زور الفاظ میں مانگ کی ہے کہ اس بالخصوص بستی میں پانی سپلائی بحال کرنے کے لئے خصوصی طور پرفوری اقدامات اٹھائے جائیں بصورت دیگر عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔