سمارٹ میٹر قضیہ ختم ہوگا، زیر التوا بجلی بلیں معاف ہونگیں

Mir Ajaz
6 Min Read

عظمیٰ نیوز سروس

جموں//کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ہفتہ کو کہا کہ جموں و کشمیر میںملی ٹینسی اب بھی زندہ ہے اور گزشتہ10 سالوں سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں “گھٹن” ہے۔جموں کے بشناہ قصبہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، گاندھی نے ریاست کی بحالی کے بارے میں بات کرنے پر مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی ہی ہے جس نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو چھین لیا اور اب اسے دوبارہ بحال کرنے کے لیے لوگوں کی حمایت حاصل کر رہی ہے۔انہوں نے کہا، کانگریس جموں و کشمیر میں ریاستی حیثیت کی بحالی اور دربار موو کی پرانی روایت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے دو دارالحکومت تھے، ایک سردیوں کے لیے اور دوسری گرمیوں کے لیے۔ انتظامیہ سردیوں کے دوران سری نگر سے جموں اور گرمیوں میں اس کے برعکس منتقل ہو جاتی تھی۔ تاہم، موجودہ انتظامیہ نے ریاستی خزانہ کو زیادہ نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے اس اقدام پر پابندی لگا دی تھی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ان کی پارٹی جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے زمین اور ملازمتوں کی بھی حفاظت کرے گی۔ گاندھی نے کہا کہ اگر ووٹ دیا گیا تو، ‘سمارٹ میٹر’ لگانے کے متنازعہ حکم کو منسوخ کر دیا جائے گا اور زیر التوا بجلی کے بلوں کو معاف کر دیا جائے گا۔کشمیری پنڈتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ان کی بحالی کا عمل سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور میں شروع ہوا تھا، اور یہ عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔’دہشت گردی سے پاک جموں و کشمیر’ کے حکومت کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے گاندھی نے کہا کہ دہشت گردی کے 683 واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں 260 سیکورٹی فورسز اور 170 عام شہری مارے گئے ہیں۔ تاہم، دوسری صورت میں جموں پر امن تھا۔
غیروں کا قبضہ
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ایک لیفٹیننٹ گورنر ہے، جو باہر کا آدمی ہے اور پوری طرح سے اپنی مرضی کے مطابق حکومت کر رہا ہے۔ پرینکا نے کہا، ”ہمارے وزیر اعظم سچائی پر کیوں نہیں اتر رہے؟ آپ کی ریاست کا درجہ محض باتوں سے حاصل نہیں ہوگا، یہ آپ کا حق تھا اور اس کے ذریعے آپ کو بہت کچھ ملتا تھا، روزگار کا حق، چھوٹے کاروباروں کو مضبوط کرنے کا حق، یہ سب آپ سے چھین لیا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا”ایک ایل جی ہے جو پورا اپنی من مانی سے راج کر رہا ہے، لوٹ مار اور ریموٹ کنٹرول کا راج قائم ہو چکا ہے، آپ کی زمین بڑے صنعت کاروں کے لیے لینڈ بینک بنتی جارہی ہے‘‘۔ پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ آپ کچھ کرنے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ آپ کی اپنی حکومت نہیں ہے۔کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ایل جی باہر والے ہیں اور جو بھی پالیسیاں بن رہی ہیں وہ باہر کے لوگوں کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔ پرینکا نے کہا’’450 منرل بلاکس میں سے 200 بلاک باہر والوں کو دیئے گئے ہیں، آج ملک میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے، جموں و کشمیر میں 65 فیصد سرکاری عہدے خالی ہیں، لوک سبھا انتخابات کے دوران ہم پورے ملک میں گئے۔ جہاں بھی ہم نے پوچھا کہ کس کو روزگار ملا ہے، ہزاروں کے ہجوم میں ایک ہاتھ بھی نہیں اٹھایا گیا‘‘۔گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پالیسیاں باہر کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کان کنی اور دیگر چیزیں جموں و کشمیر سے باہر کے لوگوں کے حوالے کر دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ “جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ان کے مکانات بنانے کے دوران دیوار سے لگایا جا رہا ہے کیونکہ جموں و کشمیر میں دستیاب وسائل باہر کے لوگوں کو فراہم کیے جا رہے ہیں،” ۔ انہوں نے کہا”ہر جگہ گھوٹالے ہیں اور یہاں تک کہ نوکریوں میں بھی اس کے ساتھ تاخیر ہو رہی ہے،” ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نوکریوں کی ایک لاکھ آسامیاں پر کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پیپر لیک نہ ہوں تاکہ نوجوانوں کو بغیر کسی تاخیر کے نوکریاں فراہم کی جائیں۔پی ایم مودی کی تقریروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جہاں انہوں نے تین خاندانوں کو نشانہ بنایا، گاندھی نے کہا کہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے لیے کون کام کرنے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا خطہ پچھلے دس سالوں سے جامد ہے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دم گھٹ رہا ہے۔

Share This Article