گڑھے اور کھلے مین ہول راہ گیروں کیلئے خطرہ
بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر میںپیر شام کو ہونے والی شدید بارش کے نتیجے میں شہر کے مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی اہم سڑکیں اور گلیاں پانی میں ڈوب گئیں، جس نے شہری انتظامیہ اور سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔لالچوک سے گزرنے والے مولانا آزاد روڈ، لال چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، جہانگیر چوک، بٹہ مالو، خانیار،سرائے بالا،ٹی آر سی، جواہر نگر،بہوری کدل ایچ ایم ٹی زینہ کوٹ، بمنہ اور دیگر نشیبی علاقوں سمیت متعدد علاقوں میں بارش سے سڑکیں تالابوں میں تبدیل ہو گئیں، جبکہ پائین شہراور حضرت بل جیسے علاقوں میں صورتحال مختلف نظر نہیں آئی۔لال چوک اور پولو ویو کے تاجروں نے شکایت کی کہ سمارٹ سٹی منصوبے ناکام ہوگئے ہیں اور اب بارشوں کا پانی ان کے کاروبار کو متاثر کیا ہے، جبکہ بارش سے ہونے والا پانی ان کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ڈاؤن ٹاؤن کے رہائشی ناصر احمد کا کہنا ہے کہ تھوڑی سی بارش کے بعد سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی ہیں۔ پانی سے بھرے گڑھے نظر نہیں آتے اور یہ صورتحال مسافروں کے لیے خطرناک ہے۔حضرت بل کے مقامی افراد نے شکایت کی کہ کئی سڑکوں کی کئی سالوں سے مرمت نہیں ہوئی۔ رہائشی منیر احمد کے مطابق بارش کے دوران گڑھے خندقوں میں بدل جاتے ہیں، جن سے موٹر سائیکل سواروں کو گزرنا مشکل ہو جاتا ہے۔شہر کے کئی علاقوں میں کھلے مین ہولز بھی موت کا سبب بن سکتے ہیں۔ سیول لائنزسے تعلق رکھنے والے شہری سہیل احمد نے کہا کہ بارش کے دوران گاڑی چلانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، کیونکہ معلوم نہیں ہوتا کہ کہاں پانی میں چھپا گڑھا ہے اور کہاں کھلا مین ہول۔شہریوں نے سری نگر میونسپل کارپوریشن پر شدید تنقید کی ہے کہ وقت سے پہلے جاری کی گئی محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے باوجود کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔