بلال فرقانی
سرینگر// وادی میں قریب80ہزار شہری کرائیوں پر سائیکلوں کے اشتراک (سائکل شیئرنگ) کی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔سرکار کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ سے گزشتہ2برسوں کے دوران 2کروڑ50لاکھ روپے کے قریب آمدنی بھی حاصل ہوئی۔سرینگر کو سمارٹ سٹی میں تبدیل کرنے کے ساتھ ہی دسمبر2022میں سرینگر میں کرایہ پر سائیکلوں کی سہولیات کا نظام شروع ہوا اور اپریل2023میں ای سائیکل نے اس میں اضافہ کیا۔2سال گزرجانے کے بعد اس وقت سائیکلوں کو کرایہ پر لینے والے صارفین کی تعداد قریب80ہزار تک پہنچ گئی ہیں جبکہ سائیکلوں کی تعداد قریب1200 ہے۔چارٹرڈ بائیک کے سرینگر میں مقیم منیجر محمد یاسر شاہ کے مطابق یہ پروجیکٹ کامیاب رہا اور مقامی لوگوں کے علاوہ سیاح بھی ان سہولیات سے مستفید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا’’ اس وقت صارفین کی تعداد52ہزار260تک پہنچ چکی ہے اور روزانہ کی بنیادوں پر250سے300 سائیکل سواریوں کا اندراج ہوتا ہے۔‘‘ یاسر کا کہنا ہے کہ فی الوقت ان کی کمپنی کے پاس80سائیکل سٹینڈ ہیں اور سائیکلوں کی تعداد 1050تک پہنچ گئی ہے۔ صارفین کی جانب سے اس شکایت کو انہوں نے رد کیا کہ سائیکلوں کی حالت ٹھیک نہیں ہے، بلکہ شاہ کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیادوں پر انکا عملہ سائیکل سٹینڈوں کا معائنہ کرتا ہے اور موقعہ پر ہی خراب سائیکلوں کو ٹھیک بھی کیا جاتا ہے۔یاسر شاہ نے کہا کہ ان کی کمپنی پہلے ہی ہندوستان بھر میں مختلف سمارٹ سٹی پروجیکٹس کے ساتھ تعاون کر چکی ہے، اور سمارٹ سٹی مشن لمیٹیڈ اس میں تازہ اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چارٹرڈ بائیک مکمل طور پر خودکار پبلک بائیک شیئرنگ سسٹم ہے جو بھوپال( مدھیہ پردیش) میں 2017 میں شروع کیا گیا تھا، اور اب یہ رانچی، سورت، کولکتہ، اور پریاگ راج( اتر پردیش) سمیت دیگر مختلف شہروں تک پھیلا ہوا ہے۔ سائیکلوں کے علاوہ ای سائیکلوں کے کرایہ کے طور پر استعمال کرنے کے رجحان میں بھی اضافہ نظر آرہا ہے۔ کریو (Curve)الیکٹرک کے شریک بانی شیخ یامن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرینگرساوتھ میں انکا پروجیکٹ کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔انہوں نے اپنے صارفین کی تعداد 28ہزار کے قریب بتاتے ہوئے کہا کہ انکے پاس کوئی150ای سائیکلیں موجود ہیں اور ڈاک سٹیشنوں کی تعداد بھی11 تک پہنچ گئی ہیں۔ یامن نے اعداد و شمار کا اشتراک کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ کی بنیادوں پر200سے300سائیکل سواریوں کو ریکارڈ کیا جاتا ہے جس میں30فیصد سیاح بھی ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک2برسوں کے دوران قریب65ہزار سواریوں کا اندراج کیا گیا ہے اور اس دوران انہوں نے8لاکھ کلو میٹروں کا سفر طے کیا۔ یامن نے اس پروجیکٹ کو ماحول دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دو برسوں کے دوران قریب150میٹرک ٹن کاربن کے اخراج کو کم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے ایام میں اس پروجیکٹ کو مزید وسعت دی جائے گی اور مزید علاقوں تک پھیلائو کو ممکن بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر اس پروجیکٹ میں موسم بہار میں200سائیکلوں کو دستیاب رکھا جائے گا اور سائیکل سٹینڈوں کی تعداد بھی21کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پائین شہر کے علاوہ سیاحتی مقامات،تعلیمی اداروں اور اہم مقامات کے گرد ونواح میں ان سائیکل سٹینڈوں کو قائم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے’’پبلک سائیکل شیئرنگ سسٹم نہ صرف شہریوں کو اچھی صحت برقرار رکھنے میں مدد دے گا بلکہ شہر میں آلودگی کی سطح کو بھی کم کرے گا۔‘‘حکومت کا کہنا ہے کہ سرینگر میں پبلک سائیکل شیئرنگ منصوبے سے، جو مئی 2023 میں فعال ہوا، اوراب تک صرف 4 لاکھ 48 ہزار 333 روپے کی آمدنی حاصل ہوئی ہے، جبکہ اس منصوبے پر 13.20 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، صرف بٹہ مالو، حضرت بل، اور لال چوک میں سائیکل ٹریکوں کی تعمیر پر 9.06 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ یہ ٹریک شہر کی سڑکوں کی از سر نو تعمیر اور ڈل جھیل کے شمالی کنارے پر لیک فرنٹ ڈیولپمنٹ جیسے بڑے شہری ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہیں۔حکومت نے پبلک سائیکل شیئرنگ سکیم کی معاونت کے لیے 4.14 کروڑ روپے کی ویایبلٹی گیپ فنڈنگ (معاشی کمی پوری کرنے کے لیے مالی معاونت)کی منظوری دی، جس میں سے 1.2 کروڑ روپے کی رقم اب تک جاری کی جا چکی ہے۔ یہ سکیم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت چلائی جا رہی ہے، جس میں 900 سائیکلیں اور 100 ڈاکنگ سٹیشن شامل ہیں، جنہیں ایک نجی ادارہ پانچ سالہ معاہدے کے تحت چلا رہا ہے۔یہ سروس 20 مئی 2023 کو باقاعدہ طور پر شروع کی گئی، مگر اب تک صارفین سے حاصل شدہ فیس کی مد میں آمدنی صرف 4.48 لاکھ روپے رہی ہے، جو منصوبے کی مجموعی لاگت کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔