بلال فرقانی
سرینگر//سمارٹ سٹی کے نام پر پائین شہرکو سجانے کے بجائے لوگوں کو ذہنی کوفت میں مبتلا کردیا گیا ہے ۔ ایک طرف جہاں اس منصوبے کی تکمیل میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے وہیں دوسری جانب پائین شہر کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں۔پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کیلئے یہ سڑکیں مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہیں۔شبیر احمد نامی ڈرائیور کیلئے صورتحال انتہائی پیچیدہ ہے۔شبیر کا کہنا ہے’’اس صورتحال سے ٹریفک جام اور حادثات کا سامنا ہے جبکہ سرینگر شہر مجھے افغانستان کے تورا بورا کی یاد دلاتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی وجہ سے زندگی جہنم بن چکی ہے۔ ٹریفک جام کی وجہ سے اکثر ایمرجنسی صورتحال میں لوگوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔پائین شہر کے نواب بازار سے تعلق رکھنے والے فاروق احمد وانی نے کہا’’ایمرجنسی خدمات بھی متاثر ہو رہی ہیں، ایمبولینسوں کا نقل و حمل مشکل ہو رہا ہے جولوگوں کی زندگیوں کیلئے خطرہ ہو سکتا ہے‘‘۔ اس صوتحال سے کاروبار اور معیشت پر منفی بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شہدار کا کہنا ہے’’مقامی تاجر خریداروں کی کمی کے نتیجے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ طویل عرصے تک جاری رہنے والے تعمیراتی کاموں نے سیاحوں کے پیروں میں بھی بیڑیاں ڈال دی ہے‘‘۔اس منصوبے کی تکمیل میں مسلسل ہو رہی تاخیر سے شہریوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا ہے۔ لوگ اس منصوبے کی تکمیل پر اب تشویش کا اظہار کر رہے ہیں ۔ اس منصوبے پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود شہر کی صورتحال روز بروز خراب ہوتی جا رہی ہے۔شہری آبادی کا ماننا ہے کہ حکومت کو اس مسئلے پر فوری طور پر توجہ دینی ہوگی اور شہر کی سڑکوں کی مرمت کے ساتھ ساتھ منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ ظہور احمد نامی ایک شہری نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’سمارٹ سٹی کا کام 2018 سے جاری ہے، ہم تنگ آ چکے ہیں کیونکہ ایس ایس سی ایل کیلئے یہ منصوبہ مکمل کرنا ایک ناممکن کام لگتا ہے‘‘۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق ڈار کا کہنا ہے کہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی مسلسل تاخیر نے منصوبے کی انتظامیہ پر سنجیدہ سوالات کو جنم دیاہے۔ ابتدائی طور پر مقرر کردہ وقت کی حد کو بار بار بڑھایا گیا ہے اور اب حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ منصوبہ تکمیل کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف ایجنسیوں کے درمیان مناسب ہم آہنگی کی کمی کی وجہ سے کام میں اوور لیپنگ اور غیر مؤثر منصوبہ بندی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں اس سے تاخیر میں اضافہ ہوا ہے اور شہریوں میں مایوسی پیدا ہوئی ہے۔اس سلسلے میں سمارٹ سٹی مشن لمیٹیڈ کے جنرل منیجر انوج ملہوترا نے تبصرہ کرنے سے معذرت ظاہر کی۔انہوں نے چیف ایگزیکٹو افسر کے پالے میں گیند پھینک دی،تاہم سی ای او موصوف نے بھی کوئی بھی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔