بلال فرقانی
سرینگر//سری نگر شہر کے قلب سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے متعلقہ حکام سے سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت سری نگر شہر کے ہر کونے میں جاری تعمیراتی کام میں تیزی لانے کی اپیل کی ہے۔ تمام تجارتی لیڈروںنے تصدیق کیا کہ وہ اپنی دکانیں بند کرنے کے دہانے پر ہیں اور کاروبار کی بحالی کے بارے میں اتنے پر امید نہیں ہیں۔ جوائنٹ ٹریڈرز ایسوسی ایشن اور ریگل ٹریڈرز ایسوسی ایشن، کے صدرفرحان کتاب نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جب سے سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا80سے85فیصد کاروباری سرگرمیاں بند ہوگئیں،جس کے نتیجے میں دکانداروں کوکافی مشکلات اور خسارے کا سامنا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کام کی تکمیل کے بعد کاروبار کی بحالی کے بارے میں اتنے پر امید نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’’پتہ نہیں حکومت کا کیا طریقہ ہو گا۔ مؤثر کاروبار کے لیے، آپ کو قابل رسائی سڑکیں اور پارکنگ کی ضرورت ہے‘‘۔ کتاب نے مزید کہا کہ تاجر اس عید پر کسی اچھے کاروبار کی امید نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو چاہے کہ اس عرصے میں دکانداروں کو بنکوں کے قرضوں اور ٹیکسوں میں چھوٹ دی جانی چاہے۔ لال چوک ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر فیروز احمد بابا ،جو جوائنٹ ٹریڈرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری بھی ہے ،نے کہا کہ اس سال سری نگر شہر میں 70 فیصد کاروبار متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سری نگر شہر میں تعمیراتی کام جون اور جولائی سے آگے بڑھے گا اور تب تک تاجر برادری کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ بابا نے بھی کہا کہ کسی بھی کاروبار کی کامیابی کیلئے قابل رسا ئی سڑکوں کی ضرورت ہیں تاہم وہ مخمصہ میں ہیں کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کی آمدرفت کس قدر ہوگی۔انہوں نے مزید کہا’’ہم نے حکومت کوہر طرح سے تعاون کیا‘‘۔ ہم چاہتے ہیں کہ تعمیراتی کام کو بغیر کسی ڈیڈ لائن کو چھوڑے تیز کیا جائے،اور ڈبل شفٹ میں کیا جائے‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا ہمارا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے،تاہم وہ پر امید ہیں کہ تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد سری نگر شہر میں کاروبار دوبارہ بحال ہو جائے گا۔
سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کاموں میں تیزی لائی جائے:تاجررہنما شہرکے کونے کونے میں تعمیراتی کاموں سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر
