بلال فرقانی
سرینگر// سرینگر میں ناصاف پانی اور فضلہ کی نکاسی کیلئے صرف50فیصد ڈھانچہ ہی موجود ہے جبکہ اسمارٹ سٹی کے تحت جن20پروجیکٹوں کو منظوری ملی تھی،اس میں سے بھی کئی پروجیکٹ سست رفتاری کے نتیجے میں تکمیل کو ابھی تک پہنچ نہیں پائے۔ نکاسی آب کی عدم دستیابی سے معمولی بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آتے ہیںجبکہ شہر خاص میں بھی یہی صورتحال نظر آتی ہے۔ سمارٹ سٹی مشن کے افسروں کا دعویٰ ہے کہ نئے پروجیکٹوں کی تکمیل کے بعد یہ صورتحال تبدیل ہوجائے گی۔ مذکورہ افسروں کا کہنا ہے کہ سرینگر میں نکاسی آب کے نظام میں بہتری آئے گی اور شہر کے مختلف علاقوں میں 750کلو میٹر مجموعی طور پر نکاسی آب کے بغیر ہے۔
سرینگر میں مجموعی طور پر1295کلو میٹر پر نکاسی آب کا نظام محیط ہونا چاہئے تاہم گزشتہ ایک دہائی میں صرف550کلو میٹر ہی مکمل کئے گئے ہیں۔ نکاسی آب کی تعمیر پر سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے افسران کا کہنا ہے’’ ڈی ای بی ٹی فائنانس پروجیکٹ یا ’ڈی بی ٹی ‘فائنانس طریقہ کار یا پی پی پی (سرکاری،نجی شراکت) طریقہ کار میں قابل عمل مطالعہ کرنے کے بعد لیا جائے گا جبکہ دیگر متبادل کی تلاش کی جا ری ہے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کرنے کیلئے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ساتھ مشاورت سے ان کو تلاش کیا جائے گا‘‘۔ سمارٹ سٹی مشن کے چیف ایگزیکٹو افسر اطہر امین کا کہنا ہے کہ شہر میں نکاسی آب کی صورتحال کو بہتر کیا جا رہا ہے،جس کیلئے اسمارٹ سٹی مشن کے تحت کئی ایک اقدامات کئے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مولا نا آزاد روڈ اور ریذیڈنسی کا ڈرنیج اور سیوریج کو آپس میں ملایا گیا ہے اور یہی وجہ سے کہ حال ہی میں جو بارشیں ہوئیں،اس سے لالچوک میں پانی جمع نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کو بھی اس طرح اب ڈیزائن کیا گیا ہے کہ پانی جمع نہ ہو۔چیف ایگزیکٹو افسر نے کہا کہ پہلے سڑکوں پر دو طرفہ نالیاں ہوتی تھیں تاہم ان میں اتنی صلاحیت نہیں ہوتی تھی کہ وہ پانی کو ٹھکانے لگاتا اور اس کے نتیجے میں پانی جمع ہوتا تھاتاہم اب سڑکوں کے نظام تبدیل کیا گیا اور ان کے بائیں طرف ڈرین تعمیر کی گئی جس سے اب پانی جمع نہیں ہوگا۔ اطہر امین کا کہنا تھا کہ شہر میں نکاسی آب ایک بڑا مسئلہ تھا کیونکہ لالچوک دریائے جہلم کی سطح سے نیچے ہے اور اس کو بڑی تدبیر سے ڈئزائن کیا گیا تاکہ دکانوں میں پانی نہ چلا جائے۔