بلال فرقانی
سرینگر//شہر میں بے ہنگم ٹریفک کے بیچ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مشن کے تحت ٹریفک سگنلوں کی دیکھ بال کیلئے کوئی بھی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔سمارٹ سٹی کا کام شروع کرنے کے بعد ریذیڈنسی روڑ سے جہاں مسافربردار ٹرانسپورٹ کو بند کرکے عبداللہ برج کی طرف موڑ دیاگیا ہے وہیں سمارٹ سٹی پروجیکٹ نے الیکٹرک آٹو متعارف کرانے کے لیے 3 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ ان میں سے کچھ بیٹری سے چلنے والے آٹو شہر کے کئی علاقوں کی سڑکوں پر موثر انداز میں کام کرتے نظر آتے ہیں۔ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر میں سائیکل ٹریکوں اور راہ گزروں کی تعمیر بھی کی گئی اورانتظامیہ نے امسال4مئی کو سمارت سٹی پروجیکٹ کے تحت کرائیوں پر سائکل اور موٹرسائکلوں کو سمارٹ ٹرانسپورٹ کے طور پرمتعارف کیا تاکہ شہر میں ماحولیاتی آلودگی اور ٹریفک جام پر قابو پایا جاسکے،جس کے تحت40ہزار کے قریب لوگوں نے شہر میں سائیکل سہولیات کی دستیابی کیلئے خود کو راجسٹر ر کیا۔ٹی آر سی سے لیکر لالچوک تک یا تو لوگوں کو پیادہ سفر کرنا پڑتا ہے یا عجائب گھر کے نزدیک،شیخ باغ کے متصل فٹ برج کا استعمال کرکے انہیں ٹرانسپورٹ دستیاب ہوتا ہے۔
شہر میںتنگ ومحدود سڑکوں اور بے تحاشہ دباؤ کے ساتھ، زیادہ تر ذاتی کاروں کی وجہ سے، ٹریفک کا نفاذبنیادی پبلک ٹرانسپورٹ کی دستیابی کے مقابلے میں حکام کیلئے ایک بڑی پریشانی کے طور پر ابھرا ہے۔شہر میں روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کی تعداد میں گاڑیاں نقل و حرکت کرتی ہے،جس کی وجہ سے اکثر و بیشتر ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر نے گزشتہ دنوں کہا’’سرینگر شہر میں، تقریباً 3 لاکھ دو پہیوں اور چار پہیوں والی گاڑیوں کی گنجائش ہے، جب کہ روزانہ کی بنیاد پر، ہم سڑکوں پر تقریباً 5 لاکھ گاڑیاں دیکھتے ہیں۔‘‘سمارٹ سٹی کے چیف ایگزیکٹو افسر اطہر عامر کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر میں ماہانہ2400چھوٹی کاروں کی راجسٹریشن ہوتی ہے۔اس دوران سڑکوں پر سمارٹ سگنلوں کے نصب میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ نے انٹیلی جنٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کو نصب کرنے پر 50 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں جس میں اہم چوراہوں پر سگنلوں کو اپ گریڈ کرنا اور نئی ٹریفک لائٹس لگانا شامل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لائٹیں ،مولانا آزاد روڈ،ریذیڈنسی روڈ علاقے کے باہر ہیں۔اس نتیجے میں یہ لایٹیں اور سگنل بھی بے کار ثابت ہوئی ہیں،اور لوگوں کے مسائل اور ٹریفک جام کے بحران سے نپٹنے میں ناکام ہوچکی ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسٹریٹ لائٹس کی دیکھ بھال کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔شہر کے تاجروں اور دکاندروں کے علاوہ معاشی اداروں کا کہنا ہے کہ پروجیکٹوں میں تاخیرکے نتیجے میں انکا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔