جموں//جواہرلال نہرویونیورسٹی میں فکر فردا سوسائٹی کے زیراہتمام طلباء نے رسانہ عصمت دری وقتل کیس میں متاثرہ بچی اوراس کے لواحقین کوانصاف دلانے کیلئے جدوجہدکی قیادت کرنے والے سماجی کارکن طالب چوہدری پرسانبہ پولیس کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ تشددکے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔یہاں جاری پریس بیان میں فکرفرداسوسانٹی نے چھ اگست کو سانبہ پولیس کی جانب سے طالب چودھری کو بے دردی سے پیٹنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ حرکت قرار دیا ہے۔ سوسائٹی کے ترجمان مسعود اظہر نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ طالب چودھری کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور کسی گہری سازش کا نتیجہ ہیں۔اظہر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان الزامات میں کوئی سچائی بھی ہے تو بھی سزا و جزا کا حق صرف عدلیہ کو حاصل ہے۔دراصل طالب کا قصور صرف یہ ہے کہ اس نے آصفہ کے انصاف اور مجرموں کی سزا کے لئے اپنی آوز بلند کی تھی اور اس سانحے سے جڑے تمام حقائق کو دنیا کے سامنے رکھا تھا جس کی سزا دے کر اسے اپنے بیانات سے مکرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔فکر فردا سوسائٹی نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کرائم برانچ کے وہ سارے لوگ جو اس کیس کی تحقیقات کا حصہ تھے سانبہ پولیس اور آر ایس اس کی فہرست میں شامل ہیں۔طالب ان میں سر فہرست ہے۔کارکنان فکر فردا نے ریاستی گورنر این این وہرا سے گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت کر کے طالب چودھری کی جان کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور قصور واروں کو جلد سے جلد سخت سزا دی جائے۔طالب کی جان کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے سوسائٹی نے ان کو سانبہ پولیس کی تحویل سے کہیں اور منتقل کرنے کا مطالبہ بھی کیاہے۔علاوہ ازیں مولاناآزادنیشنل اُردویونیورسٹی حیدر آبادمیں بھی طلباء نے طالب چوہدری کی حراستی زدوکوب کی شدیدالفاظ میں شدیدمذمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ طالب چوہدری کے خلاف حبس بے جا ناانصافی ہے۔انہوں نے کہاکہ طالب چوہدری کوسازش کے تحت جعلی کیس میں پھنسایاگیاہے ۔انہوں نے ریاستی گورنرسے مانگ کی ہے کہ طالب حسین کی حفاظت کویقینی بنایاجائے اوراسے سانبہ سے جموں منتقل کیاجائے۔واضح رہے کہ رسانہ عصمت دری وقتل کیس میں متاثرہ بچی اوراس کے لواحقین کوانصاف دلانے کیلئے جدوجہدکی قیادت کرنے والے سماجی کارکن طالب چوہدری جسے چندروزپہلے سانبہ پولیس نے ترال سے گرفتارکیاتھا۔پولیس کے مطابق طالب کے خلاف اس کی ایک رشتہ دارخاتون کی طرف سے شکایت درج کرائی گئی ہے کہ طالب حسین نے اس کی عصمت دری کی کوشش کی ہے ۔پولیس نے شکایت کے بعدمعاملہ درج کرکے مبینہ ملزم کوگرفتارکرکے اس پردفعہ 376کے تحت معاملہ درج کیاتھا۔دوروزقبل سپریم کورٹ کی معروف وکیل اندراجے سنگ نے ٹویٹ کیاتھاکہ طالب حسین پرسانبہ پولیس تھانے میں شدیدزدوکوب اورتشددکانشانہ بنایاجارہاہے اوراسی روز طالب حسین کی طبیعت بگڑگئی تھی جس کے بعدعوامی حلقوں میں تشویش کی لہردوڑگئی اورسوشل میڈیاپر بھی گوجربرادری کے لوگوں نے طالب حسین کی طبیعت نازک ہونے پرتشویش ظاہرکی تھی ۔بعدازاں سانبہ پولیس نے میڈیاکوبتایاکہ طالب حسین نے سانبہ پولیس تھانے میں اقدام خودکشی کیاجس کوبنیادبناتے ہوئے اس کے خلاف دفعہ 309 درج کیاگیاتھا ۔