ڈاکٹر فلک فیروز
ہر دل عزیز مرحوم حاجی مشتاق احمد پرے با لآخر ایسی شخصیت ٹھہری، جس کی موت نے ہزاروں نفو س کی آنکھوں کو اشک بار کیا ، دوست و احباب کو غمگین کیا ،یہاں تک کہ اپنے حریفوں یا مخالفوں کو بھی رُلا کر چلا گیا اور بستی میں رہنے والے ہر فرد کی زبان سے یہ کلمات جاری ہورہے تھے کہ یہ بستی پھر سے ایک مدبر قائد ، مخلص رہنما اور ایک اچھے انسان سے محروم ہوگئی ۔ جس کی ذات خود میں ایک انجمن تھی اور جو اپنے تحرک پسند مزاج سے ہر ایک کو قائل کرنے کو ہنر جانتے تھے ،جو علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے ہر محاذپر کھڑا رہتا تھا اور کام کو پائے تکمیل تک پہنچا کر ہی دم لیتا تھا، جس کی شخصیت میں تیزی ،مزاج میں تندی ، جذبوں میں گرماہٹ تھی اور اشتیاق میں ولولے تھے ۔تجربوں میں مہارت تھی نیز فیصلو ں میں تدبر ،رویوں میں امتزاج مزاجی اوردوستی میں ملنساری تھی ۔آپ غلط کام کرنے والوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کرنا جانتے تھے۔ جہاںمختلف محکموں کے اعلیٰ عہدہ داروں سے جواب دہی،وہیںاپنا کام خوش اسلوبی سے انجام والے عہدیداروں کی کھلے عام سرکاری یا غیر سرکاری عوامی درباروں میں ستائش بھی کرتے تھے ۔
مشتاق احمد پرے علاقہ حاجن، بانڈی پورہ کے نامی گرامی خاندان سے تعلق رکھتے تھے ۔ مرحوم غلام رسول پر ے کے چھوٹے فرزند اور حاجی عنایت اللہ پرے مشہور زمانہ اُستاد کے برادر اصغر تھے ۔ میٹرک کا امتحان پاس کرکے ٹھیکداری کے پیشے سے وابستہ ہوگئےتھے،اس تعلق سے ان کا سماجی سروکار بہت حد تک تعمیر و ترقی کے کاموں سے جڑا تھا ، ان کا حلقہ یاراں وسیع اور اعلیٰ پایے کا تھا ۔ مقامی سطح پر حاجی مشتاق احمد پرے تحصیل حاجن کے مرکز ی اوقاف کے فعال رکن تھے جن کی ہر رائے کو مقدم ٹھہرایا جاتا تھا ۔
کشمیر اکنامک ایلائنس کے عہدراراں نے بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک فعل اور جامع شخصیت قرار دی ۔ کشمیر کنٹریکٹرس ایسوسیشن نامی تنظیم سے بھی ان کا تعلق تھا ،کٹیکٹرس ایسوسیشن سوناواری کے بھی تادم مرگ صدر رہے ۔ نیم سرکاری اور مختلف انجمنوں سے ان کا تعلق تھا جن کے ذریعے سے مرحوم ہر وقت علاقے کی تعمیر و ترقی اور بہبودی کے لیے کام کرتے رہتے تھے ۔
مرحوم مشتاق احمد پرے کا تعلق ایک معتبر سیاسی خاندان سے تھا، ان کے چچا اور والد نسبتی مرحوم ایڈوکیٹ عبدلعزیر پرے علاقہ سوناواری میں تین بار ممبر اسمبلی کی حیثیت سے چنے گئے ،اس طرح سے انہوں نے دس سال اسمبلی میں رہ کر بحیثیت ممبر اسمبلی سوناواری رہ کر لوگوں کی نمائندگی کی ۔ ان کے زیر صحبت رہ کر مرحوم مشتاق احمد پرے میں سیاسی شعور پیدا ہوا ۔ انہوں نے پی ۔ڈی ۔ پی میں بھی شمولیت اختیار کی تھی لیکن بعد میں مستعفی ہوئے ۔ متعدد بار انہوں نے مقامی سطح پر لوکل الیکشنز میں حصہ لیا لیکن کامیابی نہ ملنے کی صورت میں اس خیال کو بھی دل سے نکال دیا اور اپنی تمام تر سیاسی اور تجرباتی صلاحیتوں کو سماجی اور قومی و تعمیر و ترقی کی راہوں میں لگا دیا ۔موصوف نے علاقہ حاجن کی تعمیر و ترقی کے اس منظر نامے پر گہری چھاپ ڈالی ہے جو آج ہمیں پائے تکمیل کی صورت میں نظر آتی ہے ۔ علاقہ حاجن کو ضلع کی اندرونی سڑکوں سے اور مقامی عبور و مرور کو آمد و رفت بنانے کی خاطر انہوں نے R&B محکمہ کی وساطت سے حکومت وقت سے پلان مرتب کرائے جس کی وجہ سے اب ہماری سڑکیں کئی چلنے کے قابل ہو گئیں ہیں ۔ ڈگری کالج حاجن کے قیام کے لیے بھی ان کا اور ان کے دیگر رفقاء اور ساتھیوں کا خاصا رول رہا ہے ۔ حاجن ڈاک بنگلہ جو ابھی زیر تعمیر ہے ،کا پراپوزل بھی موصوف اور ان کی ٹیم نے گورنر انتظامیہ سے ضلع کی بورڈ میٹنگ میں پاس کروایا ۔ علاقے میں تمام ارگیشن سے وابستہ سہولیات کو جد ید سامان سے آراستہ کروانے میں بھی ان کا رول رہا ہے ۔ دریا جہلم کے کنارے جو اکثر بارش کی وجہ سے ڈہ جاتا تھا کی تعمیر تجدید کاری کے تعلق سے بھی انہوں نے اپنا بھر پور تعاون پیش کیا ۔طبعی سہولیات کو زیادہ موثر اور فعل بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً متعلقہ عہداراں کے پاس علاقے کے مسائل لے جاتے تھے ۔ مقامی سطح پر جن کاموں کے لیے موصوف کو سراہا جاتا ہے ان میں تعمیر مسجد ’’خانقاہ ‘‘ حاجن قابل ذکر ہیں ۔ جس کو انہوں نے بہت خوبصورت اور دلکش انداز میں ڈیزاین کر واکے تعمیر کیا ۔ جہاں ہزاروں عقیدت مند روزانہ نماز ادا کرتے ہیں ۔ مرکزی جامع مسجد حاجن کو پر کشش ، دلکش اور تجدید کاری کے حوالے سے بھی ان کی خدمات کو یاد کیا جاتا ہے ۔ مختصر طور پر کہا جاسکتا ہے کہ موصوف ایک بہترین سماجی کارکن تھے ۔ جو ہر وقت سماج کی فلاح و بہبودی کے لیے کام کرتے تھے جس کے تئیں ضلع انتظامیہ کی جانب سے انہیں اعزازی اسناد سے بھی نوازا گیا ہے ۔ اسی مدبر اور مخلص رہنما کا انتقال فروری سال ۲۰۲۲ء میں ہوا۔
حقِ مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
[email protected]