سرینگر //سماجی رابطہ ویب گاہوں پر سرکاری پابندی کے سبب جہاں ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے وہیں سیاحتی شعبہ سے منسلک افراد حکومتی اعلانات کو کوس رہے ہیںکیونکہ سیاحتی سرگرمیوں کا کا سارا انحصارانٹر نیٹ پر ہی ہے ۔ٹراول ایجنٹس سوسائٹی آف کشمیرکے جنرل سکریٹر ی اطہر یامین نروری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پوری سیاحت ہی انٹر نیٹ کے ساتھ ہی جڑی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شوشل میڈیا پر پابندی عائدہونے کے بعد شعبہ سیاحت سے منسلک لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج کل سیاحتی سرگرمیوں کا سارا انحصار آن لائن ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں جو لوگ سیاحت کے ساتھ منسلک ہیں وہ فیس بک ،وٹس اپ، ٹویٹر اور دیگر شوشل رابطہ کی ویب گاہوں کے ذریعے سیاحوں کو یہاں لانے کیلئے کام کرتے تھے۔ نروری نے کہا کہ اس وقت وادی کے تمام ہوٹلوں میں آن لائن پوٹل ہوتے ہیں اور جب نیٹ ہی نہیں چلے گا تو یہ پوٹل کس کام کے ؟ ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی سیر کو آنے والے سیاحوں کی اُن کے ساتھ آن لائن بکنگ ہوتی ہے اور اب اگر یہاں کوئی آیا بھی تو ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ کون آیا ہے ۔انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں اس پر پابندی عائید کرنی تھی تو اس سے قبل شعبہ سیاحت سے منسلک افراد کو یہ کامبند کرنے کا حکم دیا جانا چاہئے تھا۔انہوں نے کہا کہ 2014کے سیلاب اور 2016کے ایجی ٹیشن کے بعد یہاں سیاح نہیں آئے جس کا اثر براراست اس شعبہ سے منسلک افراد پر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اش شعبہ سے منسلک لوگ ابھی اس صدمے سے نکل نہیں سکے تھے کہ اب ایک اور پابندی عائید کر دی ہے، جس سے ہم بے حد پریشان ہیں ۔تنویر احمد خان نامی ایک ٹرویل ایجنٹ نے کہا کہ اُس کا سارا دارومدار فیس بک پیج پر چلتا تھا ،تنویر کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک فیس بک پیج بنایا تھا جس کے تحت وہ سیاحوں کو یہاں لاتے تھے لیکن جب سے شوشل میڈیا پر پابندی عائید کرنے کا اعلان ہوا ہے میں بے حد پریشان ہوں ۔سیول سوسائٹی کے سینئر رکن شکیل قلندر نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شوشل میڈیا پر پابندی سے ہر ایک شعبہ متاثر ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو وادی میں رہ کر ہی ملک کی دیگر ریاستوں اور بیرون ممالک کی کمپنیوں کیساتھ کام کرکے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں جبکہ ہمارا سارا دارو مدار بھی اب انٹر نیٹ پر ہی ہے اور ایسے میں اس سے ہاتھ کھنچ لینے کا منفی اثر وادی کی پوری معیشت پر پڑ سکتا ہے ۔