سرینگر// سرکاری ملازمین کو سماجی میڈیا پر بندشیں عائد کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے کہا کہ نہ صرف یہ غیر جمہوری عمل ہے،بلکہ ظہار رائے پر بھی پہرے بٹھانے کے برابر ہے۔ بار نے کہا کہ ہر ایک بشر کو مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اظہار رائے کا حق حاصل ہے،تاہم سرکار نے ملازمین کے سوشیل میڈیا پر قدگنیں عائد کی ،جو کہ بشری حقوق کے بین الاقوامی اعلامیہ کے منافی ہیں،اور کوئی بھی مہذب سماج اس کو قبول نہیں کریں گا۔اس دوران بار نے دختران سربراہ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کے علاوہ مشتاق الاسلام کی رہائی پر اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کی طرف سے ان پر عائد پی ایس ائے کی منسوخی کے بعد انہیں غیر قانونی طور پر جیلوں میں نظر بند رکھا گیا تھا۔ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے مطالبہ کیا کہ جیلوں میں نظر بند نوجوانون و سیاسی قیدیوں ،جنہیں عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیں ہیں،یا جن پر عاید پی ایس ائے کو منسوخ کیا گیا کو بھی فوری طور پر رہا کیا جائے۔بیان کے مطابق جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے ان سیاسی قیدیوں کو بھی رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا،جنہوں نے20برس سے زیادہ عرصہ تک جیلوں میں گزارا۔بار نے ٹریفک پولیس کی طرف سے انکے ایک رکن ایڈوکیٹ معراج الدین کھٹو کو بغیر وجہ تشدد کا نشانہ بناے کی بھی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ وکیل نے اگر چہ متعلقہ پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کی کوشش کی،تاہم ملوثیں کے خلاف کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔بار ایسو سی ایشن نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں انہین تشدد کا نشانہ بنانے والے اہلکاروں کے خلاف کیس درج کیا جائے۔