یواین آئی
نئی دہلی/ایشیا کپ کے لئے ہندوستانی ٹیم کا انتخاب کوئی عام یا روایتی معاملہ نہیں ہوگا، کیونکہ عام طور پر کچھ محدود متبادل ہوتے ہیں، لیکن اس بار کچھ مزید پرکشش متبادل بھی موجود ہیں۔ اس بار سلیکٹروں کے پاس آپشنز کی بھرمار ہوگی، اور ٹیم میں کھلاڑیوں کے انتخاب کے لیے ایک نازک اور نہایت اہم توازن قائم کرنا ہوگا۔ اگلے ہفتے کے آغاز میں، غالباً 19 اگست کو، ان کی میٹنگ ہونے کی امید ہے ۔ شبھمن گل، یشسوی جیسوال، شریس ایر، محمد سراج اور سب سے بڑھ کر جسپریت بمراہ ،ہندوستانی کرکٹ کے بہترین کھلاڑی ،سبھی 9سے 28 ستمبر تک ہونے والی بڑی چیمپئن شپ کے لیے دستیاب ہیں، اس لیے ان میں سے کسی کو باہر رکھنا مشکل ہوگا۔ ان میں سے کوئی بھی اس ٹی-20 ٹیم کا حصہ نہیں تھا جو ہندوستان نے آخری بار فروری میں کھیلی تھی۔ لیکن وہ انگلینڈ کے خلاف گھریلو دو طرفہ سیریز تھی۔یہ ایشیا کپ ہوگا، ایک ایسا ٹورنامنٹ جہاں ہندوستان کا روایتی حریف پاکستان سے ایک یا دو بار نہیں بلکہ ممکنہ طور پر تین بار، غیر معمولی حد تک ہائی وولٹیج اور دباؤ والے ماحول میں مقابلہ ہونے کا امکان ہے ۔ ہماری کوشش ایک ایسی ٹیم منتخب کرنے کی ہوگی جو بالکل بھی ناکام نہ ہو۔گل اور سراج اچانک ملک بھر میں موضوعِ بحث بن گئے ہیں، کیونکہ انہوں نے انگلینڈ کی نہایت چیلنجنگ کنڈیشنز میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے ، اور انہیں ٹیم سے باہر رکھنا ایک جرات مندانہ فیصلہ ہوگا ۔خاص طور پر کپتان کے لیے ، جنہوں نے حال ہی میں ختم ہونے والی اینڈرسن-تندولکر ٹرافی سیریز میں 754 رنز بنائے تھے ۔ انگلینڈ سے لوٹتے ہی، گل نے خود کو دلیپ ٹرافی کے لیے دستیاب کر دیا، جس سے بی سی سی آئی اور قومی سلیکٹروں کو یہ پیغام گیا کہ وہ کھیلنے کے لیے تیار ہیں ۔ ہر طرح کا کرکٹ کھیلنے کے لیے ۔ گل نے آخری بار ایک سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے ٹی-20 میچ کھیلا تھا۔ پچھلے سال منعقدہ ٹی-20 ورلڈ کپ کے امریکی مرحلے کے دوران وہ سفر کرنے والے ریزرو پلیئر تھے ۔سلیکٹرز کے لیے انہیں ٹیم سے باہر رکھنا آسان نہیں ہوگا، لیکن انہیں ٹیم میں شامل کرنا بھی اتنا ہی مشکل ہوگا۔ ابھیشیک شرما اور سنجو سیمسن کی ایک مستحکم اوپننگ جوڑی کے ساتھ، اس کے بعد تلک ورما، سوریہ کمار یادو، شیوم دوبے ، رنکو سنگھ اور ہاردک پانڈیا کے ساتھ، ٹیم کا بیٹنگ آرڈر ثابت شدہ کھلاڑیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ بلاشبہ، گل اپنی صلاحیت اور کارکردگی کے لحاظ سے ان سب سے کہیں بہتر ہیں۔اگر گل اینڈرسن-تندولکر سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے ، تو سراج سب سے کامیاب بولر رہے ، جنہوں نے زیادہ اوورز، زیادہ گیندیں پھینکیں اور زیادہ وکٹیں لیں، جن میں اوول میں سیریز برابر کرنے والی وکٹ بھی شامل ہے ، جہاں انہوں نے استقامت، صبر اور عزم کا شاندار مظاہرہ کیا۔