مٹا یزید کا لشکر حسین ؓزندہ باد
حسین تو ہے مکرر حسینؓ زندہ باد
ہماری دید کا منظر لہو لہو ہے آج
چبھا ہے درد کا نشتر حسینؓ زندہ باد
سوار ہوتے ہیں جو پشت پر محمد کی
حسین جانِ پیمبر حسینؓ زندہ باد
رگوں میں دین کی داخل کیا لہو اپنا
حیات کی ہے نچھاور حسینؓ زندہ باد
ہماری آنکھ میں اشکوں کو تشنگی ہے بہت
رواں رواں ہے سمندر حسینؓ زندہ باد
اسی کے دم سے ہے خوشبو میں زندگی قائم
علیؓ کے گھر کا صنوبر حسینؓ زندہ باد
دلوں میں درد کی صورت وہی دھڑکتا ہے
دلوں کا درد دلاور حسین ؓزندہ باد
گُلوں نے رنگ ہے پکڑا لہو کا اب عادل ؔ
بہار ہے کہ معطر حسین ؓزندہ باد
اشرف عادل
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل ،سرینگر کشمیر
موبائل9906540315
نوحہ
وحشت کی چلی صر صر ،شبیر کی بستی میں
محشر تھا بپا گھر گھر، شبیر کی بستی میں
نرغے میں لعینوں کے جب حضرتِ زینب تھیں
سہمی تھی ہر اک دْختر، شبیر کی بستی میں
لشکر میں یزیدیوں کے ہلچل سی مچی پہنچے
عباس علم لے کر، شبیر کی بستی میں
اصغر کا دہن چھوْ نے مچلی تھی لہر لیکن
پہرہ تھا کنارے پر، شبیر کی بستی میں
ہر پْھول تھا افسْردہ لرزا تھا فلک جس دم
قربان ہوئے اصغر، شبیر کی بستی میں
بے نْور ہوا عالم اقدامِ یزیدی پر
سْورج کا کٹا جب سر، شبیر کی بستی میں
دی تھی جو صدا تْو نے اے ابنِ علی حق کی
گونجے ہے وہی اکثر، شبیر کی بستی میں
دعویٰٰ تو حْسینی کا کرتے ہیں سبھی لیکن
کْھلتا ہے فقط یہ در ،شبیر کی بستی میں
مانوسؔ یزیدیوں کی بیعت نہ کبھی کرنا
یہ جان بھی جائے گر، شبیر کی بستی میں
پرویز مانوسؔ
نٹی پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛ 9622937142
شاہراہِ کربلا
راکبِ دوشِ نبیؐ ماہِ تمامِؓ کربلا
مرگِ زیب و زینتِ دُنیا اِمامِؓ کربلا
کربلا ہے بہر اُمّت شاہراہِ جاوِداں
کوئی کرتا ہی نہیں ہے اہتمامِ کربلا!
کربلا کا ہے نہیں مقصد فقط آہ و فغاں
خاتمۂ یزیدیت میں ہے دوامِ کربلا
کارواں سوئے حرم گُم گشتہ منزل حسرتا!
تھامنے والا نہیں کوئی زمامِ کربلا
قتل و غارت کا گرم بازار ہے کشمیر میں
ہر سحر ہے کربلا، ہر شام شامِ کربلا
اختلاطِ مرد و زن کا ہرطرف سیلاب ہے
بنتِ مسلم کررہی ہے اِنہدامِ کربلا
اہلِ بیتِ مصطفیٰ کے، ہوں غلاموں کا غلام
یہ دلِ مشتاقؔ ہے یا ہے مقامِ کربلا
مشتاقؔ کاشمیری
موبائل نمبر؛9596167104
سلام
وہ آفتابِ دین کا تارا حسین ہے
صدقہ نبی نے جس کا اتارا حسین ہے
ہاں فاطمہ کی آنکھوں کا تارا حسین ہے
شیرِ خدا کا راج دلارا حسین ہے
حضرت علی کا پیار تو زہرہ کی جان ہے
نانا کے دینِِ حق کا نظارہ حسین ہے
ہوتی نہیں ہے بات غموں کی کبھی یہاں
ہم بے کسوں کا دیکھ سہارا حسین ہے
ہے ہر کسی کو اتنی محبت حسین سے
گھر گھر پکارتا ہے ہمارا حسین ہے
زندہ کیا اسی نے ہے ناناؐ کے دین کو
سر کو کٹایا جس نے وہ پیارا حسین ہے
میدانِ حشر کا مجھے غم ہوگا کیوں بھلا؟
بسملؔ جی میری زندگی سہارا حسین ہے
سید بسمل مرتضٰی
طالب علم :ڈگری کالج اترسو شانگس
9596411285
حُسینؓ
پیارے نبیؐ کی آنکھ کا تارا حسینؓ ہے
اور فاطمہؓ کا راج دلارا حسینؓ ہے
تم آزمائشوں کے سمندر میں جان لو
کشتی اگر حسنؓ ہے کنارا حسینؓ ہے
ہے کون جس نے خوںسے جلائے وفاکے دیپ
دل دل نے یک زبان پکارا حسینؓ ہے
حق تو کبھی دبانے سے دبتا نہیں ذرا
شمرِ لعیں سے کہہ دو نہ ہارا حسینؓ ہے
اسلام کی اگر ہے عمارت میرا نبیؐ
حق و صداقتوں کا منارا حسینؓ ہے
ہے ان کے حوصلے کا زمانہ یہ معترف
سر دے کے جس نے دین سنوارا حسینؓ ہے
حسنینؓ نامِ رب کا فقط خود ہے انتخاب
صدقہ نبیؐ نے جس کا اتارا حسینؓ ہے
برپا قدم قدم پہ یہاں کربلا ہے آج
نکلا مقابلے کو دوبارا حسینؓ ہے
یارب حسینیوں میں اٹھانا وہاں ہمیں
ہم اشتیاقؔ ان کے، ہمارا حسینؓ ہے
اشتیاقؔ کاشمیری
آرونی اسلام آباد
رابطہ۔ 9906633828